اسلام آباد(صباح نیوز)صدر مملکت آصف علی زرداری نے کمرشل بینکوں کی بدانتظامی اور مالیاتی دھوکہ دہی سے شہریوں کے بچاؤمیں بینکنگ محتسب کے کردار کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ بینکنگ محتسب شکایات کے فوری حل کے لیے اہم ادارہ ہے، صدر مملکت نے چھ بینکوں کو بینک فراڈ کے31 متاثرین کو 24.136 ملین روپے ریلیف کی فراہمی کی ہدایت کردی ہے اور بینکنگ محتسب کے فیصلوں کے خلاف دائر 31 درخواستوں پر فیصلے کردیئے۔
ایوانِ صدر کے پریس ونگ کے مطابق صدر مملکت نے فراڈ متاثرین کے حق میں بینکنگ محتسب کے فیصلوں کو برقرار رکھا، یہ فیصلے عوام کو انصاف اور فوری ریلیف فراہم کرنے کے صدر مملکت کے عزم کے عکاس ہیں۔ صدر نے کمرشل بینکوں کی بدانتظامی ، مالیاتی دھوکہ دہی سے شہریوں کے بچاو میں بینکنگ محتسب کے کردار پر زور دیتے ہوئے کہا کہ بینکنگ محتسب شکایات کے فوری حل کے لیے اہم ادارہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ بینکنگ محتسب طویل قانونی طریقہ کار کے بوجھ کے بغیر متاثرین کو بروقت انصاف فراہم کرتا ہے، صدر مملکت نے کہا کہ عوام بینکنگ تنازعات اور فراڈ سے نمٹنے کے لیے بینکنگ محتسب کی خدمات سے استفادہ کریں۔
صدر نے یونائیٹڈ بینک لمیٹڈ کی طرف سے دائر درخواستوں کو مسترد کردیا اور بینک کو ہدایت کی کہ وہ متاثرہ 12 صارفین کو 1کروڑ 15 لاکھ روپے واپس کرے۔ مسلم کمرشل بینک کے 10 صارفین کو مجموعی طور پر 52 لاکھ روپے سے زائد رقم واپس کرنے کی ہدایت کی گئی۔ الائیڈ بینک لمیٹڈ کی جانب سے دائر 5 درخواستیں بھی خارج کردی گئیں جبکہ الائیڈ بینک لمیٹڈ کو متاثرہ صارفین کو 40 لاکھ سے زائد رقم واپس کرنے کا حکم دیا گیا۔ صدر مملکت نے بینک آف پنجاب کی دائر کردہ تین درخواستیں بھی خارج کردیں اور فراڈ سے متاثرہ 3 صارفین کو 23 لاکھ سے زائد رقم واپس کرنے کی ہدایت کی۔ صدر نے عسکری بینک لمیٹڈ کو ایک کیس میں 490,000 روپے واپس اور حبیب بینک لمیٹڈ کے کیس میں ایک صارف کو 420,000 روپے ادا کرنے کی ہدایت کی۔
تفصیلات کے مطابق متاثرین کو نوسرباز افراد نے خود کو بینک کا نمائندہ ظاہر کرکے دھوکہ دیا، نوسرباز افراد نے دھوکہ دہی پر مبنی فون کالز کے ذریعے صارفین سے بینکنگ کی حساس تفصیلات حاصل کیں۔ صارفین سے ذاتی بینکنگ تفصیلات حاصل کرنے کے بعد صارفین کے اکاونٹس سے رقوم نکلوا لیں گئیں۔ صارفین نے فراڈ سے ہتھیائی رقم واپس لینے کے لیے بینکوں سے رجوع کیا لیکن ریلیف نہ دیا گیا جس پر متاثرین نے ریلیف کے حصول کیلئے بینکنگ محتسب سے رجوع کیا۔ بینکوں نے محتسب کے فیصلوں کو چیلنج کرتے ہوئے صدر مملکت کو الگ الگ درخواستیں دائر کیں۔ سماعت اور متعلقہ ریکارڈ کا جائزہ لینے کے بعد حتمی فیصلے سنائے گئے۔