اسلام آباد ( صباح نیوز)سینیٹ کی دفاعی کمیٹی کے سابق چیئرمین سینیٹر مشاہد حسین سید نے کہا کہ سی پیک صدر شی جن پنگ کا بہترین سفارتی اور ترقیاتی اقدام ہے۔انہوں نے کہا کہ بی آر آئی نے دنیا کے ممالک کو متحد کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم سرد جنگ کی سوچ کو مسترد کرتے ہیں کیونکہ 21 ویں صدی اس کی حمایت نہیں کر سکتی ۔
انہوں نے ان خیالات کا ا ظہار یہاں ”سی پیک 2.0 کے لئے اصلاحاتی ایجنڈا: مواقع اور آگے کا راستہ” کے موضوع پر اعلی ٰ سطح کے پالیسی ڈائیلاگ سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ ڈائیلاگ کا اہتمام ایس ڈی پی آئی اور پی سی آئی نے مشترکہ طور پر نیٹ ورک فار کلین انرجی ٹرانزیشن کے تحت کیاتھا۔ سینیٹر مشاہد حسین نے کہا کہ بی آر آئی نے دنیا کے ممالک کو متحد کیا ہے جبکہ سی پیک پاکستان پر چینی اعتماد کا اظہار ہے کیونکہ چین ایک نازک مرحلے میں پاکستان کی مدد کے لئے آیا تھا جب ملک کو شاید ہی کسی دوسرے ملک کی حمایت حاصل تھی۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان اور چین شمال سے جنوب اور مشرق سے مغرب تک رابطے کا علاقائی مرکز بننا چاہتے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ اگلی دہائی زیادہ کامیاب ہوگی کیونکہ سی پیک کا بہترین حصہ ابھی آنا باقی ہے۔ ایس ڈی پی آئی کے سربراہ ڈاکٹر عابد قیوم سلہری نے کہا ہے کہ پاکستان اور چین سی پیک کے تحت نکل، کوبالٹ اورلیتھیم جیسی ”گرین منرلز” کے قابل استعمال امکانات کی تلاش میں ایک دوسرے کے ساتھ تعاون کرسکتے ہیں کیونکہ یہ مستقبل کا ایندھن ہے۔ پاکستان چائنا انسٹی ٹیوٹ (پی سی آئی) کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر مصطفی حیدر سید نے کہا کہ پاک چین اقتصادی راہداری کے دوسرے مرحلے کی کامیابی کے لئے پاکستان کو بی آر آئی میں سی پیک کے تحت اپنی مسابقت پر غور کرنے کی ضرورت ہے۔ اسے چین سے گرین کوریڈور یا سی پیک کو گرین کرنے جیسے اپنے مطالبات پر نظر ثانی کرنا ہوگی کیونکہ پچھلی دہائی میں بہت کچھ بدل گیا ہے۔
ایس ڈی پی آئی کے انرجی ایکسپرٹ ڈاکٹر خالد ولید نے سی پیک اور توانائی کے منصوبوں پر بریفنگ دی۔ پینل ڈسکشن کے دوران وزارت توانائی کے پرائیویٹ پاور اینڈ انفراسٹرکچر بورڈ (پی پی آئی بی) کے منیجنگ ڈائریکٹر شاہ جہاں مرزا نے کہا کہ سی پیک کے پہلے مرحلے کے دوران ملک کو صرف توانائی کے شعبے میں 17 ارب ڈالر کی فنڈنگ ملی جس میں کوئلے، قابل تجدید اور پن بجلی کے منصوبوں میں سرمایہ کاری کی گئی۔ انہوں نے کہا کہ سی پیک کے دوسرے مرحلے میں توانائی کے شعبے میں دانشمندانہ اور موثر منصوبہ بندی کی ضرورت ہے۔ عوامی جمہوریہ چین کے سفارت خانے کے سیاسی اور پریس سیکشن کے سربراہ وانگ شین گ ژی نے کہا کہ یہ بہت سے تکنیکی حصوں کے ساتھ ایک زیادہ تذویراتی مرحلہ ہے، چینی حکومت چین کے 5 سی اور پاکستان کے 5 ای فریم ورک کو یکجا کرنے پر غور کر رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہمارے ماہرین خصوصی اقتصادی زون بنانے میں بھی پاکستان کی معاونت کریں گے۔ چائنا تھری گورجز ساؤتھ ایشیا انویسٹمنٹ لمیٹڈ کے سینئر ایڈوائزر این اے زبیری نے سی پیک کے تحت کام کرنے والی چینی کمپنیوں کے اہم خدشات اور سی پیک کے دوسرے مرحلے کی کامیاب تکمیل کے حصول کی راہ پر روشنی ڈالی۔ محمد باسط غوری نے رائے عامہ کو بہتر بنانے کے لئے زبان اور ثقافتی رکاوٹوں کو دور کرنے کے ساتھ ساتھ بی ٹو بی الائنس اور انڈسٹریل ایسوسی ایشن نیٹ ورک کو فروغ دینے کی ضرورت پر زور دیا۔اپنے اختتامی کلمات میں پالیسی ریسرچ انسٹی ٹیوٹ برائے مساوی ترقی (پرائیڈ) کے سی ای او بدر عالم نے کہا کہ پاکستان کو سنگین معاشی، ماحولیاتی اور مالی بحران کا سامنا ہے جبکہ سی پیک کو اپنے ماحول دوست اور پائیدار اقدامات کے ذریعے ان خدشات کو دور کرنا چاہئے۔