سابق اسپیکراسد قیصرکا قبائلی اضلاع کو انکم ٹیکس سے مکمل چھوٹ دینے کا مطالبہ

اسلام آباد (صباح نیوز)قومی اسمبلی کے سابق اسپیکر مرکزی راہنما تحریک انصاف اسد قیصر نے  قبائلی اضلاع کو انکم ٹیکس سے مکمل چھوٹ دینے کا مطالبہ کردیا ، پچھلی چند دہائیوں کے دوران ، سابقہ فاٹا میدان جنگ رہا ہے ،انضمام کے وقت  قبائلی اضلاع میں صنعت کاری کو فروع دینے کیلئے دس سالہ ٹیکس چھوٹ پیکیج کا وعدہ کیا گیا تھا، زمینی حقائق بلکل اس دعوے کے برعکس ہیں کہ سابق فاٹا کو ٹیکس استثنی حاصل ہے ،ٹیکس استثنی کا اطلاق صرف سیلز ٹیکس اور انکم ٹیکس پر ہے ۔

اپنے ایک بیان میں انھوں نے کہا ہے کہ  سابق فاٹا سے سالانہ 55 ارب کا  کسٹم ٹیکس جمع ہوتا ہے  ،  ایف بی آر کے مطابق دیگر ٹیکس کا تخمینہ سالانہ 25 ارب روپے  ہے ، اسد قیصر نے کہا کہ  ٹیکسز کے یکدم نفاذ سے نئے صنعتی یونٹس متاثر ہوں گے  ،حکومت کو چاہئے کہ ٹیکسوں کا اطلاق  بتدریج کریں  ،پہلے دو سال صرف 5 فیصد سیلز  ٹیکس لاگو کیا جائے ،اگلے دو سال 10 فیصد سیلز ٹیکس لاگو کیا جائے ،سابق فاٹا کو انکم ٹیکس میں مکمل چھوٹ دی جائے ، کیونکہ سابق فاٹا میں اس وقت 260 صنعتی یونٹس کام کر رہے ہیں ،

 تمام صنعتی یونٹس کی تعداد کسی بھی میدانی علاقے کے ایک زون سے بھی کم ہے ،اس وقت ملک بھر میں برآمدی صنعتی شعبے کو 2 ہزار ارب روپے  سے زیادہ کی ٹیکس چھوٹ دی گئی ہے ، سابق فاٹا کے لوگوں نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں بے پناہ قربانیاں دی ،  اسد قیصر نے کہا کہ حکومت صرف 5 سو ارب روپے فنڈ خرچ کرنے سے سابق فاٹا کو ترقی کی راہ پر گامزن کر سکتی ہے ۔