لیاقت بلوچ کا نئے امراء صوبہ جماعتِ اسلامی سے ٹیلی فون پر رابطہ ،امارتِ صوبہ کی تقرری پر مبارکباد دی

اسلام آباد(صباح نیوز)نائب امیر جماعتِ اسلامی، صدر مجلسِ قائمہ سیاسی قومی امور لیاقت بلوچ نے مایہ ناز ایٹمی سائنسدان، قومی ہیرو، محسنِ پاکستان ڈاکٹر عبدالقدیر خان کی تیسری برسی پر انہیں زبردست خراجِ تحسین پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ ڈاکٹر عبدالقدیر خان نے آٹھ سال کی قلیل مدت میں ایٹمی پلانٹ نصب کرکے دنیا کے نامور نوبل انعام یافتہ سائنس دانوں کو ورطہ حیرت میں ڈال دیا، اور بالآخر 28 مئی 1998 کو کامیاب ایٹمی دھماکے کرکے پوری قوم کا سر فخر سے بلند اور پاکستان کو دشمن کے لیے ناقابلِ تسخیر بنادیا، اور نہ صرفِ پاکستان بلکہ عالمِ اسلام کی آنکھ کا تارا بن گئے۔ مغرب کی پرتعیش اور آرام دہ زندگی کو چھوڑ کر اپنی زندگی، علم اور صلاحیتیں پاکستان کے لیے وقف کردیئے۔ اپنی قوم اور وطن کے لیے ان کی یہ بے لوث قربانی اور محبت مغرب کو ایک آنکھ نہ بھائی، یہی وجہ ہے کہ جب پاکستان نے 1998 میں ایٹمی دھماکے کیے تو دنیا بھر کے اخبارات نے اس کو اسلامی بم کے نام سے شہ سرخیوں کی زینت بنایا۔ زندگی کے آخری مہ و سال نظربندی اور کڑی نگرانی میں گزارنے کے بعد بالآخر وہ 10 اکتوبر 2021 کو خالقِ حقیقی سے جاملے۔ اللہ ان کی قبر کو نور سے بھردے (آمین)۔ لیاقت بلوچ نے امرا صوبہ جماعتِ اسلامی پنجاب وسطی محمد جاوید قصوری، پنجاب شمالی ڈاکٹر طارق سلیم، پنجاب جنوبی را محمد ظفر، خیبرپختونخوا پروفیسر محمد ابراہیم خان، بلوچستان مولانا ہدایت الرحمن اور سندھ کاشف سعید شیخ سے ٹیلی فون پر رابطہ کیا اور صوبوں کے ارکان کی رائے پر امیر جماعتِ اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمن کی طرف سے امارتِ صوبہ کی تقرری پر مبارکباد دی اور استقامت، اقامتِ دین کی مسلسل جدوجہد کی دعا دی، اور اس توقع کا اظہار کیا کہ ملک کے انتہائی گھمبیر حالات میں صوبوں کے عوام کو قومی وحدت و یکجہتی اور غلبہ دین کے لیے متحرک، متحد کریں گے۔ صوبائی، علاقائی، لسانی اور قومی تعصبات نے پوری قوم کو تقسیم کردیا ہے۔ قرآن و سنت کی طاقت ہی پاکستان کے عوام کو متحد، یکسو اور پرامن رکھ سکتی ہے۔ لیاقت بلوچ نے امیر جماعتِ اسلامی کراچی منعم ظفر کو 7 اکتوبر غزہ فلسطین ملین مارچ کے شاندار انعقاد پر مبارکباد دی اور کہا کہ کراچی نے ایک بار پھر اہلِ فلسطین سے غیرمتزلزل یکجہتی کا فقیدالمثال اظہار کیا ہے، کراچی کا غزہ فلسطین مارچ پوری قوم کا نمائندہ مارچ تھا۔لیاقت بلوچ نے کہا کہ خیبرپختونخوا اور بلوچستان  کے حالات پر صرف دونوں صوبوں کے عوام ہی نہیں پورا ملک  تشویش میں مبتلا ہے۔ دہشت گردی کے مسلسل واقعات، فوجی اور سیکیورٹی اداروں کے افسروں، جوانوں اور عام لوگوں کی شہادتیں قومی سوگ ہے۔ چند دِن ٹھہرا کے بعد پھر دہشت گردی کا واقعہ پورے ملک کے لیے ہلچل اور بیچینی کا باعث بن جاتا ہے۔ پاکستان میں دہشت گردی نیٹ ورک بھارت، اسرائیل اور امریکہ کی سرپرستی کے بغیر نہیں چل سکتا۔ افغانستان کی سرزمین دہشت گردی کے لیے استعمال ہو اور امریکہ کی مرضی شامل نہ ہو، یہ ناقابل یقین اور حقائق سے آنکھیں چرانے کے مترادف ہے۔ لیاقت بلوچ نے مرکزِ اسلامی میں معززین، مشران سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ملک بڑے ہی گھمبیر سیاسی، اقتصادی اور اتحاد و یکجہتی کے بحرانوں سے دوچار ہے لیکن قومی قیادت سیاسی مسائل کو سیاسی بنیادوں پر حل کرنے میں ناکام اور اپنہ نااہلی ثابت کررہی ہے۔ سیاسی بحران اسی وقت حل ہوگا جب قومی سیاسی قیادت ضِد، انا، ہٹ دھرمی چھوڑ دے اور حکومت، اپوزیشن اسٹیبلشمنٹ کی آلہ کار بننے سے انکار کردے اور قومی قیادت قومی ترجیحات کے کم از کم ایجنڈا پر یک آواز ہوجائے۔ حکومت آئین میں ترامیم کیوں کرنا چاہتی ہے؟ دو تہائی اکثریت نہ ہونے کے باوجود مقننہ قومی آئینی دستاویز کو متنازع نہ بنائے۔۔