لاہور(صباح نیوز) لاہور کی بینکنگ کورٹ نے شوگر مل کے ذریعے منی لانڈرنگ اور مالیاتی اسکینڈل کی سماعت کے دوران مسلم لیگ (ن )کے صدر اور قومی اسمبلی میں قائدِ حزبِ اختلاف میاں محمد شہباز شریف اور ان کے صاحبزادے حمزہ شہباز کی ضمانت میں 4 جنوری تک توسیع کر دی جبکہ عدالت نے چالان کے دائرہ اختیار کے نکتے پر وکلا کو بحث کے لیے 24 دسمبر کو طلب کر لیا۔
شہباز شریف اور حمزہ شہباز اپنے خلاف شوگر مل کے ذریعے منی لانڈرنگ اور مالیاتی اسکینڈل کی سماعت کے دوران لاہور کی بینکنگ جرائم کورٹ میں پیش ہو گئے۔دورانِ سماعت بینکنگ کورٹ کے جج نے کہا کہ پہلے چالان کو دیکھ لیتے ہیں پھر درخواستِ ضمانت پر سماعت کریں گے۔
شہباز شریف نے عدالت کو بتایا کہ مجھے تو چالان ملا ہی نہیں۔بینکنگ کورٹ کے جج نے ان سے کہا کہ چالان آپ کو مل جائے گا۔
اس موقع پر ایف آئی اے کے وکیل نے چالان پڑھ کر سنایا اور کہا کہ شہباز شریف وغیرہ منی لانڈرنگ میں ملوث ہیں۔جج نے استفسار کیا کہ کیا بینکنگ عدالت کو اس کیس کی سماعت کا اختیار ہے؟ چالان اس عدالت میں کیسے جمع کرا دیا گیا؟
ایف آئی اے کے وکیل نے بتایا کہ ہمیں پچھلی تاریخ پر بینکنگ عدالت کے ڈیوٹی جج نے چالان جمع کرانے کے لیے کہا تھا۔جج نے کہا کہ یہ تو پراسیکیوشن نے دیکھنا تھا کہ چالان کہاں جمع ہو گا۔
شہباز شریف کے وکیل امجد پرویز ایڈووکیٹ نے عدالت کو بتایا کہ چالان دیکھ کر ہی بہتر طور پر عدالت کی معاونت کر سکتا ہوں، جب شریک ملزمان نے بینکنگ عدالت سے ضمانت لی تو تفتیشی افسر نے یہیں سے ہی تاریخ لی تھی، ایف آئی اے نے اس عدالت کے دائرہ اختیار کو مانتے ہوئے ملزمان کی ضمانت کے اخراج کی استدعا کی تھی۔
امجد پرویز نے کہا کہ یہ کیس بینکنگ عدالت سن سکتی ہے، میرے پاس چالان آئے گا تو میں عدالت کی بہتر معاونت کر سکوں گا۔بینکنگ عدالت کے جج نے چالان کی کاپیاں ملزمان کو دینے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ اس نکتے پر معاونت کریں کہ دائرہ اختیار کا فیصلہ عدالت نے کرنا ہے یا پراسیکیوشن نے۔
شہباز شریف نے عدالت کو بتایا کہ اخبار سے پتہ چلا کہ مجھ پر 16 ارب روپے کا الزام ہے، حالانکہ میرے اقدامات سے خاندان کے کاروبار کو نقصان پہنچا۔جج نے کہا کہ یہ ہم سن چکے ہیں پہلے طے ہونے دیں کہ میرا دائرہ اختیار ہے یا نہیں۔
بینکنگ عدالت کے جج نے ہدایت کی کہ آئندہ ملزمان کے عدالت آنے کی ضرورت نہیں۔عدالت نے شہباز شریف اور حمزہ شہباز کی ضمانت میں 4 جنوری تک توسیع کر دی، جبکہ چالان کے دائرہ اختیار کے نکتے پر وکلا کو بحث کے لیے 24 دسمبر کو طلب کر لیا۔
دریں اثنا لاہور کی بینکنگ کورٹ میں پیشی کے موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے حمزہ شہباز نے کہا کہ عمران نیازی کی نا اہلیوں سے بچنے کے لیے قوم کو متحد ہونا ہو گا، عمران خان کی مکاری اور عیاری سے نجات حاصل کرنی ہے تو قوم کھڑی ہو جائے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان میں لوگ مہنگائی میں پس گئے، کسانوں کو یوریا کھاد نہیں مل رہی، یہ حکمران دعوے کرتے ہیں کہ گندم کی بمپر پیداوار ہو گی۔ ایک کلو چینی کیلئے لوگوں کو لائنوں میں لگنے پر مجبور کر دیا گیا، معاشی ماہرین کہہ رہے ہیں پاکستان دیوالیہ ہوچکا، آج یوریا کھاد کی قیمت آسمان سے باتیں کر رہی ہے
حمزہ شہبازنے کہا کہ حکمرانوں کو ڈالر کے ریٹ میڈیا سے پتہ چلتے ہیں، کہتے ہیں کہ صبح، دوپہر، شام گیس آئے گی، اب گیس آ ہی نہیں رہی، کیا قوم بھکاری ہے ؟انہیں عوام کو مہنگائی کی اذیت میں ڈالنے کا حساب دینا ہو گا، آج قوم کے بچے بھوکے ہیں اور مریضوں کے پاس دوا کے پیسے نہیں۔
انہوں نے کہا کہ عوام کو ایک کروڑ نوکریاں دینے والے ملک میں کیا کر رہے ہیں ؟ پی ٹی آئی حکومت کا چوتھا سال ہے، کہاں ہیں 50 لاکھ گھر ؟ عمران نیازی کو بنی گالہ میں بیٹھ کر غریب کے دکھ نظر نہیں آتے، حکمرانوں کا وقت آنے والا ہے، انہیں بچوں کو بھوک میں مبتلا کرنے اور جھوٹ کا حساب بھی دینا ہو گا، یہ جھوٹے ہیں، ان کا محاسبہ کرنا ہو گا، یہ تماشہ کرتے ہیں کہ ان کے دور میں نون لیگ سے سستی موٹر وے بنی ہے، شرم کریں، آپ کے دور میں 1کلو میٹر سڑک بھی نہیں بنی۔
حمزہ شہباز نے کہا کہ سانحہ اے پی ایس جب بھی آتا ہے، کلیجے پر چھری چلتی ہے، قوم کو دہشت گردی کے ناسور کے خلاف متحد ہونا ہو گا، مسلم لیگ نون نے اس ملک کو اندھیروں سے نکالا،نواز شریف نے ملک کو ایٹمی قوت بنایا، ہماری افواج نے ملک کو امن کا گہوارہ بنایا