سری نگر: کل جماعتی حریت کانفرنس کے سینئر رہنما اور اسلامی تنظیم آزادی جموں کشمیر کے چیئرمین پیر عبدالصمد انقلابی نے کہا ہے کہ دو عالمی جنگوں کے بعد دنیا کو امن و سلامتی اور انصاف دینے کے لئے 24 اکتوبر 1945 کو اقوام متحدہ کا قیام عمل میں آیا ہے۔
ایک بیان میں پیر عبدالصمد انقلابی نے کہا کہ قیام امن و سلامتی اور انصاف کے لئے اقوام متحدہ کے قیام کو 80 سال گزرگئے لیکن فلسطین اور جموں کشمیر سمیت کئی تنازعات ثابت کرتے ہیں کہ اقوام متحدہ اپنے قیام سے اب تک اپنا مقصد وجود ثابت کرنے میں ناکام رہا۔چیئرمین نے کہا ہے کہ ویٹو پاور اس کے قانون کی وہ شق ہے جو اقوام متحدہ کے لئے عالمی امن و سلامتی اور انصاف کی بحالی اور مظلوم اقوام کو انصاف کی فراہمی کے سامنے ایک بہت بڑا سوالیہ نشان ہے۔پیر عبدالصمد انقلابی نے کہاکہ اقوام متحدہ کی ناکامیوں کی مثالوں میں فلسطین اور جموں کشمیر سرفہرست ہے،فلسطینی ریاست کے قیام میں ناکامی کی اہم وجہ امریکا، برطانیہ، جرمنی اور فرانس جیسی عالمی طاقتوں کی اسرائیل کے لئے اندھی حمایت ہے، جس کے بل پر وہ آج بھی فلسطینیوں کی نسل کشی کررہا ہے۔چیئرمین نے کہا ہے کہ یہی صورتحال جموں کشمیر کی بھی ہے،
بھارت اپنی کمزور پوزیشن کے پیش نظر یکم جنوری 1948 کو جموں کشمیر کا مسئلہ اقوام متحدہ میں لے کر گیا ہے۔ 28 جنوری 1948 کو سلامتی کونسل نے اعلان کیا ہے کہ ہندوستان اور پاکستان کی رضامندی سے جموں کشمیر کے لوگوں کا سیاسی مستقبل کا فیصلہ اقوام متحدہ کی نگرانی میں استصواب رائے عامہ سے ہوگا۔پیر عبدالصمد انقلابی نے کہا کہ استصواب رائے عامہ کے لئے پاکستان نے تو اپنی ذمہ داری پوری کی مگر انڈیا مکر گیا، عالمی طاقتوں نے اپنے مفاد میں انڈیا کا ساتھ دیا اور مظلوم جموں کشمیر کے لوگوں پر بھارتی مظالم پر آنکھیں اور کان بند کرلیے۔چیئرمین نے کہا ہے کہ عالمی امور کے ماہر اور سابق سفیر ڈاکٹر جمیل خان کہتے ہیں کہ پاکستان، اٹلی اور برازیل ویٹو پاور کے غیر منصفانہ استعمال کے خاتمے کیلئے مشترکہ کوششیں کر رہے ہیں، یک قطبی دنیا ایک بار پھر تبدیلی کی راہ پر ہے۔انہوں نے کہا کہ عالمی امور کے ماہرین کا کہنا ہے کہ مظلوم اور چھوٹی قوموں کی سوچ تبدیل ہو رہی ہے، طاقتور ملکوں کی من مانی کا مقابلہ کرنے کے لئے علاقائی تعاون کی تنظیمیں اب زیادہ فعال ہیں۔چیئرمین نے کہا ہے کہ ماہرین کا کہنا تھا کہ مظلوم قوموں کے خلاف ویٹو پاور کے ناحق استعمال کی روش نہ بدلی گئی تو اقوام متحدہ اپنے ہونے کا ہر جواز کھو دے گا۔
چیئرمین نے کہا ہے کہ بھارتی حکومت نے اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کی نفی کرتے ہوئے مسلسل جموں کشمیر کے حوالے سے بھارتی دعوی اور اقدامات عالمی اصولوں اور معاہدوں کی صریحا خلاف ورزی کر رہے ہیں۔ پیر عبدالصمد انقلابی نے کہا کہ جموں کشمیر کے عوام گزشتہ سات دہائیوں سے زائد اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی پاس شدہ قراردادوں کے مطابق اپنے سیاسی مستقبل کے تعین کے لئے استصواب رائے کا مطالبہ کررہے ہیں۔ چیئرمین نے کہا ہے کہ وقت اب آگیا ہے کہ جنوبی ایشیا میں پائیدار امن و سلامتی اور استحقام کے قیام کے لیے مسئلہ جموں کشمیر کو لوگوں کی مرضی و منشا کے عین مطابق حل کرنے کے اقدامات اٹھائے جانے چاہیئیں۔