قبائلی اضلاع میں امن کے قیام کو عملی جامہ پہنایاجائے۔جماعت اسلامی خیبرپختونخوا


پشاور(صباح نیوز) جماعت اسلامی خیبرپختونخوا کی صوبائی مجلس شوری کا اجلاس  المرکز اسلامی پشاور میں  صوبائی امیر پروفیسر محمد ابراہیم خان کی صدارت میں منعقد ہوا۔ صوبائی مجلس شوری میں قبائلی اضلاع کی مشکلات اور مسائل پر قرارداد پیش کی گئی۔

قرارداد میں کہا گیا کہ جماعت اسلامی کی صوبائی مجلس شوری قبائلی اضلاع میں جاری بدامنی، بم دھماکوں اور ٹارگٹ کلنگ پر انتہائی تشویش کااظہار کرتی ہے۔ آئے روز دھماکے ہورہے ہیں۔ باجوڑ میں  جے یو آئی کے پروگرام میں خودکش دھماکہ ہوا۔ باڑہ ضلع خیبر میں پولیس لائن پر حملہ ہوا اور اسی طرح علی مسجد خودکش دھماکہ اور بے شمار واقعات رونماہوئے ہیں۔ بھتہ خوری اور ڈکیتی کے واقعات میں روز افزوں اضافہ ہورہاہے۔ نشہ آور مواد کھلے عام فروخت کیا جارہا ہے۔ آئس اور چرس کئی نسلوں کو تباہ کررہی ہے۔ دہشت گرد عناصر پھر سے باڑہ، وزیرستان اور دیگر قبائل میں منظم ہورہے ہیں اور حکومت اس حوالے سے   خاموش ہے جوامن کے لئے خطرے کی گھنٹی ہے۔

شوری بجاطورپر حکومت سے مطالبہ کرتی ہے کہ انضمام کے وقت قبائل کے ساتھ امن، روزگار، تعلیم، صحت اور ترقی کا وعدہ کیاگیا تھا لیکن ریاست نے وہ وعدے پورے نہیں کئے۔قبائل کے ساتھ وعدہ کیاگیاتھا کہ این ایف سی کا 3فیصد قبائل کو دیں گے۔ 100ارب روپے سالانہ کے حساب سے دس سال میں ایک ہزار ارب روپے دیے جائیں گے اور قبائلی اضلاع کو ترقی میں ملک کے دیگر اضلاع کے برابر لایا جائے گا۔ لیکن ابھی تک مرکزی حکومت نے اس پر توجہ نہیں دی۔قرارداد کے مطابق  قبائلی اضلاع میں بے روزگاری کے خاتمے اور امن کے قیام کے لئے 30ہزار پولیس بھرتی کرنے کا بھی وعدہ کیا گیا لیکن اس پر بھی عملدرآمد نہیں ہوا۔ساتھ ہی یہ بھی وعدہ کیاگیا تھاکہ ہرضلع میں یونیورسٹی اور میڈیکل کالج قائم کریں گے جس کے لئے ابھی تک کوئی سروے بھی نہیں کی گئی۔

قرارداد میں کہا گیا کہ تعلیم اور صحت میں بھی قبائلی اضلاع کو نظر انداز کیاگیا۔ سی پیک میں بھی قبائلی اضلاع کو حصہ نہیں دیاگیا۔پروفیشنل تعلیمی اداروں میں کوٹہ دوگنا کرنے کا وعدہ بھی تشنہ رہ گیا۔مزید دس سال تک ٹیکس سے استثنی کا بل سینٹ سے پاس ہوا ہے لیکن حکومت نے قومی اسمبلی سے پاس نہیں ہونے دیا۔ قرارداد میں مطالبہ کیا گیا کہ قبائلی اضلاع میں امن کے قیام کو عملی جامہ پہنایاجائے اور قبائلی اضلاع کے عوام میں خوف وہراس کی پھیلی ہوئی تشویش ختم کی جائے۔ بھتہ خوری اور نشہ آور موادکی روک تھام کی جائے۔ ناروالوڈشیڈنگ کا خاتمہ کیاجائے اور انضمام کے وقت کئے گئے تمام وعدے پورے کیے جائیں۔