لاہور(صباح نیوز) نائب امیر جماعتِ اسلامی، صدر قائمہ کمیٹی سیاسی قومی امور لیاقت بلوچ نے کہا ہے کہ افغانستان سے مضبوط پائیدار تعلقات خطہ کی اہم ضرورت ہیں، عسکری طاقت نہیں، بہترین سفارتی اور سٹرٹیجک اقدامات پاک-افغان تعلقات اور خطے میں مستقل امن کے لئے ناگزیر ہیں۔لیاقت بلوچ نے گوجرانوالہ، سیالکوٹ، کھاریاں(گجرات)میں گھریلو صنعتوں کے مالکان اور انتظامی منیجرز سے ملاقات میں کہا کہ گھریلو صنعتوں کو فروغ دینے کے لیے حوصلہ افزائی حکومت کی ترجیحِ اول بنائی جائے۔ برآمدات میں اضافہ کے لیے غیرضروری درآمدات کا خاتمہ کیا جائے اور کاٹیج انڈسٹری کو بھرپور اعتماد دیا جائے۔ اِس سے روزگار کے زیادہ مواقع پیدا ہونگے ، حکومت گھریلو صنعتوں کے لئے ہر طرح کی سرپرستی دے۔ نیز غیرترقیاتی اخراجات میں 30 فیصد کمی اور آئی پی پیز، شرح سود میں ہونے والی کمی سے ہونے والی بچت کا عام آدمی کو ریلیف کا ثمر ملنا چاہیے۔ 17 جنوری کو ملک گیر احتجاج میں ”بجلی سستی کرو” پرامن مظاہرے ہونگے ،یہ مظاہرے عوام کے جذبات کے ترجمان ہونگے۔
لیاقت بلوچ نے گوجرانوالہ میں سکولوں میں تربیتی اور مقابلہ مضمون نویسی کے لیے متحرک ٹیم سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کے نوجوان، نئی نسل میں بے پناہ خداداد صلاحیتیں ہیں۔ یہ المیہ ہے کہ 2 کروڑ 35 لاکھ بچے سکولوں کی تعلیم سے محروم ہیں ، حکومتیں اعلانات کرتی ہیں لیکن ازالہ کے لیے کوئی منصوبہ اور لائحہ عمل نہیں بنایا جارہا۔ نئی نسل نوجوانوں کو منشیات کی لت میں مبتلا کرنے والے سماج کے سب سے بڑے دشمن ہیں، نئی نسل کو فرقہ وارایت نسل پرستی، لِسانیت اور طبقاتی کشمکش سے پاک معاشرہ دینا اجتماعی قومی ذمہ داری ہے۔ آزادکشمیر اور گلگت-بلتستان کے نوجوانوں کو تعلیم، ہنرمندی اور ان کے لئے روزگار کو قومی ترجیح بنایا جائے، آزاد کشمیر اور گلگت-بلتستان کے طلبہ و طالبات کے لئے پاکستان کی یونیورسٹیز اور کالجز میں کوٹہ بڑھایا جائے۔لیاقت بلوچ نے جماعت اسلامی کے رہنمائوں امتیاز بریار، سلیم منہاس، سید ضیا اللہ شاہ، چوہدری انور مقصود سے ملاقات اور سابق ایم این اے سینئر سیاسی رہنما رحمن نصیر کی بیٹی کی شادی کھاریاں میں مبارکباد دی۔
اِس موقع پر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے لیاقت بلوچ نے کہا کہ پورے ملک میں امنِ عامہ ابتر ہے، جرائم، چوریاں، ڈکیتیاں بڑھ رہی ہیں، حکومتوں کی نااہلی، کرپشن اور غیرذمہ دارانہ طرزِ حکومت کی وجہ سے حکومتی رِٹ عملاً ختم ہوچکی، عوام کو جان، مال، عزت کا تحفظ نہیں ہے۔لیاقت بلوچ نے کہا کہ سیاسی بحران سیاسی قیادت کے انتقامی رویے، ضِد، ہٹ دھرمی اور عدالتوں سے انصاف کے عدم حصول کی وجہ سے گھمبیر ہوتا جارہا ہے ، افغانستان سے مضبوط پائیدار تعلقات خطہ کی اہم ضرورت ہیں۔ افغانستان اور پاکستان کی حکومتوں کو ایک دوسرے کا اعتماد بحال کرنا چاہیے۔ مضبوط، پائیدار دوستانہ تعلقات دونوں ممالک کے عوام کے اقتصادی حقوق کے لیے بھی ضروری ہیں اور دہشت گردی کے خاتمہ کے لئے بھی باہم مضبوط تعلقات شاہِ کلید ہے، عسکری طاقت نہیں، بہترین سفارتی اور سٹریٹیجک اقدامات پاک-افغان تعلقات اور خطے میں مستقل امن کے لئے ناگزیر ہیں۔