لاہور(صباح نیوز)نائب امیر جماعتِ اسلامی، سیکرٹری جنرل ملی یکجہتی کونسل لیاقت بلوچ نے کہا ہے کہ اکستان کے سیاسی رہنما کو امریکہ نہیں سعودی عرب اور ترکی ہی کوئی ریلیف دلا سکتے ہیں، کرم میں امن بحالی کے لیے جرگہ کے فیصلہ کو فریقین نے تسلیم کرلیا، حکومت بِلاتاخیر عملدرآمد کرائے اور کرم میں حالات کو معمول کی سطح پر لایا جائے، جرگہ فیصلہ پر عملدرآمد میں تاخیر نئی خوفناک پیچیدگیاں پیدا کرے گا۔
لیاقت بلوچ نے ملتان میں سینئر صحافی، کالم نگار، سابق ایڈیٹر جبار مفتی کی بیٹی کی تقریبِ نکاح میں خطبہ اور خطاب کیا۔ ایم پی اے خواجہ صلاح الدین اکبر اور ملتان کے معروف بزنس مین رہنما اظہر بلوچ سے ملاقات کی اور پھالیہ منڈی بہاؤالدین میں جماعتِ اسلامی کے رہنما سید اعجاز خیالی اور حفظ محمد اظہر کے خاندان میں تقریبِ شادی میں شرکت کی اور صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ سیاسی بحرانوں کا حل ہمیشہ سیاسی مذاکرات کے ذریعے ممکن ہوتا ہے۔ حکومت اور پی ٹی آئی کے درمیان مذاکرات کا جاری رہنا اچھا عمل ہے لیکن فی الحال حکومت اور پی ٹی آئی کو مذاکرات سے دونوں فریق سکون میں آگئے ہیں۔ سیاسی مذاکرات حکومت اور پی ٹی آئی کے درمیان ہوں یا نتائج کے حصول کے لیے وسیع گرینڈ قومی ڈائیلاگ ہونگے تو سیاسی مذاکرات چند عارضی مفادات نہیںِ آئین کی بالادستی اور تحفظ، آزاد عدلیہ کا وجود یقینی بنانا اور انتخابات کے تقدس اور آئین کی بالادستی کے لئے غیرجانبدارانہ انتخابات اور قومی میثاقِ معیشت جیسے نتائج کا حامل ہونے چاہئیں۔
لیاقت بلوچ نے سوالات کے جواب میں کہا کہ پاکستان کے سیاسی رہنما کو امریکہ نہیں سعودی عرب اور ترکی ہی کوئی ریلیف دلا سکتے ہیں، امریکہ کی سیاسی مداخلت امریکہ مخالف نئی عالمی صف بندی کو تیز اور مضبوط کردے گی۔ امریکہ اسرائیل کی غزہ کے فلسطینیوں پر امریکی ناجائز سرپرستی پر مسلم عوام میں امریکہ کے خلاف نفرت عروج پر ہے، مسلم حکمران چاہے مصلحتوں اور بزدلی کا جس قدر شکار ہوں مسلم اور غیرمسلم عوام اسرائیل اور امریکہ کی مذمت کررہے ہیں۔ اسرائیل کے مظالم اور فلسطینیوں کی نسل کشی مہم پر امریکہ کی مذمت کرنے میں پی ٹی آئی قیادت کیوں ہچکچا رہی ہے؟ اس کا جواب تو پاکستانی ملت ضرور مانگے گی۔ ملک کے اندر دہشت گردی کی مذمت کے ساتھ عالمی دہشت گردی اور دہشت گردوں کے سرپرستوں کی مذمت ضروری ہے۔
لیاقت بلوچ نے کہا کہ کرم میں امن بحالی کے لیے جرگہ کے فیصلہ کو فریقین نے تسلیم کرلیا، حکومت بِلاتاخیر عملدرآمد کرائے اور کرم میں حالات کو معمول کی سطح پر لایا جائے۔ جرگہ فیصلہ پر عملدرآمد میں تاخیر نئی خوفناک پیچیدگیاں پیدا کرے گا۔ بیرونی مداخلتوں کو روکنے کیلئے پاکستان، ایران اور افغانستان کے برادرانہ تعلقات مضبوط ہونا ضروری ہے۔ سعودی عرب اور ترکی کو بھی اپنے ممالک کو لاحق خطرات سے نمٹنے کے لیے پاکستان، ایران اور افغانستان کے تعلقات کی پائیداری کے لیے تاریخی کردار اداکرناچاہیے۔