اسلام آباد(صباح نیوز)اڑان پاکستان منصوبے کے تحت آئندہ پانچ برسوں میں انفارمیشن ٹیکنالوجی کی فری لانسنگ انڈسٹری کو5ارب ڈالر تک لے جانے کا ہدف مقرر کیا گیا ہے جبکہ 2025 سے 20235تک مجموعی قومی پیداوار(جی ڈی پی) کا حجم ایک ٹریلین ڈالر تک لے جانے کا ہدف مقرر کیا گیا ہے،اس وقت ملک میں مہنگائی 81 ماہ کی کم ترین 4.1 فیصد کی سطح پر ہے۔پلاننگ کمیشن کی طرف سے جاری تفصیلات کے مطابق وزیر اعظم شہباز شریف کی قیادت میں پاکستان کے معاشی حالات آج بین الاقوامی اداروں کی توقعات سے بڑھ کر کارکردگی دکھا رہی ہیں،ڈیفالٹ کے خطرات سے دوچار معیشت آج مستحکم ترین معیشتوں میں شمامل ہے۔ مہنگائی 81 ماہ کی کم ترین 4.1 فیصد کی سطح پر ہے۔ دسمبر 2023 میں مہنگائی کی شرح 29.7 فیصد کی سطح پر تھی۔ مالی سال 25 کے پہلے 6 ماہ میں معیشت استحکام سے مضبوطی کا سفر طے کر چکا ہے، مالی سال 25 کے پہلے 5 ماہ میں بیرون ممالک سے ترسیلات 15 ارب ڈالر کی مثالی سطح پر ہیں۔مالی سال 25 کی تکمیل تک ترسیلات 35 ارب ڈالر کی سطح تک پہنچنے کی امید ہے۔پاکستان سٹاک ایکسچینج 22 سالوں کی سب سے زیادہ مثبت سطح پر ہے، جو پوری دنیا میں بہترین کارکردگی ہے۔پاکستان سٹاک ایکسچینج دنیا بھر میں دوسری اور ایشیا میں پہلی بہترین کارکردگی کی حامل سٹاک ایکسچینج ہے۔سرمایہ کاری کے ماحول کو بہتر سے بہتر بنانے کے سفر میں 9 فیصد کی تاریخی کمی ہوئی ہے۔پالیسی ریٹ کو 22 فیصد سے 13 فیصد کی سطح پر لایا گیا۔رواں مالی سال کی پہلی ششماہی میں برآمدات 10.52 اور درآمدات میں 6.11 فیصد اضافہ ریکارڈ ہوا۔رواں مالی سال کے پہلے 6 ماہ میں برآمدات 10.52 فیصدبڑھیں جبکہ دسمبر 2024 میں سالانہ بنیادوں پر0.67 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔رواں مالی سال کے پہلے 6 ماہ میں درآمدات 6.11 فیصد اضافہ ریکارڈ ہوا۔اڑان پاکستان پروگرام کے تحت آئندہ پانچ اور طویل مدت میں2035 تک کے معاشی اہداف مقرر کیے گئے ہیں مثلا ملکی شرح نمو میں اگلے پانچ سال میں چھ فیصد اضافے کا ہدف مقرر کیا ہے۔ آئندہ 10 سال میں یعنی 2035 تک مجموعی قومی پیداوار (جی ڈی پی) کا سائز ایک ٹریلین ڈالر تک لے جانے کا ہدف مقرر کیا ہے۔اڑان پاکستان پروگرام کا مقصدایکسپورٹ یعنی برآمدات پر مبنی معیشت کو تشکیل دینا، دوسرا ملک میں ڈیجیٹل انقلاب لانا، تیسرا ماحولیاتی تبدیلی اور اس کے اثرات سے نمٹنا ہے۔چوتھا سیکٹر جہاں توجہ دی جائے گی وہ انرجی اور انفراسٹرکچر کا ہے جبکہ پانچواں ایکویٹی پر مبنی معاشرے کی تعمیر ہے۔اڑان پاکستان کے تحت سب سے پہلے برآمدات کو اگلے پانچ سال میں 60 ارب ڈالر سالانہ تک پہنچانا ہے۔اڑان پاکستان کے تحت آئندہ پانچ برس میں انفارمیشن ٹیکنالوجی کی فری لانسنگ انڈسٹری کو پانچ ارب ڈالر تک لے جانے کا ہدف مقرر کیا گیا ہے جس کے لیے سالانہ دو لاکھ آئی ٹی گریجویٹس تیار کیے جائیں گے۔
اڑان پاکستان منصوبے میں آئندہ پانچ برس میں گرین ہاوس گیسز میں 50 فیصد تک کمی کا ہدف مقرر کیا گیا ہے قابل کاشت زمین میں 20 فیصد سے زائد اضافہ اور پانی کو ذخیرہ کرنے کی گنجائش میں دس ملین ایکٹر فٹ تک کا اضافہ کرنا ہے۔توانائی کے شعبے میں قابل تجدید توانائی کا حصہ دس فیصد تک بڑھانا ہے۔اڑان پاکستان کی دستاویز کے مطابق غربت کی شرح میں 13 فیصد تک کمی لانا ہے۔اڑان پاکستان منصوبے میں عوامی شراکت داری کے لیے پبلک، پرائیویٹ پارٹنرشپ کے ذریعے بڑے پیمانے پر ترقیاتی منصوبے بھی اس پروگرام کا حصہ ہیں۔۔