آئین کے آرٹیکل 158 کے مطابق سندھ کو اس کے معدنی وسائل سے جائز حق دیا جائے ، کاشف سعید شیخ


لاڑکانہ (صباح نیوز)جماعت اسلامی سندھ کے امیر کاشف سعید شیخ نے کہا ہے کہ گزشتہ دو ماہ سے پارہ چنار میں قتل وغارتگری اور کشیدگی کے باعث ایک انسانی المیہ جنم لے رہا ہے راستوں کی بندش،خوراک اور ادویات کی کمی کے باعث 100 سے زائد معصوم بچوں کی ہلاکت بے حس حکمرانوں  اور مقتدر قوتوں کے منہ پر طمانچہ ہے۔ اس سے قبل بھی مشرقی پاکستان کے عوام کے ساتھ حکمرانوں کے رویے کی وجہ سے ملک دو حصوں میں تقسیم ہوا جس کا خمیازہ آج بھی ملک بھگت رہا ہے۔راستوں کوکھولا اورمحفوظ بنایا جائے۔سندھ ملک کے تمام صوبوں کی مجموعی پیداوار سے زیادہ گیس پیدا کرتا ہے لیکن اس کے بدلے میں یہاں کے عوام اپنے جائز حق سے بھی محروم ہیں،

آئین کے آرٹیکل 158 کے تحت معدنی وسائل میں سب سے پہلا حق صوبوں کا ہے جسے ہوا میں اڑا دیا گیا ہے، وفاقی حکومت کی جانب سے اس طرح کی ناانصافی اور دوغلے پن کی وجہ سے صوبے کے عوام میں عدم اطمینان پیدا ہو رہا ہے اگر یہی رویہ جاری رہا تو قومی استحکام اور اتحاد کو نقصان پہنچے گا۔ تشویشناک بات یہ ہے کہ سندھ میں گیس کی شدید قلت کے باعث سندھ کے صنعتی اور گھریلو صارفین کو شدید مشکلات کا سامنا ہے اور کئی کارخانے بند ہو چکے ہیں جس کی وجہ سے بیروزگاری میں اضافہ اور ملکی برآمدات میں کمی ہورہی ہے ۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے جماعت اسلامی لاڑکانہ ڈویڑن کے دو روزہ تربیتی اجتماع سے خصوصی خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر مرکزی ڈپٹی جنرل سیکرٹری ممتاز حسین سہتو، شیخ عثمان فاروق ، صوبائی نائب امیر پروفیسر نظام الدین میمن، حافظ نصر اللہ چنا، جنرل سیکرٹری محمد یوسف، ڈپٹی جنرل سیکریٹری علامہ حزب اللہ جکھرو، امداد اللہ بجارانی، ضلعی امیر ایڈووکیٹ نادر علی کھوسو ودیگر ذمہ داران نے بھی خطاب کیا۔کاشف سعید شیخ نے مزید کہا کہ صدر آصف علی زرداری نے سندھ کی گیس ،پانی سمیت دیگر معدنیات اور مفادات کی سودے بازی کرکے سندھ میں چوتھی بار اقتدار اور صدارت کی کرسی حاصل کی ہے،  پی پی چیئرمین کی جانب سے کینالوں کے مسئلے پر بات کرنے کا مقصد فقط پنجاب میں پاور شیئرنگ کیلئے بارگینگ کرنا ہے،اس وقت بھی سندھ سے نئی نہریں بنانے کا کام تیزی سے جاری ہے جس سے پورا سندھ  بنجر،انڈ س ڈیلٹا اور زراعت تباہ ہوجائے گی۔ سندھ میں چوتھی بار اقتدار میں آنے کے باوجود پیپلز پارٹی کی حکومت سندھ کے عوام کو امن و امان، روزگار اور بنیادی سہولیات فراہم کرنے میں مکمل طور پر ناکام ثابت ہوئی ہے۔ سال 2024 میں تھرپارکر میں بھوک، افلاس اور بیماریوں کی وجہ سے 150 افراد  نے خودکشی کرلی جبکہ اپر سندھ کے اضلاع گھوٹکی، کندھ کوٹ کشمور، جیکب آباد اور شکارپور ڈاکوراج اور انتظامیہ کی نااہلی کی  وجہ سے جرائم  کا گڑھ بن چکے ہیں لیکن سندھ حکومت کے وزرائ،مشیر اور ایم این اے ،ایم پی اے اپنے بنگلوں میں عیش و عشرت کی زندگی گزار رہے  ہیں۔

آرٹیکل 158 کے تحت سندھ کو اپنے حصے کا گیس دیا جائے ،وسائل کی تقسیم کیلئے شفاف اور خودمختار نظام قائم کیا جائے کیوں کہ معدنی وسائل کی منصفانہ تقسیم سے ہی ملک معاشی ترقی اور عوام کے لیے خوشحالی کے دروازے کھل سکتے ہیں۔ جماعت اسلامی سندھ نے صوبہ میں امن امان کی مخدوش صورتحال کے حوالے سے 12 جنوری کو سکھر میں اے پی سی بلائی ہے، جس میں تمام سیاسی، مذہبی اور سول سوسائٹی کی تنظیموں کو مدعو کیا جائے گا اور سندھ کے مسائل کے حوالے سے موثر لائحہ عمل مرتب کیا جائے گا۔