کراچی(صباح نیوز) امیرجماعت اسلامی سندھ وسابق ایم این محمد حسین محنتی نے کہا ہے کہ ترکی کی طرح ہمیں بھی ایک قوم،اپنی زبان سے محبت اوربے لوث وجرائت مندقیادت کا انتخاب کرکے ملک کو سیاسی معاشی بحرانوں سے نکالنا ہوگا۔ترکی ایک ایسا ملک ہے جس کی اسلام سے گہری وابستگی اورپاکستان سے مضبوط تعلق ہے۔مصطفیٰ کمال اتا ترک نے غیروں کی غلامی اورترکی سے اسلامی نظام اوراسلام کو ختم کرنے کی کوئی کسر نہیں چھوڑی تھی،حتیٰ کہ داڑھی پردے اورآزان پربھی پابندی لگادی تھی۔ترکی کو یورپ کا مرد بیمار بھی کہاجاتا تھا،سیاست ومعیشت پرآمریت مسلط تھی مگر رجب طیب اروان کی قیادت اورایک قوم ہونے کے نظرے نے انہیں بحران سے نکال کراپنے پاوں پرکھڑاکردیا ہے تاہم مشکلات باقی ہیںمگرتمام ترمشکلات کے باوجود ترکی ترقی کی راہ پرگامزن اورتحریک اسلامی کے قدم آگے بڑھ رہے ہیں۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے ترکی حکومت کی دعوت پرجماعت اسلامی کے مرکزی جنرل سیکرٹری امیرالعظیم کی قیادت میں دس روزہ دورے پرجانے والے وفد کی واپسی پرجماعت اسلامی سندھ کے تحت قباء آڈیٹوریم میں “ترکی میں تحریک اسلامی کی پیش قدمی اورکامیابیاں” کے عنوان سے منعقدہ ایک تاثراتی تقریب سے صدارتی خطاب کے دوران کیا۔تاثراتی تقریب سے معروف دینی اسکالر مسعود احمد اعجازی ،مولانا آفتاب ملک نے بھی خطاب کیا ،تقریب میں صوبائی نائب قیم محمد مسلم،مجاہدبلوچ،عظیم صدیقی،مولانا محمد دین منصوری ،مولانا فریداحمد سمیت سیاسی سماجی اورعلمی ادبی شخصیات شریک تھیں۔
معروف دینی اسکالر مسعود احمد اعجازی نے کہاکہ تقریبا8کروڑآبادی اور81صوبوں پرمشتمل ترکی کے لوگ اپنی زبان سے والہانہ محبت اورایک قوم بن کررہتے ہیں،یہی وجہ ہے کہ جب فوجیوں نے صدر اروان کا تختہ الٹنے کی کوشش کی توترک عوام تمام تراختلافات کے باوجود ایک قوم بن کرفوجی ٹینکوں کے آگے لیٹ گئے۔حالات جیسے بھی ہوں اردوان نے نئے نئے راستے تلاش کئے،جھنڈوں نعروں کی بجائے اپنی دعوت وپیغام کو آگے رکھا۔ہمیں بتایا گیا کہ ترکی میں اسلامی تحریک سے وابستہ لوگ روزانہ ایک لاکھ سے زیادہ لوگوں سے ملاقاتیں کرکے انکوسنتے،خواہشات معلوم اورمسائل حل کرنے کی نہ صرف کوشش بلکہ انہی خطوط پراپنی آئندہ کی حکمت عملی بھی بناتے ہیں۔
ترکی والے جماعت اسلامی کو تمام اسلامی تحریکوں کی ماں سمجھتے ہیں،بانی جماعت سیدمودودی کاتفہیم القرآن سمیت تمام ترکتابیں ترک زبان میں ترجمہ ہوچکی ہیں۔علم وکتب بینی کا اس سے اندازہ لگائیں کہ صرف گذشتہ سال 58کروڑ کتب کی اشاعت ہوئی ہے۔17بنک بلاسودی بنکاری چلارہے ہیں جبکہ 18سال کی عمرکاہرنوجوان انتخابات میں حصہ لے سکتا ہے۔ماضی کے مقابلے میں پوراملک ترقی کی طرف گامزن ہے خاص طورپراستنبول میں ٹریفک کابھترین نظام فلائی اورز اورروڈراستوں کا اچھانظام بنایا گیا ہے،صدررجب طیب اروان اس سے قبل94میں چارسال تک استنبول کے میئربھی رہے ہیں،جنہوں نے شہرکی ترقی اورعوام کو سہولیات دینے کے لیے دن رات ایک کردیا تھا۔