افغانستان سے مسلسل بگڑتے اور کشیدہ حالات بہت تشویش ناک ہیں، لیاقت بلوچ


 لاہور(صباح نیوز)نائب امیر جماعت اسلامی، مجلسِ قائمہ سیاسی قومی امور کے صدر لیاقت بلوچ نے کہا ہے کہ  افغانستان سے مسلسل بگڑتے اور کشیدہ حالات بہت خطرناک اور تشویش ناک ہیں،موجودہ حالات میں پاکستان، ایران اور افغانستان پر مشتمل سہ ملکی کانفرنس بلانا وقت کا تقاضا اور ازحد ضروری ہے ۔ لیاقت بلوچ نے لاہور میں خواجہ رفیق شہید کانفرنس اور مرکزی تربیت گاہ منصورہ سے خطاب کیا ۔

خیبرپختونخوا، بلوچستان اور جنوبی پنجاب سے سیاسی، نوجوان رہنمائوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ افغانستان سے مسلسل بگڑتے اور کشیدہ حالات بہت خطرناک اور تشویش ناک ہیں،پاکستان اور افغانستان کے دوستانہ تعلقات کی مضبوطی اور پائیداری دونوں ملکوں کے مفاد میں اور خطے میں استحکام کے لیے ضروری ہے ،پاک_افغان تعلقات میں کشیدگی امریکہ اور ہندوستان کی دیرینہ خواہش اور خطے کو نئی جنگ کی طرف دھکیلنے کا منصوبہ ہے،موجودہ حالات میں پاکستان، ایران اور افغانستان پر مشتمل سہ ملکی کانفرنس بلانا وقت کا تقاضا اور ازحد ضروری ہے، جس میں تینوں برادر ملکوں کے دینی، سیاسی رہنما اور سفارت کار مل بیٹھ کر حالات کو درست سمت پر لانے کی حکمت عملی ترتیب دیں، وگرنہ بلوچستان، کرم پارا چنار جیسی بدامنی اور دہشت گردی کا دائرہ مزید وسیع ہوجائے گا۔

لیاقت بلوچ نے کہا کہ ڈاکٹر نذیر اور خواجہ رفیق کی شہادت کے واقعات ملک میں سیاسی تشدد اور انتہا پسندی کا نقطہ آغاز بنے اور اس کے بعد ملک میں سیاسی عدم برداشت اور انتقامی رویوں کا ایک سلسلہ چل پڑا جو آج اپنی انتہا کی آخری حدوں کو چھو رہا ہے ،سیاست اور جمہوری عمل سے مقامی اور عالمی اسٹیبلشمنٹ کو بے دخل کرنے کے لئے سیاسی، جمہوری، پارلیمانی قیادت کو ہی کردار ادا کرنا ہوگا،ملک کی اہم ترین سیاسی جماعتیں مسلم لیگ ن، پی پی پی، پی ٹی آئی، جے یو آئی، جماعتِ اسلامی، ایم کیو ایم، بی این پی، این پی، پختونخوا ایم اے پی، ایم ڈبلیو ایم، تحریکِ لبیک مل بیٹھیں اور میاں نوازشریف، بانی پی ٹی آئی  اور آصف علی زرداری بھی سیاسی عدم استحکام اور بحرانوں کے خاتمہ کے لئے کردار ادا کریں، وگرنہ قومی سیاست میں فوجی اسٹیبلشمنٹ کی براہ راست مداخلت اور بالادستی قومی سلامتی کے لیے انتہائی خطرناک ہوجائے گی۔لیاقت بلوچ نے کہا کہ پی پی پی اقتدار بھی انجوائے کررہی ہے اور حکومتی اتحادی مسلم لیگ ن کیساتھ اس کی سیاسی نوراکشتی بھی جاری ہے ،درحقیقت موجودہ اتحادی حکومت ملکی بحرانوں سے نمٹنے میں ناکام اور ملک کے اندر سیاسی، پارلیمانی استحکام لانے کے حوالے سے نااہل ثابت ہوئی ہے. یہی وجہ ہے کہ ہر گزرتے دن کیساتھ سیاسی بحران مزید گھمبیر اور خوفناک ہوتا جارہا ہے ،اتحادی حکومت بھی تیل اور گیس سستا نہیں کرے گی تو مہنگائی عام آدمی کے لیے وبالِ جان بنی رہے گی اور صنعت کا پہیہ رک جانے سے مہنگائی اور بیروزگاری میں مزید اضافہ ہوتا چلا جائے گا۔

لیاقت بلوچ نے کہا کہ کرم پاراچنار میں گرینڈ جرگہ کا فریقین کے درمیان صلح معاہدہ کرانا اچھا اقدام لیکن یہ نامکمل ہے ،کرم ضلع کو بھاری اسلحہ سے پاک کیا جائے اور راستے کھول کر محفوظ بنائے جائیں۔لیاقت بلوچ نے کہا کہ وفاقی حکومت کی جانب سے اسلام آباد میں یکجہتی فلسطین مارچ  کے انعقاد میں مسلسل رکاوٹیں پیدا کرکے فلسطینیوں کی حمایت سے مجرمانہ غفلت اور امریکی، اسرائیلی استعمار کے آگے بزدلی کا مظاہرہ کیا ہے ،عوام فلسطینیوں، کشمیریوں سے یکجہتی پر کسی قسم کی پابندی برداشت نہیں کریں گے ،اتحادِ امت کے لیے یکجہتی پر مبنی مظاہرے اور سیاسی احتجاج میں فرق کو حکومت تسلیم کرے اور کشمیر و فلسطین پر عوامی یکجہتی کے راستے میں رکاوٹیں پیدا نہ کرے۔