عمران خان کی ٹوئٹس کے بعد حکومت اور پی ٹی آئی کے مذاکرات معطل ہو چکے ہیں،خواجہ آصف

اسلام آباد (صباح نیوز ) وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ گذشتہ رات پاکستان تحریک انصاف کے بانی عمران خان کی سامنے آنے والی ٹوئیٹس کے بعد حکومت اور پی ٹی آئی کے مذاکرات معطل ہو چکے، اب یہ مذکرات لاحاصل ہیں۔ انہوں نے نجی ٹی وی سے گفتگوکرتے ہوئے کہا کہ پی ٹی آئی اعتبار کے قابل نہیں ہے لیکن پھر اس کے ساتھ مذاکرات جاری رہنے چاہئیں۔

خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی جو پیشکش کیے جانے کی بات کر رہی ہے، قطعی طور پر ایسی کوئی بات اب تک نہیں ہوئی۔ وزیر دفاع نے دعویٰ کیا کہ پی ٹی آئی کے رہنماء تو امریکہ کی نئی انتظامیہ سے این آر او مانگ رہے ہیں۔ایک سوال کے جواب میں خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ 190ملین پائونڈ کیس کا فیصلہ جلد آجانا چاہیے، امید ہے کہ یہ جلد آجائے گا۔یاد رہے کہ گزشتہ روز سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پر عمران خان کے آفیشل اکائونٹ پر جاری بیان میں عمران خان کا حوالہ دیتے ہوئے حکومت اور اداروں پر سخت تنقید کی گئی تھی۔

ایکس پوسٹ کے مطابق عمران خان نے اڈیالہ جیل میں میڈیا اور وکلاء سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ القادر ٹرسٹ (190 ملین پائونڈ کیس)کا فیصلہ صرف اور صرف پچھلے کیسز کی طرح میرے اوپر دبائو  ڈالنے کے لیے لٹکایا جا رہا ہے، میں مطالبہ کرتا ہوں کہ یہ فیصلہ فوری طور پر جاری کیا جائے کیونکہ جیسے پہلے عدت کیس اور سائفر کیس میں آپ کا منہ کالا ہوا، اب اس کیس بھی وہی ہو گا۔ ان کا کہنا تھا کہ میں نے اپنی زندگی میں پاکستان میں نافذ کیے گئے تمام مارشل لا یعنی ایوب خان، یحییٰ خان، ضیا الحق اور مشرف کا مارشل لا دیکھے ہیں، یحییٰ خان اور ضیاء الحق کا مارشل لاء پاکستان کی تاریخ کا بدترین مارشل لاء تھا جس میں جمہوریت کو بالکل روند دیا گیا تھا، پرویز مشرف اس حوالے سے قدرے لبرل تھا۔

ان کا کہنا تھا کہ جو کچھ آج ملک میں جمہوریت کے نام پر ہو رہا ہے، اس کا موازنہ صرف اور صرف یحییٰ خان کے دور سے کیا جا سکتا ہے۔بانی پی ٹی آئی نے کہا تھا کہ شہباز شریف صرف ایک کٹھ پتلی ہے، اس سے زیادہ طاقتور وزیر اعظم تو مشرف دور میں شوکت عزیز تھا کیونکہ کم از کم تب انتخابات میں اس سطح کی دھاندلی نہیں کی گئی تھی جیسی فروری 2024ء میں کی گئی، دھاندلی کی پیداوار فارم 47کے سہارے کھڑا ناجائز لیکن ناتواں ٹولہ دراصل حکومت کے نام پر ایک دھبہ ہے۔یاد رہے کہ گزشتہ دنوں سے حکومت، پی ٹی آئی مذاکرات کی تیسری بیٹھک کے حوالے سے سیاسی حلقوں میں چہ مگوئیاں زور پکڑنے لگی ہیں، حکومت نے تحریری مطالبات پیش کرنے کی شرط رکھی تھی تو دوسری طرف پی ٹی آئی کی مذاکراتی ٹیم بانی سے ملاقات کی منتظر ہے۔

پارٹی کے سینئر رہنما سینیٹر علی ظفر نے گزشتہ روز واضح کردیا تھا کہ یقین دہانی کے باوجود بانی پی ٹی آئی سے ملاقات نہیں کرائی گئی جس کے بعد مذاکراتی عمل رک گیا ہے۔ وزیراعظم کے سیاسی مشیر رانا ثناء اللہ نے کہا تھا کہ مذاکراتی کمیٹی کی بانی پی ٹی آئی سے ملاقات کے بعد اجلاس کی تاریخ کااعلان ہوگا۔ نجی ٹی وی کے مطابق پی ٹی آئی کی کمیٹی نے واضح کیا کہ اگلی ملاقات پر تحریری مطالبات پیش کریگی۔