سری نگر کل جماعتی حریت کانفرنس اور دیگر حریت رہنمائوں نے بھارت کے غیر قانونی اقدامات کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ بھارت یاکوئی بھی عالمی طاقت جموں وکشمیر کی متنازعہ حیثیت کو تبدیل نہیں کر سکتی۔ کل جماعتی حریت کانفرنس کے ترجمان ایڈوکیٹ عبدالرشید منہاس نے سرینگر میں جاری ایک بیان میں بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کے حالیہ دورہ کشمیر کے دوران عمر عبداللہ کے بیان پر کڑی تنقید کی۔
انہوں نے عمر عبداللہ کے بیان کو ان کشمیریوں کی توہین قرار دیا جنہوں نے انہیں ووٹ دیاتھا اور ان سے توقع رکھتے تھے کہ وہ کشمیری عوام کے سیاسی حقوق کیلئے آواز بلند کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ تنازعہ کشمیر ایک حقیقت ہے جس سے بھارت سمیت کوئی عالمی طاقت انکار نہیں کر سکتی۔دیگر حریت رہنمائوں محمد یوسف نقاش، ڈاکٹر مصعب، امتیاز ریشی، غیر قانونی طورپر نظربند فیاض حسین جعفری، مولانا سید سبط شبیر قمی اور ڈیموکریٹک فریڈم پارٹی، تحریک حریت، مسلم لیگ، کشمیر تحریک خواتین، انصاف پارٹی، اور ڈیموکریٹک فریڈم فرنٹ نے بھی اپنے الگ الگ بیانات میں عمر عبداللہ کوکڑی تنقید کا نشانہ بنایا ہے ۔ انہوں نے واضح کیاکہ کشمیریوں نے نیشنل کانفرنس کو اس کے مودی مخالف موقف اور کشمیریوں کے حق میں پالیسیوں کی وجہ سے ووٹ دیاتھا۔
تاہم انہوں نے کہاکہ عمر عبداللہ نے نریندر مودی کے حالیہ دورکشمیر کے دوران ان کے ساتھ تقریب میں شرکت کرکے اپنے ووٹروں کو مایوس کیا ہے ۔حریت رہنمائوں نے عمر عبداللہ پر دوغلے پن کا الزام لگایا اور انہیں اور ان کے آبائو اجداد کو کشمیری عوام کا غدار قرار دیا جو طویل عرصے سے ان کے جذبات کا استحصال کررہے ہیں ۔ انہوں نے نریندر مودی کی تعریف کرنے پر عمرعبداللہ کی مذمت کی،جس نے نہ صرف جموںوکشمیر کی خصوصی حیثیت منسوخ کی بلکہ کشمیریوں کی شناخت اور حقوق پر بھی ڈاکہ مارا۔حریت قائدین نے مزید کہا کہ نریندر مودی کا دورہ کشمیر آر ایس ایس کے کشمیر مخالف ایجنڈے کو آگے بڑھانے کی ایک کوشش ہے ۔ انہوں نے مقبوضہ علاقے میں بھارتی ظلم و جبر کی مذمت کرتے ہوئے کہاکہ جموں وکشمیر میں مودی حکومت کے نام نہاد ترقی کے دعوے بری طرح بے نقاب ہو گئے ہیں ۔
حریت رہنماؤں نے کہا کہ کشمیری غیر قانونی قبضے کے تحت ترقی نہیں چاہتے بلکہ وہ اقوام متحدہ کے زیر نگرانی استصواب رائے کے ذریعے اپنے حق خودارادیت کا مطالبہ کررہے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ مودی کا مقبوضہ کشمیر کادورہ بھارت کے جبر اور فریب کا تسلسل ہے۔انہوںنے اس تاثر کو سختی سے مستر د کر دیا کہ بھارتی لیڈروں کے دورے یا ان کی مقامی کٹھ پتلیوں کی تقاریر سے جموں و کشمیر کی متنازعہ حیثیت کو تبدیل کیا جاسکتا ہے ۔حریت رہنمائوں نے اقوام متحدہ کی قراردادوں اور کشمیری عوام کی خواہشات کے مطابق مسئلہ کشمیر کے حل پر زور دیا۔