2024میں سندھ حکومت اور کے ایم سی کی کارکردگی نہایت مایوس کن رہی، سیف الدین ایڈوکیٹ

کراچی(صباح نیوز)2024کا سال سندھ حکومت اور کے ایم سی کی کارکردگی کے حوالے سے کراچی کے شہریوں کے لیے نہایت مایوس کن رہا۔ 2025میں بھی  صورتحال کراچی کے شہریوں کے لیے امید افزاء نہیں ہے، سندھ حکومت اور کے ایم سی کے زیر اہتمام محکموں سے شہریوں کو کوئی ریلیف نہیں ملا۔کرپشن، نا اہلی، تعصب، اور ناقص کاموں پر وائٹ پیپر جاری کریں گے۔

ان خیالات کا اظہار کے ایم سی میں اپوزیشن لیڈرسیف الدین ایڈوکیٹ نے ایک اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کیا۔ اجلاس میں پی ٹی آئی کے پارلیمانی لیڈر مبشر حافظ الحق حسن زئی، جماعت اسلامی پارلیمانی پارٹی کے ڈپٹی لیڈر قاضی صدر الدین، کونسل میں ورکس کے انچارج فرمان، کوآر ڈی نیٹر اپوزیشن لیڈر نعمان الیاس، اسپورٹس اور یوتھ کے امور کے انچارج تیمور احمد، ممبر کونسل اسامہ احمد اور دیگر شریک ہوئے۔ اس موقع پر گزشتہ سال 2024میں سندھ حکومت اور کے ایم سی کی کارکردگی اور شہریوں کی تکالیف کے ازالے کے حوالے سے اقدامات کا جائزہ لیا گیا۔

سیف الدین ایڈوکیٹ نے مزید کہا کہ گزشہ سال شہر میں جرائم کی ریکارڈ وارداتیں ہوئیں، لاکھوں شہری اپنی گاڑیوں،موٹر سائیکلوں، موبائل فونز سے محروم ہوئے اور ڈکیتی کا شکار ہوئے، 109کے قریب شہری لوٹ مار کی وارداتوں کے دوران اپنی جان سے گئے، ہیوی ٹریفک کے حادثات میں بڑی تعداد میں شہری جاں بحق ہوئے لیکن حکومت سندھ مجرموں کی گرفتاری اور جرائم کی بیخ کنی میں مکمل ناکام رہی، سندھ کے تمام محکموں بالخصوص بلدیاتی اداروں میں بدترین کرپشن کا راج رہا اور وزارت بلدیات تمام عرصے میں اپنی پسندکے نااہل اور کرپٹ افسران کے کے ایم سی، ٹاؤنز اور یوسیز میں تقرر میں مصروف رہی جس کی وجہ سے منتخب نمائندوں کے لیے مسائل میں اضافہ ہوا۔ انہوں نے کہا کہ شہریوں کے بڑے مسائل سڑکیں، پانی کی فراہمی، سیوریج کے نظام کی بحالی، کچرا صفائی میں سندھ حکومت اور کے ایم سی مکمل ناکام رہی،

انہوں نے کہا کہ قابض میئر مرتضیٰ وہاب واٹر بورڈ اور سندھ سالڈویسٹ مینجمنٹ کے چیئرمین بھی ہیں لیکن کراچی کے شہریوں کو کچرے کے ڈھیروں، غلاظت سے بھر ہوئے نالوں اور بہتے گٹروں سے نجات نہ مل سکی جبکہ ان امور کی ذمہ داری براہ ِ راست ان کے پاس ہے، کراچی کی 106سڑکیں اور 44نالے براہ ِ راست قابض میئر مرتضیٰ وہاب کے ماتحت ہیں لیکن اربوں روپے کے اخراجات مختلف ٹینڈرز میں ظاہر کرنے کے باوجود شہرکا بدترین حال ہے، سڑکیں ٹوٹی ہوئی ہیں اور اگر کہیں کام ہوا بھی ہے اس قدر غیر معیاری کہ چند دن میں ہی برباد ہو گیا جو کرپشن کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر سندھ حکومت اور کے ایم سی نے کئی شعبوں میں کام کیا ہے تو وہ کرپشن اور مختلف اداروں میں شہر کے باہر سے لائے ہوئے نا اہل افسران کی تقرری کا ریکارڈ قائم کرنے کا کام۔ انہوں نے کہا کہ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی، بورڈ آف ریونیو کے رجسٹرار آفس، واٹر ٹینکر سب نے مافیا سسٹم اور کراچی شہر کو برباد کرنے کا کام کیا، انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی اس قدر متعصب جماعت ہے کہ کراچی شہر کے ترقیاتی کاموں میں بھی تعصب کا مظاہرہ کر رہی ہے۔ ٹینڈرز صرف پیپلز پارٹی کے افراد کو دیئے جا رہے ہیں لیکن کام ہوتا کچھ بھی نظر نہیں آرہا۔ انہوں نے کہا کہ جماعت اسلامی کے 9ٹاؤن اور 85یونین کمیٹیز اپنی سطح پر بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کر رہی ہیں لیکن ان کو مطلوبہ فنڈز نہیں دیئے جا رہے۔#