اسلام آباد(صباح نیوز) قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے سائنس و ٹیکنالوجی میں انکشاف ہواہے کہ انٹرنیشنل جونئر سائنس اولمپیڈ میں پاکستانی بچوں سیکرٹری سائنس کے فائل پردستخط نہ ہونے کی وجہ سے شرکت سے محروم رہے،سیکرٹری نے کہاکہ بیرون ملک جانے کیلئے فائل وزیر اعظم کی منظوری کیلئے جانا ہوتی ہے، میرے پاس سمری آخری دن آئی تھی۔
قائمہ کمیٹی نے الیکٹرانک ویسٹ کے حوالے سے رولز اور اسٹنڈرڈ بنانے کی ہدایت کردی،کمیٹی نے پی ایس کیو سی اے اور دیگر اداروں کی میں زیر التوا کرپشن انکوائریوں کی رپورٹ طلب کرلی،کمیٹی نے سائنس و ٹیکنالوجی اداروں کے سربراہان کی عدم تقرری پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے اداروں کے سربراہان کی عدم تقرری پر احتجاج کیا۔ قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے سائنس و ٹیکنالوجی کا اجلاس چیئرمین خواجہ شیراز محمود کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہاوس میں ہوا۔ سیکرٹری سائنس و ٹیکنالوجی نے بتایاکہ وزارت سائنس کا رائیٹ سائزنگ کے تحت تین ادارے ختم کرنے کا فیصلہ ہوا ہے پاکستان کونسل فار سائنس و ٹیکنالوجی، پاکستان کونسل فار رینیوبل انرجی اورپاکستان کونسل فار ہاوسنگ کو بھی ختم کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے،ریکٹر کامسیٹس یونیورسٹی کی تعیناتی کیلئے اشتہار دوبارہ دیا گیا ہے،نامزد ہونیوالے لاہور یونیورسٹی میں تقرری کی وجہ سے جوائن نہ کرسکے، کامسیٹس یونیورسٹی کے سربراہ کی پوسٹ گزشتہ دو سال سے خالی ہے، پی ایس کیو سی اے کے سربراہ کی تقرری کیلئے سمری وزیراعظم کو ارسال کردی،
پاکستان سائنس فاونڈیشن کے چیئرمین کی تقرری کیلئے سمری ارسال کردی گئی ہے، نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف الیکٹرانکس کے ڈی جی تقرری کیلئے اشتہار جاری کردیا گیا، دو اداروں کے سربراہان کی تقرری کیلئے رولز میں تبدیلی کی جارہی ہے،کمیٹی نے سائنس و ٹیکنالوجی اداروں کے سربراہان کی عدم تقرری پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے اداروں کے سربراہان کی عدم تقرری پر احتجاج کیا۔چیئرمین کمیٹی نے کہاکہ قائمہ کمیٹی برائے سائنس و ٹیکنالوجی کا اجلاس یہ چھٹی کمیٹی ہے لیکن وفاقی وزیر نے شرکت نہیں کی،شیر افضل مروت نے کہاکہ اگر وفاقی وزیر پارلیمانی کمیٹی میں نہیں آتے تو یہ کمیٹی کی توہین ہے،اس وزارت کی وزیر شزہ فاطمہ کیوں نہیں آرہی؟ جس پرچیئرمین کمیٹی نے کہاکہ اس وزارت کے وزیر خالد مقبول صدیقی ہیں شزہ فاطمہ نہیں ہے۔قائمقام ڈی جی نے کہاکہ پاکستان سٹینڈرڈ اینڈ کوالٹی کنٹرول اتھارٹی گذشتہ دوماہ سے بغیرڈی جی کے چل رہی ہے،چیئرمین کمیٹی نے کہاکہ ملک میں ہرچیزمیں ملاوٹ ہے کروڑوں انسانوں کی جانوں سے کھیلاجارہاہے لیکن حکومت کوپرواہ نہیں،اگرحکومت کی سنجیدگی کایہ عالم ہے توادارے کیوں کام کرینگے۔شیرافضل مروت نے کہاکہ گذشتہ نوماہ میں کتنے اداروں کے سربراہ تعینات ہوئے ہیں۔سیکرٹری سائنس و ٹیکنالوجی نے کہاکہ ہم نے مختلف اداروں کے سربراہوں کی تعیناتی کیلئے وزیراعظم کو خط لکھا ہے
