لاہور (صباح نیوز) امیر جماعت اسلامی پنجاب وسطی محمد جاوید قصوری نے کہا ہے کہ ہیومن رائٹس کمیشن آف پاکستان کے مطابق 2024 میں 392 خواتین غیرت کے نام پر قتل ہوئی ہیں۔یہ واقعات پنجاب میں 168، سندھ میں 151 ، خیبرپختونخوا میں 52 اور بلوچستان میں 19 رپورٹ ہوئے جبکہ صرف لاہور میں غیرت کے نام پر گزشتہ 14 برس کے دوران 132 خواتین کو موت کے گھاٹ اتارا گیا ۔خواتین کے حقوق اور آزادی کی ذمہ داری ریاست پر عائد ہوتی ہے اور وہ اپنی اس ذمہ داری کو ادا کرنے میں بری طرح ناکام ہوچکی ہے۔
انہوں نے ہیومین رائٹس کمیشن آف پاکستان کی غیر ت کے نام پر خواتین کو قتل کرنے کے حوالے سے تازہ جاری شدہ رپورٹ پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے مزید کہا کہ جو حکومت شہریوں کی تحفظ اور امن وامان کی صورت حال کو کنٹرول نہیں کرسکتی وہ عوام کی کیا خدمت کرے گی۔شہری شدید تشویش اور عدم تحفظ کا شکار ہوچکے ہیں، لاہور سمیت پنجاب میں منشیات کا کاروبار عروج پر پہنچ چکا ہے کمسن اور نوجوانوں کو منشیات کا عادی بناکر نوجوانوں کے نسل کو تباہی کے دہانے پر کھڑا کر دیا ہے ۔پنجاب حکومت اور لاہور شہر کی انتظامیہ شہر میں منشیات کے کاروبار کا خاتمہ کر ئے تاکہ نوجوانوں کی نسل کو تباہی سے بچایا جا سکے ۔ ان کا کہنا تھا کہ کرپٹ حکمرانوں نے ملک کے اربوں روپے لوٹ کر بیرون ملک اپنے ذاتی اکاؤنٹس میں چھپا رکھے ہیں۔
ایک طرف شہباز حکومت نے مارچ 2024سے نومبر2024تک 9ماہ کے دوران پانچ ہزار پانچ سو چھپن ارب روپے کا قرض حاصل کیا ،یہ کہاں استعمال ہو رہا ہے کسی کوکچھ معلوم نہیںجبکہ دوسری جانب ملک کا ہر بچہ تین لاکھ سے زائد کا مقروض ہو چکاہے۔ ملک میں عوام جان،مال وعزت کے عدم تحفظ کا شکار ہیں۔بے روزگار،مہنگائی،ظلم وجبر، استحصال اور ناانصافی کا شکار ہیں اُن کا کوئی پُرسان حال نہ ہے حکومت کی رٹ کہیں نظر نہیں آتی۔محمد جاوید قصوری نے کہا کہ عوام کی جان و مال کا تحفظ جو ان کا بنیادی حق ہے وہ تک عوام کو دینے میں حکومت ابھی تک سنجیدہ نظر نہیں آتی۔
ضرورت اس امر کی ہے کہ حکومت ان دن بدن بڑھتے اسٹریٹ کرائمز کی روک تھام کے لیے ان تمام عوامل کا خاتمہ کرے جو ان کو بڑھاوا دیتے یا ان کے جنم کا باعث بنتے ہیں اور معاشرے میں امن و امان کی فضاء قائم کرنے کے لیے موثر اقدامات کیے جائیں، غربت کو کنٹرول کیا جائے۔ نوجوانوں کو روزگار کے مواقع فراہم کیے جائیں اور معاشی استحکام لایا جائے۔ ملک و قوم اس وقت خطرناک حالات سے دوچار ہیں۔ عوام کو درپیش مسائل کے حل کی کسی کوکوئی فکر نہیں