اسلام آباد(صباح نیوز)سینیٹ میں اپوزیشن لیڈر شبلی فراز نے کہا ہے کہ القادر کیس کا فیصلہ آج پھر نہیں سنایا گیا، کہا گیا عمران خان عدالت پیش نہیں ہوئے، عمران خان تو جیل میں ہیں انہیں پیش کرنا آپ کا کام تھا۔تحریک انصاف کے سیکریٹری جنرل سلمان اکرم راجہ اور قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر عمر ایوب خان کے ساتھ پریس کانفرنس کرتے ہوئے شبلی فراز نے مزید کہا کہ القادر یونیورسٹی عمران خان نے اپنے مدینہ کی ریاست کے نظریے کے مطابق بنائی، مسلمانوں کے ذاتی اور اسلامی تشخص کے تناظر میں اس یونیورسٹی کو بنایا گیا۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی کو سمجھنے کے لیے کوئی ایسا پلیٹ فارم چاہیے جس میں ہم ان کی زندگی کو پڑھ سکیں، خان صاحب نے اس سوچ کے تحت یہ یونیورسٹی بنائی، اس پر کرپشن کا کیس بنانے سے یہ لوگ دنیا و آخرت دونوں میں جوابدہ ہوں گے۔تحریک انصاف کے سیکریٹری جنرل سلمان اکرم راجا نے کہا کہ اس مقدمے میں غلط فہمی پھیلائی گئی ہے، برطانیہ میں ملک ریاض نے کوئی پراپرٹی خریدی ، وہاں کے اداروں نے دیکھا کہ یہ اتنی مہنگی پراپرٹی کیوں خریدی گئی ہے، وہ مقدمہ آگے نہیں بڑھا، وہاں سٹیلمنٹ ہوئی اور کہا گیا کہ رقم واپس پاکستان لے جائیں۔
سلمان اکرم راجا نے مزید کہاکہ یہ رقم ملک ریاض اپنی منشا سے پاکستان لائے، انہوں نے سپریم کورٹ میں کچھ رقم جمع کروانی تھی وہ کروا دی، یہ سب حکومت پاکستان کی مداخلت کے بغیر ہوا، ہماری صرف یہ درخواست تھی کہ اس کا چرچا پاکستان میں نہ ہو۔سلمان اکرم راجا نے مزید کہا کہ ان تمام باتوں کو پس پشت ڈال کر کہا گیا کہ رقم عمران خان کو دے دی گئی، اس رقم سے ایک پیسہ نہیں نکلا اور وہ رقم حکومت پاکستان کے خزانے میں موجود ہے۔قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر عمر ایوب نے کہا کہ عمران خان اور بشری بی بی کے خلاف بنایا جانے والا القادر ٹرسٹ کیس ایک بھونڈا کیس ہے، برطانیہ کی نیشنل کرائم ایجنسی (این سی اے) ایک طرف اور سپریم کورٹ ایک طرف ہے ، این سی اے نے 190 ملین پاونڈ برطانیہ سے سپریم کورٹ میں بھیجا۔
عمر ایوب نے کہا کہ سپریم کورٹ نے یہ پیسہ حکومت کے خزانے میں جمع کروایا، اس میں عمران خان اور بشری بی بی نے کوئی ذاتی مفاد حاصل نہیں کیا، القادر یونیورسٹی سیرت نبوی صلی اللہ علیہ پڑھانے کے لیے بنائی گئی۔عمر ایوب نے کہا کہ فیصل واوڈا اور خواجہ آصف کل سے شروع ہوگئے تھے، انہوں نے کل سے فیصلہ سنادیا دیا، کیا یہ جج ہیں؟ ان کے پاس فیصلہ کہاں سے آیا ؟ ان کے پاس تحریر کہاں سے آئی۔