لاہورہائی کورٹ کاتمام ٹی وی چینلز پر اسموگ آگاہی مہم چلانے کا حکم


لاہور(صباح نیوز)لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس شاہد کریم نے تمام ٹی وی چینلز پر اسموگ آگاہی مہم چلانے کا حکم دیا ہے۔ عدالت نے حکم دیا ہے کہ اسموگ آگاہی مہم میں کہیں بھی پنجاب حکومت کا ذکر نہ کیا جائے۔ عدالت نے قراردیا ہے کہ حکومت اکثر ایسا کرتی ہے کہ اپنا نام شامل کر لیتی ہے۔ اسموگ آگاہی مہم خاص طور پر مفاد عامہ کے لئے ہو گی۔

پنجاب ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی اسموگ آگاہی مہم کا مواد پیمراکودے۔ عدالت نے قراردیا ہے کہ ملکر اسموگ کے خلاف کوشش کرنی ہے پھر ہی نتائج نکلیںگے۔ لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس شاہد کریم نے راوی اربن ڈویلپمنٹ اتھارٹی کے خلاف دائر درخواستوں پر سماعت کی۔

جسٹس شاہد کریم نے ریمارکس دیئے کہ لاہور آلودہ ترین شہر بن چکا ، حکومت کہاں ہے؟حکومت کیاکررہی ہے؟ایسے معاملات میں پھر عدالتوں کو اپنے اختیارات سے بھی باہر جانا پڑتاہے۔ حکومت کیا کررہی ہے؟پہلے اس بے ترتیب تعمیرات کے خلاف تو کاروائی کرے۔ اسموگ کے معاملہ میں بھی یہی کچھ ہورہا ہے۔ اچھی بات ہے کہ حکومت کو خیال آیا کہ ایک ترتیب سے شہر بنایا جائے ۔جگہ ، جگہ غیر قانونی سوسائیٹیز بن رہی ہیں کوئی پوچھنے والا نہیں۔

جسٹس شاہد کریم کا کہنا تھا کہ نئے منصوبے لگانے کے حوالہ سے حکومت کی جانب سے کوئی قانونی اقدامات نہیں اٹھائے گئے۔دوران سماعت بیرسٹر علی ظفر نے دلائل دیئے کہ ترقی یافتہ ممالک میں یہ ہوتا ہے کہ ماسٹر پلان کی خلاف ورزی نہیں کی جاتی ، دنیا بھر میں بلدیاتی ادارے ماسٹر پلان کے پابند ہوتے ہیں، جبکہ پاکستان میںبلدیاتی ادارے خود ہی ماسٹر ہوتے ہیں،بلدیاتی ادارے ماسٹر پلان میں جو چاہے تبدیلی کریں کرسکتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ اسی وجہ سے روای اربن ڈویلپمنٹ اتھارٹی کا قیام عمل میں لایا گیا۔جسٹس شاہد کریم کا کہنا تھا کہ یہ اچھی بات ہے کہ حکومت نے ایک منصوبہ بندی کے تحت منصوبہ شروع کیا ہے لیکن اس سے پہلے غیر قانونی سوسائیٹیز کی مشروم گروتھ ہو چکی ہے اس کے خلاف تو پہلے کاروائی کریں۔ جسٹس شاہد کریم کا کہنا تھا کہ اس وقت لاہور آلودہ ترین شہر بن چکا ہے اور بعض اوقات عدالتوں کو ایسے معاملات میں مداخلت کرنا پڑتی ہے اور بعض اوقات اپنے دائرہ اختیارسے بڑھ کر احکامات جاری کرنا پڑتے ہیں ۔

جسٹس شاہد کریم کا کہنا تھا کہ سموگ کے معاملہ میں بھی یہی کچھ ہورہا ہے۔بیرسٹر علی ظفر نے عدالت کو یقین دہائی کروائی کہ سوسائیٹیز کی قانون سازی کے حوالہ سے وہ بطور سینیٹر اپنے ساتھی سینیٹرز کے ساتھ مل کر پرائیویٹ بل سینیٹ میں پیش کریں گے ۔