پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کی یوٹیلٹی اسٹورز مکمل ختم کرنے کی تجویز


اسلام آباد(صباح نیوز) پبلک اکائونٹس کمیٹی نے یوٹیلٹی اسٹورز کو مکمل طور ختم کرنے کی تجویز دے دی جبکہ ایف آئی اے سے یوٹیلٹی سٹورز کی تحقیقات کی رپورٹ 10دنوں میں طلب کر لی۔

پبلک اکائونٹس کمیٹی کا اجلاس رانا تنویر کی زیر صدارت ہوا، جس میں انکشاف ہوا کہ یوٹیلیٹی اسٹورز پر غیرمعیاری اشیا فروخت نہ کرنے کی رپورٹ دے کر گھٹیا اشیا فروخت کی گئیں، یوٹیلٹی اسٹورز نے غیرمعیاری اشیا کو فروخت نہ کرنے کی رپورٹ جمع کرائی تھی۔

جس پر چیئرمین کمیٹی رانا تنویر نے کہا کہ یوٹیلٹی سٹورز نے ارکان پارلیمنٹ اور عوام کو بیوقوف بنا رکھا ہے۔ چیئرمین کمیٹی کا کہنا تھا کہ یوٹیلٹی اسٹورز پر دنیا کا سب سے غیرمعیاری گھی فروخت ہو رہا ہے، یوٹیلٹی سٹورز اشیا کی خریدوفروخت میں اربوں روپے کی کرپشن کر رہی ہے، کورونا فنڈز میں یوٹیلٹی اسٹورز کو 50ارب میں 10ارب جاری کیے گئے،

سیکرٹری وزارت خزانہ ایسا نااہل آدمی اس کو کچھ معلوم ہی نہیں۔خواجہ آصف نے کہا کہ غیرمعیاری اشیا کی فروخت کا کام سیکرٹری صنعت وپیداوار کی ناک تلے ہو رہا ہے، ملک کی ناکامی کی وجہ بیوروکریسی ہے، بیوروکریسی نے ملک کا بیڑا غرق کیا، سیکرٹری وزارت صنعت وپیداوار کو کرپشن کے پیسے ملتے ہیں، نیب نے میرے، میری بیوی اور بچوں کے فارن ٹرپس کا بھی حساب مانگا،

ایف آئی اے میں یوٹیلٹی سٹورز کی تحقیقات تاحال یونہی پڑی ہے۔کمیٹی رکن نورعالم نے کہا کہ یوٹیلٹی اسٹورز پر دستیاب اشیائے خوردونوش پکانے سے بھی نہیں پکتی، اس ملک میں سول، ملٹری اور ججز کا کوئی احتساب نہیں ہے، عدالتوں میں دہائیوں سال پہلے کے کیسز بغیر کارروائی کے پڑے ہیں۔

اجلاس میں پبلک اکائونٹس کمیٹی نے یوٹیلٹی اسٹورز کو مکمل طور ختم کرنے کی تجویز دے دی، جبکہ ایف آئی اے سے یوٹیلٹی سٹورز کی تحقیقات کی رپورٹ 10دنوں میں طلب کر لی گئی۔اجلاس میں فرنیچر پاکستان کمپنی کے حوالے سے بات کرتے ہوئے چیئرمین کمیٹی رانا تنویر نے کہا کہ چیئرمین نیب گزشتہ اجلاس میں پیش نہیں ہوئے، ڈی جی نیب نے پی اے سی سے جھوٹ بولا اور کہا چیئرمین نیب لاہور میں لاپتہ افراد کا کیس سن رہے ہیں، جبکہ میری معلومات کے مطابق وہ لاہور میں ہی تھے لیکن کچھ اور کر رہے تھے، ہمیں چاہئیے تھا کہ ڈی جی نیب سے تحریری حلف لے لیتے۔

چیئرمین کمیٹی نے وزارت صنعت و پیداوار حکام سے پوچھا کہ فرنیچر پاکستان کمپنی کا اب کیا بنا؟۔ حکام نے بتایا کہ اس کمپنی کو ضم کردیا گیا۔ رانا تنویر نے کہا کہ نیب والے تو اونچے بندے ہیں۔ چیئرمین کمیٹی نے ایف آئی اے حکام سے سوال کیا کہ کب تک ملوث لوگوں کو گرفتار کریں گے؟، آپ کو نہیں پتہ تو اگلی دفعہ ڈی جی ایف آئی کو بلالیں گے۔  ایف آئی اے حکام نے کمیٹی کو یقین دہانی کرائی کہ ایک ہفتہ ملوث افراد کی گرفتار کرلیا جائے گا۔