کراچی(صباح نیوز) ایران کے صدر ابراہیم رئیسی کی رحلت سے امت مسلمہ ایک عظیم قائد سے محروم ہو گئی ، قبلہ اوّل کی آزادی کی تحریک کی تنظیم کو منظم کرنا اور مسلم ممالک سے تعلقات استوار کرنا ان کے عظیم کارناموں میں شامل ہیں ۔
ان خیالات کا اظہار ادارہ نورحق میں ملی یکجہتی کونسل صوبہ سندھ کے زیر اہتمام ایران کے صدر ابراہیم رئیسی کی یاد میں تعزیتی ریفرنس سے ملی یکجہتی کونسل سندھ کے صدر اسد اللہ بھٹو ،جنرل سکریٹری قاضی احمدنورانی ،جنرل سیکریٹری شیعہ علماء کونسل صوبہ سندھ جعفر سبحانی ، صدر مجلس وحدت المسلمین کراچی ڈویژن و نائب صدر ملی یکجہتی کونسل صوبہ سندھ علامہ محمد صادق جعفری، مرکزی جماعت الحدیث کراچی کے صدر علامہ مرتضیٰ خان رحمانی ،نائب امراء جماعت اسلامی کراچی مسلم پرویز ، برجیس احمد ،نائب جنرل سیکریٹری صوبہ سندھ پاکستان البصیرہ کے مفتی محمد ہاشم،کنونیئر ہدایت الہادی و پاکستان عوامی تحریک ممتاز رضا سیال ، شیعہ علماء کونسل کراچی ڈویژن کے صدر مولانا سید بدر الحسنین عابدی نجفی ، شیعہ علماء کونسل کراچی ڈویژن کے جنرل سیکریٹری مولانا سجاد حسین حاتمی و دیگر نے کیا ۔
ان رہنماؤں نے مزید کہا کہ سعودی عرب ، متحدہ عرب امارات ، مصر و دیگر ممالک سے تعلقات کو استوار کرنا ، طالبان حکومت سے رابطوں کو فعال کرنا ، پاکستان کے ساتھ دوستانہ تعلقات کو مزید گہرا کرنا ایرانی صدر ابراہیم رئیسی اور ان کے رفقاء کی خارجہ پالیسی کے نمایاں نکات تھے ۔ وہ انقلاب اسلامی ایران کے بعد مختلف ذمہ داریوں پر فائز رہے اور خود کو ایک مدبّر اور دانشور کی حیثیت میں منوایا ، وہ غزہ کے مظلوم مسلمانوں کے حق میں ایک توانا آواز تھے ۔ مختلف بین الاقوامی فورمز پر ان کی آواز ایک درد مند مسلم رہنما کی آواز بنی ۔ بالخصوص پاکستان اور ایران کے تعلقات کو فروغ دے کر دونوں ممالک کی اقتصادی ترقی کی راہ ہموار کرنا ان کا مشن تھا ۔ ان کے سانحہ ارتحال کا دکھ مدتوں باقی رہے گا ۔
ملی یکجہتی کونسل کے رہنمائوں نے غزہ کی صورتحال اور مسلم امہ کی بے حسی پرافسوس کا اظہار کیا اور اس امید کا اظہار کیا کہ غیر جانبدار دنیا اسرائیل کے مقابلے میں فلسطین کی حمایت جاری رکھے گی اور بہت جلد فلسطین کو ایک مکمل خود مختار اور آزاد ریاست کے طور پر تسلیم کرے گی ۔اس موقع پر اسلام آباد میں اہل فلسطین کے حق میں لگائے گئے کیمپ کو اُکھاڑ نے اور دو افراد کو شہید کرنے کے عمل کو بدترین جارحیت قرار دیا گیا ۔ شرکاء اجلاس نے مبارک ثانی قادیانی کیس میں فضول مباحث سے گریز اور اس کیس کے حوالے سے غیر ضروری پیرا گرافوں کو فوری حذف کرنے کا بھی مطالبہ کیا ۔