کے فور منصوبہ 650ملین گیلن سے کم کسی صورت قبول نہیں،حافظ نعیم الرحمن


کراچی(صباح نیوز)امیرجماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے کہ مسلم لیگ ن ، پی ٹی آئی ، پیپلزپارٹی اور ایم کیو ایم کوکراچی کا مزید حق نہیں مارنے دیں گے ،کے فور منصوبہ 650ملین گیلن سے کم کسی صورت قبول نہیں ،منصوبہ فوراًمکمل کیا جائے ،کے الیکٹرک کالائسنس منسوخ کر کے فارنزک آڈٹ کیا جائے ،اربن فلڈنگ سے بچاؤ کے انتظامات کیے جائیں،جماعت اسلامی اور الخدمت نے ہنگامی حالات سے نبٹنے کے لیے رضاکاروں پر مشتمل ٹیم تیارکرلی ہیں، جماعت اسلامی نے کراچی میں 11رین ایمرجنسی  سینٹر قائم کر دیئے ، حکومت اربن فلڈنگ کے انتظامات کرے ۔ ہم کراچی کے شہریوں اور نوجوانوں سے بھی اپیل کرتے ہیں کہ وہ رضاکارانہ طور پر ہماری ٹیم کا حصہ بنیں ، ہم وفاق اور صوبہ سے بھی کہنا چاہتے ہیں کہ ڈیزاسٹر منیجمنٹ کا اتنا بڑا ادارہ موجود ہے جس پر اربوں روپے کا بجٹ ہے اس کو بھی فعال کیا جائے ۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے پیر کو ادارہ نورحق میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔اس موقع پر نائب امراء کراچی ڈاکٹر اسامہ رضی ، راجاعارف سلطان ، انجینئر سلیم اظہر ،سکریٹری اطلاعات زاہد عسکری ودیگر بھی موجود تھے ۔حافظ نعیم الرحمن نے خطاب کرتے ہوئے مزیدکہاکہ کراچی میں 17سال سے ایک بوند پانی کا اضافہ نہیں ہوا ۔کے فور منصوبہ 650ملین گیلن یومیہ کا تھا لیکن سابق وزیر اعظم عمران خان نے 260گیلن یومیہ کا کردیا،انہوں نے کہاکہ شدیدبجلی اور پانی کا بحران ہے اور پانی اور بجلی کے ستائے ہوئے لوگ سڑکوں پر احتجاج کرنے پر مجبور ہیں لیکن حکومت کے کانوں پر جوں تک نہیں رینگ رہی ،عوا م کے جو بنیادی مسئلے ہیں اس کے لیے حکومت کچھ نہیں کررہی ہے اس وقت بارہ بارہ گھنٹے کی لوڈشیڈنگ ہورہی ہے حکومت کے الیکٹرک کے ساتھ مل کر کراچی کے شہریوں پر ایک عذاب مسلط کررہی ہے ہم بار بار یہ مطالبہ کررہے ہیں کہ ان کا لائسنس بھی منسوخ کیا جائے اور فرانزک آڈٹ بھی کرایا جائے لیکن وفاقی حکومت اور نیپرا کوئی نوٹس نہیں لیتی۔ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ کے فور میں کٹوتی واپس لی جائے ،کراچی کے پانی کے کوٹے میں اضافہ کیا جائے ۔انہوں نے کہاکہ ہم نے 29دن کے دھرنے کے بعد پیپلز پارٹی سے معاہدہ کیا تھا اس میں بھی مراد علی شاہ نے ادارہ نور حق آکر کہا تھا کہ کے فورمنصوبہ 650ملین گیلن ہے اسے مکمل کریںگے اور صوبائی حکومت اس کو پورا کرے گی لیکن ایسا نہیں کیا گیا ہمارامطالبہ ہے کہ آج شہر میں پانی کاجو بحران ہے اسے ختم کیا جائے ٹینکرز مافیا کا دھندہ بند کیا جائے کیونکہ اس مافیا کی وجہ سے کراچی کے شہری مہنگے داموں پانی خریدنے پر مجبور ہیں ۔

انہوں نے کاکہاکہ پانی کی تقسیم کو منصفانہ ہونا چاہیے بالکل اس طرح جس طرح نعمت اللہ خان کے دور میں جہاں جہاں لائن پہنچتی تھی وہاں وہاں پانی پہنچتا تھا ۔انہوں نے کہاکہ اس وقت بارش کی پیش گوئی ہے اربن فلڈنگ کا خطرہ ہے مون سون کا سسٹم شہر میںداخل ہوچکا ہے میں صوبائی حکومت سے پوچھنا چاہتا ہوں کہ اس نے بارش کی نکاسی کیلئے کیا انتظام کیا ہے ؟ کروڑوں روپے نالوں کی صفائی کی مد میں رکھے جاتے ہیں چند نالوں پر کرینیں لاکر کھڑی کردی جاتی ہیں عملی طور پر جو بڑے بڑے نالے ہیں اس میں محمود آباد نالہ، گجر نالہ لیاری نالہ اور اورنگی نالہ، شاد مان نالہ ، جو بارش کی نکاسی کے لیے بنے ہوئے ہیں اس کے ارد گرد جو آبادیاں ہیں وہ گندگی کے ڈھیر بنے ہوئے ہیں سیوریج کا پانی ہے کیچڑہے حکومت اس پر کچھ کام نہیں کررہی۔

اربن فلڈنگ کے نالے بنائے ہی اسی لیے گئے تھے کہ برسات کا پانی اس میں جاسکے لیکن وفاقی وصوبائی حکومتوں کی نااہلی کی وجہ سے ان نالوں میں سیوریج کا گندا پانی موجود ہے ،صفائی کا کوئی مؤثر نظام موجود نہیں ہے ،پیپلزپارٹی کے سیاسی ایڈمنسٹر جواب دیں کہ انہوں نے اس پورے عرصے میں کراچی کے لیے کیا کیا؟،کروڑوں اور اربوں روپے کہاں خرچ کیے گئے ؟مرتضیٰ وہاب بھی سوشل میڈیا کے ٹرینڈ پر چل پڑے ہیں ،کراچی کو فتح کرنے نکلے ہوئے ہیں اور گاڑیوں پر جھنڈے لگاکر نمائشی اقدامات کرتے نظر آرہے ہیں۔انہوں نے کہاکہ سندھ میں اس وقت الیکشن کمیشن صرف یرغمال ہی نہیں بلکہ پیپلزپارٹی کا دوسرانام الیکشن کمیشن ہے ،پیپلزپارٹی اسے پوری طرح استعمال کررہی ہے ،جب بھی کوئی ضمنی انتخاب ہو یا بلدیاتی انتخاب پیپلزپارٹی جھنڈے لگاکر علاقے میں پائپ ڈالنا شروع ہوجاتی ہے جب 17سال میں پانی کا کوئی انتظام ہی نہیں کیا تو صرف نمائشی اقدامات سے مسئلہ کیسے حل ہوگا؟،شہر میں ٹینکر مافیا سندھ حکومت کی سرپرستی سے چل رہا ہے ،پیپلزپارٹی برساتی نالے کی صفائی کا کام نہیں کررہی صرف سڑکوں کی مرمت کر کے اور پائپ لائنیں بچھا کر عوا م کو بے وقوف بنایاجارہاہے۔