نئی دہلی (صباح نیوز)نریندر مودی کی قیادت میں حکومت نے کہا ہے کہ بھارت نے ایرانی بندرگاہ چابہار کو ترقی دینے اور چلانے کے لیے ایران کے ساتھ 10 سالہ معاہدے پر دستخط کیے ہیں۔غیر ملکی خبر رساں ایجنسیوں کے مطابق بھارت، کراچی اور گوادر کی بندرگاہوں کو بائی پاس کرتے ہوئے ایران، افغانستان اور وسطی ایشیائی ممالک کو سامان کی ترسیل کے لیے خلیج عمان کے ساتھ ایران کے جنوب مشرقی ساحل پر چابہار میں بندرگاہ تیار کر رہا ہیتاہم ایران پر امریکی پابندیوں نے بندرگاہ کی تیاری کو سست کر دیا تھا۔بھارت کے وزیر جہاز رانی سربانندا سونووال نے معاہدے پر دستخط کے بعد تہران میں کہا کہ چابہار بندرگاہ کی اہمیت بھارت اور ایران کے درمیان محض ایک آبی گزر گاہ کے طور پر اس کے کردار سے بالاتر ہے، یہ بھارت کو افغانستان اور وسطی ایشیائی ممالک سے جوڑنے والی ایک اہم تجارتی شریان کا کام کرتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس ربط نے پورے خطے میں تجارت اور مضبوط سپلائی چین کی لچک کے لیے نئی راہیں کھول دی ہیں۔بھارتی وزیر نے کہا کہ ایران اور بھارت علاقائی منڈیوں تک مشترکہ رسائی کے لیے دونوں ممالک کے مفادات کو مدنظر رکھتے ہوئے چابہار بندرگاہ کو ہر ممکن حد تک ترقی دینے کے خواہاں ہیں۔انہوں نے مزید کہا کہ یہ طویل مدتی معاہدہ بھارت اور ایران کے درمیان پائیدار اعتماد اور موثر شراکت داری کی علامت ہے۔دونوں ممالک کے حکام نے بتایا کہ انڈین پورٹس گلوبل لمیٹڈ (آئی پی جی ایل) اور ایران کی پورٹ اینڈ میری ٹائم آرگنائزیشن کے درمیان طویل مدتی معاہدے پر دستخط کیے گئے۔ایرانی وزیر برائے روڈ اور شہری ترقی مہرداد بازرپاش نے کہا کہ معاہدے کے تحت آئی پی جی ایل تقریبا 12 کروڑ ڈالر کی سرمایہ کاری کرے گا جبکہ اضافی 25 کروڑ ڈالر کی فنانسنگ ہوگی، جس سے معاہدے کی مالیت 37 کروڑ ڈالر ہو جائے گی۔
انہوں نے معاہدے پر دستخط کی تقریب میں کہا کہ چابہار، خطے کی ٹرانزٹ ترقی میں ایک فوکل پوائنٹ کے طور پر کام کر سکتا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ ہم اس معاہدے سے خوش ہیں، اور ہمیں بھارت پر مکمل اعتماد ہے۔بھارتی حکومت کے عہدیدار نے بتایا کہ آئی پی جی ایل نے سب سے پہلے 2018 کے آخر میں بندرگاہ کا کام سنبھالا تھا اور اس کے بعد سے 90 ہزار سے زیادہ ٹی ای یوز کے کنٹینر ٹریفک اور 84 لاکھ ٹن سے زیادہ کے بلک اور عام کارگو کو سنبھالا ہے۔اہلکار نے مزید کہا کہ چابہار بندرگاہ کے ذریعے کل 25 لاکھ ٹن گندم اور 2 ہزار ٹن دالیں بھارت سے افغانستان بھیجی گئی ہیں۔بھارتی وزیر خارجہ ایس جے شنکر نے ممبئی میں صحافیوں کو بتایا کہ اس سے بندرگاہ میں بڑی سرمایہ کاری کا راہ ہموار ہو جائے گی