اسلام آباد (صباح نیوز)وزیرِ خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ امریکہ دنیا کو کسی نئی سرد جنگ کی طرف دھکیلنے سے اجتناب کرے۔ پاکستان امریکہ سمیت تمام ممالک کے ساتھ اچھے تعلقات کا خواہاں ہے، لہذا امریکہ پاکستان کو کسی آزمائش میں نہ ڈالے جس سے ہم عہدہ برآ نہ ہو سکیں۔
امریکی نشریاتی ادارے سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے شاہ محمود قریشی نے چین اور امریکہ کی بڑھتی ہوئی کشیدگی کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کسی کیمپ کا حصہ نہیں بنا چاہتا بلکہ اسلام آباد اپنے معاشی اور سماجی مسائل کی طرف توجہ دینا چاہتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ دنیا کو ایک نئی سرد جنگ کے بارے میں خدشہ ہے اور ان کے بقول سب کو اس سوچ سے بچنا ہو گا۔
چین، امریکہ تعلقات میں تنا وکا تذکرہ کرتے ہوئے شاہ محمود قریشی نے کہا کہ چین کو محدود کرنے کی امریکی پالیسی کی وجہ سے پاکستان کے لیے امریکہ اور چین کے ساتھ تعلقات میں توازن رکھنا آسان نہیں ہو گا۔ کیوں کہ چین کو محدود رکھنے کے لیے امریکہ، بھارت کے کئی غلط اقدامات سے صرفِ نظر کر رہا ہے۔ان کے بقول پاکستان نے یہ فیصلہ کیا ہے کہ ہم نے اپنے مفادات کو دیکھنا ہے اور ہمارا مفاد اسی میں ہے کہ ہم پھر کسی بے جا لڑائی کا حصہ نہ بنیں۔
لیکن پاکستان کے وزیر خارجہ قریشی نے واضح کیا کہ امریکہ ایک اہم ملک ہے اور ہم امریکہ کے ساتھ اچھے تعلقات چاہتے ہیں۔شاہ محمود قریشی کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان اور امریکہ کے باہمی تعلقات میں اتار چڑھاو آتے رہتے ہیں۔ لیکن ان کے بقول جب بھی اسلام آباد اور واشنگٹن نے مل کر کام کیا اس سے دونوں ملکوں کا فائدہ ہوا ہے۔ وزیر خارجہ نے کہا کہ کہ دو روز قبل ان کی امریکہ کی نائب وزیر خارجہ وینڈی شرمن سے ٹیلی فون پر بات ہوئی ہے اور وہ پاکستان کے ساتھ تعلقات کو افغانستان سے ہٹ کر وسعت دینا چاہتی ہیں۔امریکی ایوانِ نمائندگان کے ایک مجوزہ بل میں پاکستان سے متعلق منفی حوالے حذف کرنے کا خیر مقدم کرتے ہوئے شاہ محمود قریشی نے کہا کہ امریکی انتظامیہ کی سوچ میں مثبت تبدیلی آ رہی ہے۔یاد رہے کہ امریکی کانگریس میں اس سے پہلے پیش کیے گئے بل کے مسودے میں طالبان کی طرف سے کابل کا کنٹرول حاصل کرنے میں پاکستان کے کردار کا تعین کرنے کی تجویز دی گئی تھی، لیکن ترمیم شدہ بل کے مسودے میں پاکستان کا نام خارج کر دیا گیا ہے۔وزیرِ خارجہ قریشی نے کہا کہ افغانستان کو انسانی بحران سے محفوظ رکھنا ہے تو پاکستان کی اہمیت سے انکار نہیں کیا جا سکتا ہے۔ان کے بقول پہلے یہ تاثر ابھر رہا تھا کہ پاکستان پر پابندیاں لگائی جائیں، لیکن اب یہ ضرورت محسوس کی جا رہی ہے کہ افغانستان کے معاملے پر پاکستان کو حریف کے بجائے حلیف بنایا جائے۔وزیر خارجہ نے کہا کہ افغانستان میں انسانی بحران کی صورتِ حال مسلسل خراب ہو رہی ہے۔شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ 19 دسمبر کو اسلام آباد میں ہونے والے اسلامی تعاون تنظم (او آئی سی)اجلاس کا محور افغانستان کی صورتِ حال ہو گی۔ جس میں ان کے بقول اسلامی تعاون تنظیم کے رکن ممالک کے ساتھ ساتھ سلامتی کونسل کے مستقل ارکان کے افغانستان سے متعلق خصوصی نمائندوں کو بھی شرکت کی دعوت دی گئی ہے۔پاکستان کے وزیرِ خارجہ نے کہا کہ دنیا کو افغانستان کی طالبان حکومت کے ساتھ روابط رکھنے چاہیے تاکہ افغانستان عدم استحکام کا شکار نہ ہو اور وہاں دہشت گردوں کو جگہ نہ ملے۔وزیر خارجہ قریشی نے کہا کہ اگر دنیا طالبان سے ایک جامع حکومت، خواتین کے حقوق کا تحفظ کرنے کا کہہ رہی ہے اور اس بات کی متمنی ہے کہ افغانستان میں بین الاقوامی دہشت گرد تنظیموں کو جگہ نہیں ملنی چاہیے تو اس پر توجہ دینا طالبان حکومت کے مفاد میں ہے