کراچی(صباح نیوز)امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمن نے مطالبہ کیا ہے کہ سیاسی ایڈمنسٹریٹر مرتضیٰ وہاب کو برطرف کر کے کراچی میں فوری طور پر غیر سیاسی ایڈمنسٹریٹر کا تقرر کیا جائے ، اس منصب کوسیاسی مقاصد اور الیکشن کمیشن کو یرغمال بنانے کے لیے استعمال کیا جا رہا ہے ، الیکشن کمیشن آف پاکستان اس کا نوٹس لے ، کے فور منصوبے میں کٹوتی قبول نہیں ،کے فور منصوبے کو 650ملین گیلن کے مطابق مکمل کیا جائے ، عوام کو ٹینکر مافیا کے رحم و کرم پر چھوڑنے کے بجائے واٹر بورڈ کی لائنوں میں پانی دیا جائے ، پیپلز پارٹی کی سندھ حکومت نے سارے اختیارات و وسائل اپنے ہاتھ میں لیے ہوئے ہیں اور اپنی من مانی سے کراچی کے ساتھ کھلواڑ کر رہی ہے ، پورے شہر میں بیک وقت بارش نہ ہونے کے باوجود صوبائی حکومت اور کراچی کی انتظامیہ کی نا اہلی و نا قص کارکردی کھل کر سامنے آگئی ہے ، تھوڑی سی بارش سے سڑکوں میں گڑھے پڑ گئے ہیں ، ناقص نکاسی آب کے نظام کی وجہ سے جگہ جگہ پانی جمع ہو گیا ہے ، کچرے کے ڈھیر لگ گئے ہیں ، جراثیم پھیلنے سے بیماریوں کا خدشہ ہے ، سندھ حکومت اور شہری انتظامیہ عوام کو ریلیف دینے میں مکمل ناکام ثابت ہو گئی ہے ،
ان خیالات کا اظہار انہوں نے نور حق میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔ اس موقع پر جماعت اسلامی کراچی کے نائب امراء انجینئر سلیم اظہر ، راجہ عارف سلطان ، مسلم پرویز ، سیکریٹری کراچی منعم ظفر خان ، سیکریٹری اطلاعات زاہد عسکری بھی موجود تھے ۔ حافظ نعیم الرحمن نے مزید کہا کہ کراچی کے ساڑھے تین کروڑ عوام کے جائز اور قانونی حقوق کے حصول اور گھمبیر مسائل کے حل کے لیے جماعت اسلامی مسلسل جدو جہد کر رہی ہے ، بلدیاتی انتخابات جماعت اسلامی کی حقوق کراچی تحریک کا اہم مرحلہ ہوں گے ،اہل کراچی 24جولائی کو ترازو کو کامیاب بنائیں ،بلدیاتی انتخابات میں کامیابی اور ہمارے میئر کے منتخب ہونے سے عوام کے مسائل ضرور حل ہوں گے کیونکہ ماضی میں بھی صرف جماعت اسلامی نے ہی عوام کے مسائل حل کرنے کے لیے اقدامات کیے ہیں اور شہر کے لیے بڑے اور اہم منصوبے مکمل کیے ہیں ،
انہوں نے کہا کہ شہر میں نہ صرف صفائی ستھرائی اور نکاسی آب کی صورتحال انتہائی خراب ہے بلکہ اس وقت پانی کا بھی شدید بحران ہے ، سندھ حکومت اور واٹر بورڈ کی نا اہلی کے باعث جو پانی دستیاب ہے اس کی تقسیم کا نظام بھی درست نہیں ، بہت سے علاقے ایسے ہیں جہاں کئی کئی مہینے پانی نہیں آتا اور جب آتا ہے تو کے الیکٹرک کی لوڈشیڈنگ کی وجہ سے شہری پانی نہیں بھر پاتے اور ٹینکرز سے مہنگے داموں خریدنے پر مجبور ہیں اس لیے ضروری ہے کہ کراچی میں پانی کی تقسیم کا منصفانہ نظام وضع کیا جائے اور کے فور منصوبے کو 650ملین گیلن کے مطابق ہی مکمل کیا جائے ، بد قسمتی سے موجودہ حکومت نے بھی اسے 260ملین گیلن رکھا ہوا ہے جو پی ٹی آئی کی حکومت کر کے گئی تھی ، پیپلز پارٹی اب وفاق میں حکومت میں شامل ہے اب وہ یہ نہیں کہہ سکتی کہ اس حوالے سے اور کے الیکٹرک کی نا اہلی و نا قص کارکردگی کے بارے میں وفاق سے بات کرے گی ، اب وہ خود وفاقی حکومت میں ہے تو اس کی ذمہ داری ہے کہ وہ کراچی کے عوام کو بجلی اور پانی کے اس بحران سے نجات دلوائے ، کے الیکٹرک کی ہر دور حکومت میں سرپرستی کی جاتی رہی ہے اب یہ سلسلہ ختم ہونا چاہیئے ،
حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ صرف نمائشی اقدامات کرنے اور کرینیں کھڑی کر دینے سے نالوں کی صفائی ممکن نہیں اس کے لیے پورے سال کام کرنے کی ضرورت ہوتی ہے جو سندھ حکومت اور شہری انتظامیہ نے نہیں کیا اگر خدانخواستہ پورے شہر میں ایک ساتھ بارش ہو گئی تو صورتحال قابو سے باہر ہو جائے گی ، حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ ایم کیو ایم ، پیپلز پارٹی اور پی ٹی آئی بلدیاتی انتخابات سے فرار چاہتی ہیں اور بلدیاتی اداروں کو اختیارات بھی دینے پر تیار نہیں ہیں ، جماعت اسلامی کا واضح موقف ہے کہ بلدیاتی انتخابات اپنے وقت پر 24جولائی ہوں ، جماعت اسلامی کراچی کے عوام کا مقدمہ لڑ رہی ہے ، ہماری بلدیاتی مہم جاری ہے اور مردو خواتین کارکنان گھر گھر رابطہ کر رہے ہیں ۔