جس پر شیرافضل مروت نے کہاکہ حکومت کی پرواز کے چرچے تو سنتے ہیں لیکن عملی طورپرحقائق کچھ اور ہیں۔حکام پی ایس کیو سی اے نے کمیٹی کوبتایاکہ گزشتہ سال پی ایس کیو سی اے نے 3 ارب کا ریونیو کمایا، پاکستان اسٹنڈرڈ کوالٹی کنٹرول اتھارٹی کے پاس ٹیکنیکل اسٹاف کی کمی ہے۔وفاقی سیکرٹری نے بتایاکہ وزارت سائنس و ٹیکنالوجی نے موبائل فون اسٹنڈرڈ پر کام شروع کردیا ،بہت سے غیر معروف برانڈز پاکستان آرہے ہیں انکے کیلئے اسٹنڈرڈ بنارہے ہیں۔شیر افضل مروت نے کہاکہ موبائل فونز الیکٹرانک آلات کے فضلے بدلنے کیلئے رولز نہیں،یہ ایسا شعبہ ہے جس سے ہم اربوں کما سکتے ہیں، قائمہ کمیٹی نے الیکٹرانک ویسٹ کے حوالے سے رولز اور اسٹنڈرڈ بنانے کی ہدایت کردی ۔چیئرمین کمیٹی نے کہاکہ وزارت سائنس میں کتنی انکوائریاں سالوں سے زیر التوا ہیں،جس پر وفاقی سیکرٹری نے کہاکہ ابھی ان کیسز کی تفصیل نہیں، میری تقرری تین ماہ پہلے ہوئی ہے، کمیٹی نے پی ایس کیو سی اے اور دیگر اداروں کی میں زیر التوا کرپشن انکوائریوں کی رپورٹ طلب کرلی ۔چیئرمین کمیٹی نے کہاکہ وزارت سائنس تین سال سے زیر التواء کرپشن کیسز کی تفصیلات جمع کروائے۔کمیٹی میں سیمنٹ انڈسٹری پر مارکنگ فیس کا معاملہ زیربحث آیا۔کمیٹی نے سوال کیاکہ سیمنٹ انڈسٹری سے کتنی مارکنگ فیس کی مد میں وصولی ہوئی ؟ حکام پی ایس کیو سی اے نے بتایاکہ سیمنٹ انڈسٹری نے مارکنگ فیس کی مد میں 5 بلین دینا ہے ،سیکرٹری نے بتایاکہ ہم نے سپریم کورٹ سے درخواست دی کہ اس کیس کی سماعت جلد کرے،چیئرمین کمیٹی نے کہاکہ سیمنٹ انڈسٹری طاقتور لوگوں کی ہے بہترین لائر ہوں گے، منسٹری کی طرف سے کون سا وکیل ہے حکومتی کیس پڑے رہتے ہیں یا حکومت کیخلاف ہوجاتے ہیں ، کیونکہ دوسری سائیڈ بہترین وکیل ہوتے ہیںمنسٹری آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی اپنا وکیل لے اسے فیس ادا کرے۔ جس پر سیکرٹری نے بتایاکہ وزارت قانون کا اختیار ہے کہ وہ وکیل کرکے دے۔شیرافضل مروت نے کہاکہ پی ٹی آئی دورحکومت میں فیصلہ ہوا تھا کہ پاکستان سٹینڈرڈ کوالٹی کنٹرول اتھارٹی کاہیڈآفس اسلام آبادمنتقل کیاجائے،ملک کی ترقی کیلئے ضروری ہے ہرسیکٹرمیں سٹینڈرز کا تعین کرکے اس پر عملدرآمدکیاجائے، وفاقی سیکرٹری نے کہاکہ اس حکومت نے فیصلہ کیا کہ ادارے کا ہیڈ آفس اسلام آباد منتقل کیاجائے۔شیرافضل مروت نے کہاکہ آئی پی پیزکیلئے حکومت کا کیا اسٹینڈرڈ ہے؟ آئی پی ہیز نے عوام کابیڑہ غرق کردیا،وہ پیسے بنارہے ہیں لیکن کوئی وچھنے والانہیں،جس پر سیکرٹری نے بتایاکہ آئی پی پیز کامعاملہ ابھی تک ہمارے پاس نہیں آیا۔چیئرمین کمیٹی نے استفسار کیاکہ آج آئی پی پیزکامعاملہ آپ کے پاس آگیا ہے ان کیلئے کیاسٹینڈرز ہیں بتائیں؟بڑے مگرمچھوں پر ہاتھ ڈالنے سے ممکن ہے آپکا ادارہ ہی ختم ہوجائے۔شیر افضل مروت نے کہاکہ انٹرنیشنل جونئر سائنس اولمپیڈ میں پاکستانی بچوں کی شرکت روکی گئی، سیکرٹری سائنس نے سائن نہیں کیے پاکستانی بچے عالمی ایونٹ میں شرکت سے محروم رہے،ہمارا مسئلہ یہ ہے کہ فائلیں کئی کئی دن تک پڑی رہتی ہیں۔سیکرٹری نے کہاکہ حکومت نے بیرون ملک دورے کی نئی پالیسی بنائی ہے، بیرون ملک جانے کیلئے فائل وزیر اعظم کی منظوری کیلئے جانا ہوتی ہے، میرے پاس سمری آخری دن آئی تھی، میں نے سمری دستخط کرکے وزارت خارجہ کو بھیج دی تھی۔شیر افضل مروت نے کہاکہ عالمی ایونٹ میں دو سال شرکت نہ کرسکیں تو رجسٹریشن کینسل کرد جاتی ہے، وفاقی سیکرٹری نے کہاکہ یہ پاکستان کے امیج کا مسئلہ ہے۔