پی ٹی آئی کو ووٹ دینا ملک کو تباہ کرنے کے مترادف ہے،مولانا فضل الرحمان


اسلام آباد(صباح نیوز)پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم )اور جمعیت علمائے اسلام ف کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ جس دلدل میں ہمیں پھنسایا گیا اس سے نکلنا آسان نہیں لیکن حکومت اپنی مدت پوری کرے گی، پی ٹی آئی کو ووٹ دینا ملک کو تباہ کرنے کے مترادف ہے،جن ممبران کے استعفے منظور ہوئے وہاں ضمنی الیکشن ہوگا، ضمنی الیکشن،2018 میں جو جس پارٹی کا رنر اپ تھا وہی ہمارا امیدوار ہوگا، ریاست کی کمزوریوں کی وجہ سے قبائلی علاقوں میں بدنظمی پیدا ہو گئی،اس حوالے سے اسی ہفتے وزیر اعظم سے ملاقات کروں گا۔

پشاور میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ حکومت اپنی مدت پورا کرے گی اور انتخابات اپنے وقت پر ہوں گے۔پی ٹی آئی حکومت جانے سے پہلے کہہ رہی تھی کہ 25ارب ڈالرزکے ذخائر پڑے ہوئے ہیں جونہی حکومت بدلی اور ہم نے پتا لگایا توسات اورآٹھ ارب ڈالرز کے درمیان تھے۔منگل اور بدھ کو فنانس، پیٹرولیم اور جتنے بھی ادارے جن کا ملکی معیشت کے حوالہ سے تعلق ہو وہ پوری حکمران اتحادی کی پارٹیوں کو بریفنگ دیں گے اورپھر پوری حکمران جماعتیں اس بریفنگ کو سامنے رکھتے ہوئے معیشت کے استحکام کے لئے اگلے اقدامات کا فیصلہ کریں گی۔

فضل الرحمان نے کہا کہ پی ٹی آئی کو ووٹ دینا ملک کو تباہ کرنے میں حصہ دار بننا ہے اوراس کا کوئی دوسرا معنی نہیں ہوسکتا۔اسپیکر قومی اسمبلی نے جن پی ٹی آئی ارکان کے استعفے منظور کر لئے ہیںا ور انہوں نے ان کا ریفرنس الیکشن کمیشن کو بھیج دیا ہے اور الیکشن کمیشن نے انہیں ڈی سیٹ کردیا ہے وہاں ضمنی الیکشن ہو گا، اورضمنی انتخاب کے حوالہ سے حکمران اتحاد نے اصولی طور پر فیصلہ کر لیا ہے کہ 2018کے انتخابات میں جس پارٹی کا امیدوار رنر اپ تھا وہی ہمارا متفقہ امیدوار ہو گا،اس پر بھی اتفاق ہو گیا ہے۔ مولانا فضل الرحمان کا کہنا ہے کہ عدم اعتماد سے قبل پی ڈی ایم کے اعلامیے میں نواز شریف کی مرضی بھی شامل تھی۔ عدم اعتماد سے قبل ایک رائے تھی کہ نئے انتخابات کرائے جائیں اور نواز شریف نے اب اسی رائے سے متعلق بیان دیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی حکومت ایسے معاہدے کر کے گئی کہ ملک کو گروی رکھ دیا ہے اور جس دلدل میں ہمیں پھنسایا گیا اس سے نکلنا آسان نہیں لیکن حکومت اپنی مدت پوری کرے گی۔ جن لوگوں نے ملکی معیشت کو ڈبویا ہے دوبارہ ان پر اعتماد نہیں کرنا چاہیے ۔

سربراہ پی ڈی ایم نے کہا کہ  قبائلے علاقوں کے عوام اپنا تحفظ کرنا جانتے ہیں، گزشتہ ہفتے ہمارے 4 سے 5 لوگوں کو شہید کیا گیا، جو طاقتور ہیں وہ عقل سے عاری ہیں، مقامی انتظامیہ اور پولیس اپنے آپ کو بے بس محسوس کر رہی ہے،  ہمارے قبائلی نوجوان اپنے مستقبل کی وجہ سے سب سے ذیادہ پریشان ہیں اور میں اس ہفتے میں وزیر اعظم سے اس متعلق ملاقات کروں گا۔  یہ شکایات ملی ہیں کہ ترقیاتی فنڈ بھتے کی نظر ہو جاتا ہے، اگر قبائلی علاقوں میں کچھ پیسہ جاتا ہے تو وہ بھتے کا شکار ہو جاتا ہے، آج جرگے میں فیصلہ ہوا ہے کہ جو گیس نکلی ہے وہ سب سے پہلے قبائلی علاقوں کا حق ہے۔

فضل الرحمان نے کہا کہ ریاست کی کمزوریوں کی وجہ سے قبائلی علاقوں میں بدنظمی پیدا ہوگئی اس لیے ریاست کو قبائلی علاقوں پر توجہ دینے کی ضرورت ہے، کہا گیا کہ فاٹا کا انضمام ہوگا تو قبائلی علاقوں کا درجہ باقی اضلاع کے برابر ہو جائے گا لیکن آج حقیقت یہ ہے کہ قبائلی علاقے میں نہ انتظامیہ ہے اور نہ ہی پولیس۔ قبائلی علاقوں میں حالات پہلے کے مقابلے میں بدتر ہوچکے ہیں، قبائلی لوگوں کو ان کا حق دینا ہوگا، قبائلی علاقے کی انتظامیہ کو فعال کرنے کی ضرورت ہے، مطالبہ کیا کہ کمیٹی بنا کر ان علاقوں کا سروے کیا جائے تاکہ مسائل حل ہوسکیں۔مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ گوادرپورٹ سے دبئی اورایران کی بندرگاہیں خطرے میں پڑگئی تھیں مگر عمران خان نے گوادر بندرگاہ کا بیڑاغرق کیا۔