تربت (صباح نیوز) بلوچستان کے ضلع کیچ میں کراچی سے تربت جانے والی بس کے قریب ریموٹ کنٹرول دھماکہ ہوا ہے جس کے نتیجے میں 4 افراد جاں بحق اور 32زخمی ہوئے ہیں۔
دھماکہ تربت کے نواحی علاقے نیو بہمن میں شاہ زئی ہوٹل قریب پیش آیا جس کے نتیجے میں 35 افراد زخمی ہوئے، جنہیں فوری طور پر ہسپتال منتقل کردیا گیا ہے۔تمام زخمیوں کو سول ہسپتال تربت منتقل کیا گیا، دوران علاج 4 افراد جان کی بازی ہارگئے۔پولیس کے مطابق دھماکہ ایک بس میں ہوا ہے جو کراچی سے تربت جارہی تھی، جبکہ 8زخمیوں کی حالت انتہائی تشویشناک ہے۔ غیر مصدقہ ذرائع کے مطابق آئی ای ڈی دھماکے کے بعد بس پر راکٹ بھی فائر کیے گئے ہیں، جبکہ بس میں سیکیورٹی اہلکار بھی سوار تھے۔ ذرائع نے بتایا ہے کہ دھماکے سے ایس ایس پی سیریس کرائمز ونگ ذوہیب محسن سمیت 5 پولیس اہلکار بھی زخمی ہوئے ہیں۔
پولیس کا کہنا ہے ایس ایس پی کی گاڑی قریب سے گزر رہی تھی جو دھماکے کی زد میں آگئی، دھماکے میں زوہیب محسن کے خاندان کے 6 افراد بھی زخمی ہوئے ہیں۔ دھماکے کے بعد پولیس اور سیکیورٹی فورسز کی بڑی تعداد جائے وقوعہ پہنچ گئی اور علاقے کو گھیرے میں لے لیا جب کہ دھماکے کے حوالے سے مزید تحقیقات کی جارہی ہیں۔کالعدم بلوچ لبریشن آرمی (بی ایل اے)کی فدائی یونٹ مجید بریگیڈ نے آج تربت میں ایک قافلے پر حملے کی ذمہ داری قبول کرلی۔تنظیم کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ تربت میں بس پر حملے کی ذمہ داری ہماری تنظیم قبول کرتی ہے، تفصیلی بیان میڈیا میں جلد جاری کیا جائے گا۔
ترجمان بلوچستان حکومت شاہد رند نے کہا ہے کہ تربت کے نواحی علاقے میں دھماکے میں ایس ایس پی زوہیب محسن معمولی زخمی ہوئے ہیں جبکہ دھماکے کی نوعیت کا تعین کیا جاررہا ہے۔وزیر اعلی بلوچستان میر سرفراز بگٹی نے دھماکے کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ دھماکے میں قیمتی انسانی جانوں کے ضیاع پر گہرا افسوس اور دکھ ہوا، معصوم افراد کو نشانہ بنانے والے انسان کہلانے کے بھی لائق نہیں، دکھ کی اس گھڑی میں سوگوار خاندان کے غم میں برابر کے شریک ہیں اور زخمیوں کی صحت یابی کے لیے دعا گو ہیں۔ واضح رہے کہ گزشتہ سال نومبر میں بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ کے ریلوے اسٹیشن میں خودکش دھماکے کے نتیجے میں خاتون سمیت 26 افراد جاں بحق اور 62 سے زائد زخمی ہوگئے تھے۔