پشاور(صباح نیوز)گورنر خیبر پختونخوا فیصل کریم کنڈی نے کہا ہے کہ بانی پی ٹی آئی کو این آر او نہیں ملے گا، ان کی رہائی کا فیصلہ عدالتوں نے کرنا ہے۔پشاور میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ مذاکرات صرف سنجیدہ لوگوں کے ساتھ کئے ہیں، مسائل کا حل مذاکرات کے ذریعے نکالا جا سکتا ہے، میں پیپلز پارٹی سے ہوں جو ہمیشہ مذاکرات پر ہی یقین رکھتی ہے۔فیصل کریم کنڈی نے کہا کہ اللہ تعالیٰ کو بڑے بول پسند نہیں، پہلے یہ کسی پارٹی کے ساتھ بیٹھنے کو تیار نہ تھے آج بیٹھ رہے ہیں ،سپیکر کو مذاکرات کے لئے منتیں کی جا رہی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ میں بطور چانسلر سنڈیکیٹ، سلیکشن بورڈ کمیٹی نامزدگی کا اختیار رکھتا ہوں، صوبے کی 26 یونیورسٹیوں کے وائس چانسلر نہیں اور صوبے میں امن وامان کی صورتِ حال کو دیکھیں، وزیرِ اعلی خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور اپنے ضلع میں بھی امن و امان کی صورتِ حال بہتر نہیں کر سکتے۔گورنر خیبر پختونخوانے کہا کہ صوبے میں کرپشن کا بازار گرم ہے، امن نہیں، جو بات میں کہتا ہوں، وزیرِ اعلیٰ وہ کر لیتے ہیں، پی ٹی آئی دہشت گردوں کی سہولت کار ہے، یہ انتشار چاہتے ہیں اسی لئے اے پی سی میں نہیں آئے۔
فیصل کریم کنڈی نے کہا کہ میں نے وفاق اور فوج کو کرم کے معاملے پر کہا کیونکہ صوبائی حکومت کچھ نہیں کر رہی، کرم جل رہا ہے، صوبہ جل رہا ہے، صوبائی حکومت کیا کر رہی ہے؟ ، وفاق سے 5 ارب روپے ملنے پر پولیس کو کیا دیا گیا، اس کا جواب ان کے پاس نہیں، گورنر ہائوس میں بلدیاتی نمائندوں کا اجلاس بلاتا ہوں، صوبائی حکومت اگر کہے تو میں انٹرنیشنل اداروں سے پروگرام شروع کرانے کو کہوں گا۔گورنر خیبر پختونخوا نے کہا کہ سندھ جائیں پتہ چلے کہ یہاں صحت کارڈ سے 10 لاکھ اور وہاں 50 لاکھ سے زیادہ ملتے ہیں، اپیکس کمیٹی میں ہمارے صوبے کی نمائندگی کرنے والے پر ہمیں عدم اعتماد ہے، ان کے خلاف خود مقدمات درج ہیں۔