مقبوضہ جموں وکشمیر،سال2024 میں101بے گناہ کشمیری شہید

 سری نگر: مقبوضہ جموں وکشمیر میں بھارتی فوجی آپریشنز کے دوران  سال2024 میں 3  کم سن  لڑکوں سمیت 101بے گناہ کشمیری شہید ہوگئے ۔ بھا رتی فورسز نے گزشتہ 36 سالوں کے دوران 96 ہزار3سو88کشمیریوں کو شہید کیا ہے۔سال2024 کے دوران 50 افرادکو جعلی مقابلوں میں یا دوران حراست بہیمانہ تشدد کے ذریعے شہید کیا گیا۔ ان شہادتوں کے نتیجے میں 8 خواتین بیوہ اور 24 بچے یتیم ہو گئے۔ دو خواتین کو  آبروریزی کا نشانہ بنایا گیا جبکہ 12 رہائشی مکان تباہ کیے۔ مظاہرین پر طاقت کے وحشیانہ استعمال کی وجہ سے 67 افراد زخمی ہوئے۔

بھارتی فورسز نے تلاشی کی کارروائیوں اور گھروں پر چھاپوں کے دوران حریت رہنماوں، انسانی حقوق کے کارکنوں، طلبائ، وکلا سمیت 3ہزار4سو 92افراد کو گرفتار کیا جن میںکئی خواتین بھی شامل ہیں۔گرفتار کیے جانے والوں میں مشتاق الاسلام، ڈاکٹر حمید فیاض، فردوس احمد شاہ، محمد امین راتھر، ایڈوکیٹ میاں عبدالقیوم، ایڈوکیٹ نذیر احمد رونگا، ایڈووکیٹ محمد اشرف بٹ اور ایڈووکیٹ مظفر قیوم شامل ہیں۔گرفتار کیے جانے والوں میں سے اکثر کیخلاف کالے قوانین  پبلک سیفٹی ایکٹ (پی ایس اے) اور یو اے پی اے کے تحت مقدمات درج کیے گئے۔

کل جماعتی حریت کانفرنس کے چیئرمین مسرت عالم بٹ، محمد یاسین ملک، شبیر احمد شاہ، نعیم احمد خان، آسیہ اندرابی، ناہیدہ نسرین، فہمیدہ صوفی، ایاز محمد اکبر، پیر سیف اللہ، راجہ معراج الدین کلوال، شاہد الاسلام، فاروق احمد ڈار، سید شاہد یوسف، سید شکیل یوسف، بلال صدیقی، مولوی بشیر احمد، محمد یوسف فلاحی، محمد رفیق گنائی، امیر حمزہ، عبدالاحد پرہ، ظفر اکبر بٹ، فیاض حسین جعفری، ڈاکٹر محمد قاسم فکتو، غلام قادر بٹ، ڈاکٹر شفیع شریعتی، شوکت حکیم، اسد اللہ پرے، معراج الدین نندا، حیات احمد بٹ، عمر عادل ڈار، ظہور احمد بٹ، نور محمد فیاض، عادل سراج زرگر، داود زرگر، سلیمناناجی، محمد یاسین بٹ، صحافی ماجد حیدری، انسانی حقوق کے علمبردار خرم پرویز اور صحافی عرفان مجید سمیت 5ہزار سے زائد کشمیری نئی دلی کی بدنام زمانہ تہاڑ اور دیگر بھارتی جیلوں کے علاوہ مقبوضہ علاقے کی جیلوں میں کالے قوانین کے تحت قید ہیں۔ مودی حکومت نے کشمیری مسلمانوں کے دینی حقوق سلب کیے جانے کا سلسلہ بھی جاری رکھا اور قابض حکام نے سرینگر میں نماز جمعہ ،عید الفطر، عید الاضحی کی نمازوں کی اجازت نہیں دی۔