ماضی میں فوجی حکومت، قومی حکومت، ٹیکنوکریٹ حکومتوں کے قیام کے شوشے، منصوبے ناکام ہو گئے،لیاقت بلوچ

لاہور(صباح نیوز)نائب امیر جماعت اسلامی ،مجلس قائمہ سیاسی قومی امور کے صدر لیاقت بلوچ نے کہا کہ ماضی میں فوجی حکومت، قومی حکومت، ٹیکنوکریٹ حکومتوں کے قیام کے شوشے، منصوبے ناکام ہو گئے، ریاستی متشدد قوتیں مزید غلط اور تباہی کے تجربات نہ کریں۔ پاکستان کی ضرورت شفاف، غیرجانبدارانہ انتخابات کے نتائج تسلیم بھی کریں۔ 1970ء میں انتخابی نتائج قبول نہ ہونے سے ملک دو لخت ہو گیا، 1977ء میں دھاندلی زدہ انتخابات آج تک ملک میں تلخ اور زہریلی پولرائزیشن کا شکار ہے، 2013ء ، 2018ء کے انتخابات مشکوک اور دھاندلی زدہ تھے جس کی وجہ سے احتجاج، عدم استحکام اور اقتصادی تباہی مقدر بنی ہوئی ہے، ملک اب متحمل نہیں ہو سکتا کہ 2023ء عام انتخابات بھی متنازع ہوں۔ جماعت اسلامی کا مطالبہ ہے کہ سیاسی جمہوری جماعتیں قیادتیں ضد، انا، ہٹ دھرمی اور میں ناں مانوں کی روش ترک کریں، سیاسی بحرانوں کا سیاسی حل تلاش کریں، انتخابی اصلاحات کے لیے قومی جمہوری ڈائیلاگ کیا جائے۔

لیاقت بلوچ نے صحافیوں کے سوالات کے جواب میں کہا کہ ملی یکجہتی کونسل اتحادِ امت عالمی کانفرنس منعقد کرے گی، اہم ترین اسلامی ممالک کے علما، دانشور اور مشائخ کو مدعو کیا جا رہا ہے۔ اتحاد امت عالمی کانفرنس کی تفصیلات طے کرنے کے لیے انتظامی کمیٹی کا اجلاس 4جنوری 2023ء کو اسلام آبادمیں منعقد ہو گا۔ ثاقب اکبر، صفدر گیلانی، عارف واحدی، ناصر شیرازی، عبداللہ گل، مفتی گزار نعیمی ممبران شریک کریں گے۔ لیاقت بلوچ نے کور کمانڈرز کانفرنس کا دہشت گردی کی لعنت کے خاتمہ کا عزم خوش آئند اور عزم نو ہے۔

دہشت گردی کے پشتیبان امریکا اور بھارت ہیں۔ پاک چین اقتصادی راہداری کی مخالف قوتیں دہشت گردی کو فروغ دے رہی ہیں۔ امن کے قیام اور دہشت گردی کے خاتمے کے لیے قومی ایکشن پلان پر مکمل عمل کیا جائے، پسند اور ناپسند، ایڈہاک ازم اور تجربات کے ایڈونچر سے پرہیز کیا جائے۔ قیام امن، جان و مال اور عزت کا تحفظ ہی اسلامی خوشحال اور مستحکم پاکستان کے لیے ضروری ہے۔ لیاقت بلوچ نے سندھ، پنجاب، کے پی کی حکومتوں سے مطالبہ کیا کہ اساتذہ کے مسائل حل کیے جائیں، ایڈہاک اساتذہ کی ملازمتوں کو مستقل کیا جائے، حکومتیں تعلیم کے ساتھ کھلواڑ بند کریں۔