کرم اور بلوچستان میں امن کا قیام قومی سلامتی کیلئے ناگزیرہے ،لیاقت بلوچ

لاہور(صباح نیوز)نائب امیر جماعتِ اسلامی، سیکرٹری جنرل ملی یکجہتی کونسل لیاقت بلوچ نے کہا ہے کہ کرم اور بلوچستان میں امن کا قیام قومی سلامتی کے لیے ناگزیر ہے ، مدارس رجسٹریشن مسئلہ آرڈی ننس کے نفاذ سے عارضی بنیادوں پر حل ہوگیا لیکن مدارس رجسٹریشن پر لٹکتی تلوار کے مستقل خاتمہ کے لیے اتفاقِ رائے کے امور کو قانون کی شکل دی جائے، ملی یکجہتی کونسل کی مرکزی مجلسِ عاملہ کا اجلاس  6 جنوری 2025 کو لاہور میں طلب کرلیا گیا ہے۔ صاحبزادہ ڈاکٹر ابوالخیر محمدم زبیر اجلاس کی صدارت کریں گے۔ اجلاس کے میزبان علامہ زاہد محمود قاسمی ہونگے۔

مرکزی مجلسِ عاملہ کا اجلاس اتحادِ امت، کرم پاراچنار، بلوچستان صورتِ حال اور ملک میں نفاذِ اسلام کی جدوجہد اور فلسطین وکشمیر کی صورتِ حال کے جائزہ اور لائحہ عمل سے متعلق فیصلے کرے گا۔ نائب صدور، ڈپٹی سیکرٹری جنرل اور صوبائی صدور اجلاس میں شریک ہونگے۔لیاقت بلوچ نے منصورہ میں بلوچستان کے طالبہ وفد سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ بلوچستان کی معدنیات قومی اثاثہ ہیں اور اس پر پہلا حق بلوچستان کے عوام کا ہے۔ ریکوڈک کے 15 فیصد شیئرز کی سعودی عرب کو فروخت پر سب کو اتفاق ہوسکتا ہے لیکن بلوچستان کی معدنیات پر بلوچستان کے عوام کو نظرانداز نہ کیا جائے۔ وفاق اپنے اقدامات سے صوبوں کے اعتماد کو پارہ پارہ کرنے کی بجائے وفاق کی مضبوطی کے  لئے  باہمی اعتماد کے رشتہ کی مضبوطی پر مبنی اقدامات کرے۔ لیاقت بلوچ نے کہا کہ کرم اور بلوچستان میں امن کا قیام قومی سلامتی کے لیے ناگزیر اور امن سے ہی ملک دشمن قوتوں کو شکستِ فاش ہوگی ، کرم میں بِلاتاخیر امن معاہدہ سنی شیعہ آبادی کے لئے  ناگزیر ہے،امن معاہدے سے انسانی المیوں کا سدِباب ہوگا۔ امن جرگہ کے متفقہ فیصلوں پر سو فیصد عملدرآمد یقینی بنانا وفاقی اور صوبائی حکومتوں کی ذمہ داری ہے۔ حکومتوں اور سکیورٹی اداروں کا جانبدارانہ کردار حالات کی خرابی کا بڑا سبب بنتا ہے۔

لیاقت بلوچ نے علما کرام کے وفد سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ مدارس رجسٹریشن مسئلہ آرڈی ننس کے نفاذ سے عارضی بنیادوں پر حل ہوگیا لیکن مدارس رجسٹریشن پر لٹکتی تلوار کے مستقل خاتمہ کے لیے اتفاقِ رائے کے امور کو قانون کی شکل دی جائے (جیساکہ مدارس رجسٹریشن بل پارلیمنٹ  کے دونوں ایوانوں سے منظور ہوچکا تھا)، وگرنہ ایڈہاک ازم پر مبنی اقدامات نے پہلے بھی حالات کو خرابیوں سے دوچار کیا۔ مدارس کے منتظمین کو یہ امر تسلیم کرلینا چاہیے کہ ان کے درمیان اختلافات اور انتشار کا تمام تر فائدہ حکومتوں اور اسٹیبلشمنٹ کی آستینوں میں موجود لادین سیکولر قوتوں کو سنسنی کھیلنے کا موقع مل جاتا ہے۔ فلسطین اور کشمیر کی صورتِ حال پر سوال کے جواب میں لیاقت بلوچ نے کہا کہ غزہ پر اسرائیلی مظالم، بمباری اور نسل کشی بڑا المییہ بن گئی ہے۔ فلسطین غزہ کو نظرانداز کرکے مشرقِ وسطیٰ ہی نہیں پورا عالمِ اسلام بحران زدہ رہے گا اور باری باری مسلم ممالک بحرانوں اور خطرات سے دوچار کئے جائیں گے۔ عالمِ اسلام کی قیادت اسرائیلی سفاکیت اور اس کے مذموم توسیع پسندانہ عزائم کے خلاف بند باندھنے کے لئے فوری اور موثر اقدامات کرے۔

لیاقت بلوچ نے کہا کہ 2024 انتخابات ملک میں استحکام لانے کی بجائے سیاست، جمہوریت، پارلیمان اور عدلیہ کے لئے بڑی بدنامی کا باعث بن گیا ہے، سال 2024 بڑے بڑے مسائل سال 2025 کی طرف منتقل کرکے رخصت ہوگیا،  2024 ء میں سیاسی عدم استحکام ختم نہ ہوسکا، عوام کے مسائل بڑھ گئے اور عوام کے سیاسی، جمہوری بنیادی حقوق سکڑ گئے، سیاسی جمہوری قادت سیاسی بحرانوں کے خاتمہ کے لیے بااعتماد قومی سیاسی ڈائیلاگ کو نتیجہ خیز بنانے میں ناکام رہی، پوری قوم کے لیے عزمِ نو اور تجدیدِ عہد کے ساتھ سال 2025 میں پاکستان کو آئینی، سیاسی اقتصادی اور نظامِ عدل سے متعلق استحکام دینا ہوگا، نوجوانوں کو ملک کی تعمیر و ترقی میں اپنا اہم قومی جوہری کردار ادا کرنا ہے۔