معاشی خرابیاں معیشت کیلئے خطرہ ، نظام میں اصلاحات کی ضرورت ہے: ڈاکٹر شمشاداختر

اسلام آباد(صباح نیوز)معاشی ماہرین کا کہنا ہے کہ پاکستان کو چا ہئے کہ وہ آئی ایم ایف کی شرائط منظور کرتے وقت عوام کے مسائل کو بھی مد نظر رکھے۔ پاکستان کوایسی مالیاتی حکمت عملی اختیار کرنی چاہئے جس میں عوام کیلئے روزگار کے یکساں مواقعے اور ٹیکسوں میں ریلیف دیا گیا ہو۔

ماہرین نے ان خیالات کا اظہار یہاں پالیسی ادارہ برائے پائیدار ترقی ورلڈڈ بنک اور یو این ڈی پی کے زیر اہتمام پاکستان کیلئے خوشحالی کے موضوع پر منعقدہ سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔سیمینار سے سابق نگران وزیر خزانہ ڈاکٹر شمشاد اختر نے آن لائن خطاب کیا۔پاکستان کی اقتصادی نمو کے بارے میں اعلی سطح کے قومی مکالمے میں شریک ماہرین نے بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) اور دیگر عالمی مالیاتی اداروں سے مطالبہ کیا کہ وہ عوام کی مشکلات پر غور کریں تاکہ شرح نمو میں بہتری کیلئے ریلیف کو یقینی بنایا جا سکے۔اپنے افتتاحی کلمات میں یو این ڈی پی پاکستان کے ریزیڈنٹ نمائندے ڈاکٹر سیموئل ریزک نے کہا کہ پاکستان کی معاشی خرابیاں معیشت کیلئے خطرہ بن چکی ہیں جبکہ معاشی بحالی اور بہتری کیلئے پائیدار اقتصادی پالیسی اقدامات کی ضرورت ہے جوسٹیک ہولڈرز اور بین الاقوامی برادری کے تعاون کے بغیر ممکن نہیں۔

پینل مباحثہ کے دوران سابق نگران وزیر خزانہ ڈاکٹر شمشاد اختر نے کہا کہ ملک کو معاشی استحکام کے لئے بڑے پیمانے پر تبدیلیوں سے گزرنے کی ضرورت ہے ۔انہوں نے مزید کہا کہ میکرو اکنامک استحکام اور آمدنی میں نمایاں اضافے کیلئے پختہ عزم درکار ہے ۔ڈاکٹرشمشاد نے اس بات پر زور دیا کہ مثبت معاشی نمو کے ہدف کے حصول کے لئے داخلی اور بیرونی قرضوں کو ترک کرنا ہوگا اور یہ اسی وقت ممکن ہے جب ٹیکس نیٹ میں اضافہ کر کے غریب طبقے کو بلواسطہ ٹیکسوں سے بچایا جائے۔ ایس ڈی پی آئی کے سربراہ ڈاکٹر عابد قیوم سلہری نے کہا کہ ماہرین کی جانب سے پیش کی جانے والی سفارشات معاشی بہتری کے ملکی ایجنڈے سے مماثلت رکھتی ہیں۔ انہوں نے تجویز پیش کی کہ ہمیں اپنے معاشی نظام میں موجود خامیوں کو دور کرنے کی ضرورت ہے۔انہوں نے کہا کہ ٹیکس ادا نہ کرنے والوں کے ساتھ مذید رعایت یا سمجھوتے ملک کو ڈیفالٹ سے نہیں بچاسکتے۔ اگر ہمیں ایسی صورتحال سے بچنا ہے تو سیاسی مفادت کو پیچھے چھوڑ کر ٹیکس نیٹ کو بڑھانا ہوگا۔

انہوں نے مذید کہا کہ آئی ایم ایف پر زور دینا بھی ضروری ہے کہ وہ اپنی سفارشات کے سہ ماہی جائزے کے دوران اس پہلو پر بھی غور کرے کہ اس کے معاشی پروگرام کے عام لوگوں کی زندگی پر کیا اثرات مرتب ہو رہے ہیں۔ اقوام متحدہ کے اسسٹنٹ سیکرٹری جنرل اور یو این ڈی پی کے ریجنل ڈائریکٹر برائے ایشیا و بحرالکاہل کنی وگناراجا نے کہا کہ موجودہ دور میں سبز معیشت ایک زندہ حقیقت ہے جس سے ایندھن پر کم سبسڈی اور ماحول دوست ذرائع کے لئے حوصلہ افزائی میں اضافہ ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بنیادی ڈھانچے کی ترقی کے ساتھ معاشی انصاف کو یقینی بنانے کے لئے انسانی ترقی کا منظرنامہ اہم ہے۔ پاکستان کے قرضے پیداواری صلاحیت بڑھانے سے زیادہ کھپت میں جاتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کو اپنا درآمدی ڈھانچہ تبدیل کرنا چاہئے کیونکہ بڑھتی ہوئی درآمدت اس کے مالیاتی توازن کو بگاڑ رہی ہیں ۔عالمی بینک پاکستان کے قائم مقام کنٹری ڈائریکٹر اور ماہر اقتصادیات ٹوبیاس اختر حق نے کہا کہ پاکستان کو قرضوں کو کم کرنے اور انسانی اور بنیادی ڈھانچے کی ترقی کے لئے اپنا بجٹ خسارہ کم کرنے کی ضرورت ہے۔ متواز ن بجٹ کے بغیر ترقی اور معاشی بحالی کی گنجائش پیدا کرنا مشکل ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ رئیل اسٹیٹ اور بڑے زرعی مالکان کو ٹیکس نیٹ میں لا کر ملکی آمدنی میں اضافہ کیا جا سکتا ہے۔انہوںنے کہا کہ توانائی، کھاد اور گیس پر مبنی صنعتوں کو دی جانے والی سبسڈی ختم کرنے کی ضرورت ہے تاکہ معیشت کو بہتر بنا کربی آئی ایس پی جیسے سماجی ترقیاتی اقدامات کی حمایت کی جاسکے۔ اپنے اختتامی کلمات میں ڈاکٹر عابد سلہری نے یو این ڈی پی اور ایس ڈی پی آئی کی ٹیموں اور شرکاکا شکریہ ادا کیا ۔