کراچی (صباح نیوز) اسرائیلی دہشت گردی وجارحیت کے خلاف اور اہل غزہ و فلسطین سے اظہار یکجہتی کے لیے جماعت اسلامی کے تحت اتوار کو ساحل سمندر مین سی ویو روڈ پر عظیم الشان ”غزہ مارچ” کا انعقاد کیا گیا جس میں ہزاروں مرد وخواتین، بچوں ،نوجوانوں ،سول سوسائٹی و مختلف شعبہ زندگی سے وابستہ افراد نے بھرپور شرکت کی ۔ساحل سمندر پر اہل غزہ سے اظہار یکجہتی کے لیے ہونے والا یہ مارچ اپنی نوعیت کا تاریخی و منفرد ایونٹ تھا ،شرکاء نے فلسطین کے جھنڈے اور مختلف پلے کارڈز اور بینرز اٹھائے ہوئے تھے ،قبل ازیں امیرجماعت اسلامی کراچی منعم ظفر خان کی قیادت میں نشان پاکستان پارک سے مین سی ویو روڈ پر ریلی بھی نکالی گئی ۔منعم ظفر خان نے ”غزہ مارچ” کے ہزاروں شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ 450 دن گزر گئے ہیں،اسرائیل معصوم بچوں اور عورتوں پر بمباری کررہا ہے ۔57 اسلامی ممالک اور 70 لاکھ افواج خاموش تماشائی بنے ہوئے ہیں۔ اگر اسلامی ممالک کے حکمرانوں نے امریکی غلامی ترک نہ کی تو اہل غزہ و لبنان کے بعد کوئی اور اسلامی ملک بھی محفوظ نہیں رہے گا ۔مسلم دنیا کے ممالک کے پاس بہترین جنگی ساز وسامان اور وسائل موجود ہیں ،عوام امریکہ و اسرائیلی مصنوعات کا بائیکاٹ کر کے ان کا معاشی بائیکاٹ کریں اور پیغام دیں کہ اب مزید بمباری جاری نہیں رکھی جاسکتی۔ بحیثیت امت مسلمہ او آئی سی کی ذمہ داری ہے کہ امریکہ اور اسرائیل کے خلاف راست اور عملی اقدمات کریں ،عالم اسلام کے حکمران اتحاد و یکجہتی کا مظاہرہ کریں تو کامیابی و فلاح صرف اور صرف اسلام کا ہی مقدر بنے گی اور امریکہ واسرائیل کو شکست ہوگی ، مسلمانوں کا قبلہ اول ضرور آزاد ہوگا ۔
”غزہ مارچ ” سے سابق صوبائی وزیر صحت ڈاکٹر سعد خالد نیاز ،سی ای او الخدمت و نائب امیر جماعت اسلامی کراچی نوید علی بیگ، امیر ضلع جنوبی سفیان دلاور، فلسطین فاؤنڈیشن کے سربراہ صابر ابومریم ، اسعد اعجاز و دیگر نے بھی خطاب کیا ۔منعم ظفر خان نے مزیدکہاکہ آج کراچی نے ایک بار پھر ثابت کردیا کہ اہل کراچی کے دل غزہ و فلسطین کے مسلمانوں کے ساتھ دھڑکتے ہیں۔ مختصر وقت میں اہل کراچی گھروں سے نکل کر فلسطین سے اظہار یکجہتی کررہے ہیں۔ 7اکتوبر کو حماس کے مجاہدین نے اسرائیل کے غرور کو خاک میں ملا دیا ہے۔ 1917 کو برطانیہ میں معاہدہ کیا گیا جس میں فلسطین کی سرزمین پر پوری دنیا سے یہودیوں سے لاکر بسایا گیا۔ ہم سب کا فلسطین سے ایمان اور دین کا تعلق ہے۔ قبلہ اول اور ایک کلمہ کی بنیاد پر فلسطین کے مسلمانوں کے ساتھ جڑے ہوئے ہیں۔ 1956 کے بعد 1973 ء میں اسرائیل نے آدھے فلسطین پر قبضہ کرلیا۔ 1986 ء میں شیخ یاسین نے قبلہ اول کی حفاظت کے لیے حماس کی بنیاد رکھی۔ حماس کے مجاہدین اورہزاروں خواتین اور بچوں کی قربانیوں کی وجہ سے اسرائیل کے منصوبے خاک میں مل گئے ہیں۔ ہمارا فرض ہے کہ اہل غزہ و فلسطین سے اظہار یکجہتی کے لیے سڑکوں پر نکلیں اور ان کے حق میں آواز اٹھائیں۔ انسانیت کی بات کرنے والے آج خاموش تماشائی بنے ہوئے ہیں۔ یورپی ممالک میں کالجز اور یونیورسٹیز کے طلبہ و طالبات بھی اپنی حکومت کے خلاف سراپا احتجاج ہیں۔ جو لوگ فلسطین کو آگ اور خون میں تبدیل کرنا چاہتے تھے۔اللہ تعالیٰ نے آسمانی آفت کے ذریعے امریکہ کے آدھے ملک کو جلاکر خاک کردیا۔ ایک جانب اسرائیل دہشتگردی کررہا ہے، دوسری جانب اسرائیلی پارلیمنٹ میں لکھا ہے کہ نیل سے فراط تک ہماری سرحدیں ہیں۔ اسرائیل صرف اور صرف امریکہ کی وجہ سے انسانوں کا قتل عام کررہا ہے۔ امریکہ کا خود اپنا وجود ریڈ انڈینز کے خون سے رنگا ہوا ہے ۔امریکا نے ہیروشیما اور ناگاساکی میں بمباری کی۔ ڈاکٹر سعد خالد نیاز نے کہاکہ غزہ و فلسطین میں جاری جارحیت کے خلاف جماعت اسلامی روز اول سے کھڑی ہے۔ بحیثیت مسلمان ہم سب کی ذمہ داری ہے کہ اہل غزہ و فلسطین سے اظہار یکجہتی کریں۔ تاریخ میں پہلی بار ایسا ہوا ہے کہ غزہ میں اسپتالوں پر بھی بمباری کی گئی ہے جس کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے۔ نوید علی بیگ نے کہاکہ ہم اہل غزہ و فلسطین کو تنہا نہیں چھوڑیں گے اور جو ممکن ہوسکے گا امداد کرتے رہیں گے۔زخمیوں کے علاج کے لیے کوئی انتظامات نہیں ہیں اور کھانے کے لیے اجناس موجود نہیں ہے، الخدمت کے تحت 30 لاکھ ٹن اجناس و ضروریات زندگی بھیجا جاچکا ہے۔
اہل غزہ و فلسطین پر ہونے والی جارحیت اکتوبر سے جاری ہے۔ شہری آبادی کو تباہ و برباد کیا جارہا ہے،جو زخمی اسپتال میں تھے ان اسپتالوں پر بھی بمباری کی گئی۔ آج تک 46ہزار سے کہیں زائد فلسطینیوں کو شہید کیا جاچکا ہے۔ 23 لاکھ کی آبادی کی جگہ پر لاکھوں افراد کو شہید کیا جاچکا ہے۔ سفیان دلاور نے کہاکہ فلسطین کاز کسی پارٹی کا نہیں بلکہ تمام مسلمانوں کا مسئلہ ہے۔ اسرائیل نے غزہ و فلسطین کو مسلمانوں کی جیل بنادیا تھا۔ امریکہ اسرائیل کی پشت پناہی اور اسرائیل کو اسلحہ اور ڈالر فراہم کررہا ہے۔ زہریلے بم و بارود کی وجہ سے لاکھوں فلسطینی سانس کی بیماری کا شکار ہوچکے ہیں۔ شدید سردی میں فلسطینیوں کے خیمے بھی تباہ ہوگئے ہیں۔ پوری دنیا کے مسلمان اہل غزہ و فلسطین کے ساتھ ہیں۔مسلم ممالک سمیت یورپی ممالک کے عوام بھی غزہ میں جاری دہشت گردی کے خلاف سراپا احتجاج ہیں۔ ہم غزہ کے مجاہدین اور فلسطینی مسلمانوں کے ساتھ آج سمندر کنارے اظہار یکجہتی کررہے ہیں۔ ہم بے غیرت حکمرانوں کو پیغام بھی دینا چاہتے ہیں کہ زبانی جمع خرچ سے آگے بڑھیں اور فلسطینوں کی امداد کے لیے اقدامات کریں۔صابر ابو مریم نے کہاکہ عالمی دہشت گرد امریکہ کی قیادت میں فلسطین میں مسلمانوں کی نسل کشی کی جارہی ہے ،بد قسمتی سے پاکستان کے حکمران دو ریاستی حل کی بات کررہے ہیں۔ دو ریاستی حل فلسطینی مسلمانوں اور قائد اعظم کے فرمان کے ساتھ غداری ہے۔ حکمران اگر اہل غزہ و فلسطین کی مدد نہیں کرسکتے تو دو ریاستی حل کی بات بھی مت کریں۔