کراچی اور سندھ کے عوام لسانیت و عصبیت کو مسترد کردیں،حافظ نعیم الرحمن


کراچی (صباح نیوز)امیرجماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمن نے کراچی اور صوبہ سندھ کے عوام سے اپیل کی ہے کہ لسانیت و عصبیت کو مسترد کردیںاوراگر کوئی لسانیت وعصبیت پھیلانا چاہتا ہے تو اتحاد و اتفاق کا مظاہرہ کرتے ہوئے اس کی سازش کا نام بنائیں اورایک قوم بن جائیں،سندھ دھرتی ہر زبان بولنے والوں اور مختلف قبیلوں اور برادریوںسے وابستہ افراد کی ماں ہے،کوئی کسی کو بھی دھرتی سے الگ نہیں کرسکتا، سب نے مل کر معیشت کو مضبوط کیا ہے،حکمران طبقہ لوگوں کو آپس میں لڑوا کر انتشار پھیلانا چاہتا ہے اور اسی نے 35سال سے لسانیت و عصبیت کے نام پر کراچی کو یرغمال بنا رکھاہے، کراچی ایک بارپھر لسانیت و عصبیت کی سیاست کا متحمل نہیں ہوسکتا۔حید رآباد اور اندرون سندھ کے علاقوں میں لسانی بنیاد وں پر جھگڑا پیدا کرنے کی سازش کی جارہی ہے۔ہم حکومت اور قانون نافذ کرنے والے اداروں سے مطالبہ کرتے ہیں کہ حید رآباد میں ہونے والے واقعے کی صاف و شفاف تحقیقات کی جائے اور واقعے کے بعد معاشی قتل عام کرنے اور اس واقعے کی بنیاد پر لسانیت کو ہوا دینے والوں کے خلاف سخت سے سخت کارروائی کی جائے۔جماعت اسلامی 24جولائی کوبلدیاتی انتخابات میں بھر پور حصہ لے گی،تمام تر حالات ،دھاندلی کے منصوبوںاورغلط ووٹر لسٹوں کے باوجودہرمحاذ پر مقابلہ کرے گی ،اہل کراچی ترازو کوووٹ دیں،ہم تعمیروترقی کاسفر وہیں سے شروع کریںگے جہاں سے نعمت اللہ خان نے چھوڑا تھا ۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعہ کو ادارہ نورحق میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا ۔ اس موقع پر نائب امراء کراچی ڈاکٹر اسامہ رضی ،مسلم پرویز،راجا عارف سلطان ،سکریٹری کراچی منعم ظفر خان ، ڈپٹی سکریٹریز یونس بارائی ، عبد الرزاق خان ،سکریٹری اطلاعات زاہد عسکری ودیگر بھی موجود تھے ۔حافظ نعیم الرحمن نے مزیدکہاکہ شہر قائد کوایک بار پھر سے لسانیت اورنفرت کی آگ میں جھونکنے کی سازش کی جارہی ہے ،ایک واقعہ کو بنیادبناکر لسانی فسادات کروانے کی ایک سازش ہورہی ہے اور اس میںکچھ لوگوں کے مذموم سیاسی مقاصد بھی شامل ہیں جس کی وجہ سے اصل مسائل سے توجہ ہٹا کر عوام کو سندھی ،پٹھان ،بلوچ ،پنجابی میں تقسیم کیا جارہا ہے ۔انہوں نے کہاکہ کراچی ایک ایسا شہر ہے جو سب کو اپنے دامن میں سمیٹتاہے ،کوئی کسی سے زبان کی بنیاد پر جینے کا حق نہیں چھین سکتا ،ماضی میں سندھی مہاجر فسادات ،پٹھان مہاجر فسادات ،بلوچ مہاجر فسادات ہوئے ہیں اس سے کسی کو کچھ حاصل نہیں ہوا ہے ، شہر کو برباد ی کے سوا کچھ نہیں ملا،جو مہاجروں کی بات کرتے تھے وہ سب سے زیادہ مہاجروں کو نقصان  پہنچانے کاسبب بنے اسی طرح جو کسی اور زبان کی بات کرتے تھے وہ اسی کو نقصان پہنچانے کاسبب بنے اورنقصان صرف ہماری نسل ،ملک اوراس شہر کا ہوا ،سیاسی پارٹیاں پوائنٹ اسکورنگ کرنے کے بجائے اس مسئلے کو حل کریں ۔کسی بھی واقعہ کو بنیاد بنا کر کسی کا معاشی قتل عام اور نہ ہی کسی کا کاروبار بند کیا جائے،جماعت اسلامی ہر قسم کی نفرتوں ،تعصب کو ختم کرنے کے لیے میدان میں موجود ہے ،حکومت کو ہماری کسی بھی خدمت کی ضرورت ہو تو ہم ہر قسم کی وابستگی سے بالا تر ہوکر اپناکردار ادا کریں گے ۔

انہوں نے کہاکہ اس صورتحال میں سندھ حکومت کی خاموشی انتہائی مجرمانہ ہے ،لسانی بنیادوں پر جو تفریق پیدا ہورہی ہے اس آگ کو بجھانے میں کوئی کردار ادانہیںکررہی اور اس کی خاموشی کی وجہ سے افراتفری پھیلانے والوں کو موقع ملاہے۔بعض سیاسی جماعتیں بھی ایسے واقعات سے آنے والے انتخابات پر بھی اثر انداز ہونے کی کوشش کررہی ہیںجب وہ عوام میں غیر مقبول ہوجاتی ہیں تو ایسے واقعات کی آڑ میں انتخابات جیتنے کی کوشش کرتی ہیں جو کسی صورت بھی قابل قبول نہیں ہے ۔انہوں نے کہاکہ پیپلز پارٹی نے 14سال میں شہر میں کیا کام کیا ہے ،کیوں یہ شہر ڈوب جاتا ہے ؟کیوں پانی کامنصوبہ مکمل نہیں ہوتا؟ان مسائل کو ایک طرف کر کے تعصب اور  لسانیت کے ذریعے سیاست کرنے کی کوشش کی جاتی ہے ۔ہم ہر قوم ہر برادری سے یہ کہیں گے کہ وہ حکومت سے پوچھے کہ ہمیں ہمارے حقوق سے محروم کیوںرکھاگیا ہے ؟حکومت نے ہمیں کیادیا ہے،جاگیر دار وڈیرے اندرون سندھ کے لوگوں کو غلام بناکررکھتے ہیں اور ان ہی کے نام پر سیاست اور لسانی اکائیوں میں تقسیم کرتے ہیں ،اپنی قوم اوربرادری کو ان کا حق دینے کے لیے تیار نہیں اور جب کوئی یہ کہے تو اس کو سیاسی رنگ دینے کی کوشش کرتے ہیں ۔یہ بدترین جاگیر داری اور وڈیرہ شاہی کانظام قائم رکھنا چاہتے ہیں،لسانیت پھیلاتے ہیں اور لوگوں کو محکوم رکھتے ہیں ، اب ان سے چھٹکاراحاصل کرنے کی ضرورت ہے ۔#