ڈاکٹر عافیہ کی والدہ عصمت صدیقی گبول قبرستان میں سپر دخاک


کراچی ( صباح نیوز) قوم کی بیٹی ڈاکٹر عافیہ صدیقی اور ڈاکٹر فوزیہ صدیقی کی والدہ عصمت صدیقی طویل علالت کے بعد رضائے الٰہی سے جمعہ اور ہفتہ کی شب اتنقال کر گئیں۔ جن کی نماز جنازہ ان کی رہائش گاہ، بلاک 7 ، گلشن اقبال سے نزدیک مدینہ مسجد میں ادا کرنے کے بعد تدفین گبول قبرستان نزد ختم نبوت چوک، اسکاؤٹ کالونی میں کردی گئی ۔

جماعت اسلامی پاکستان کے نائب امیر اسد اللہ بھٹو ،امیرجماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمن ، ضلع شرقی کے سیکریٹری ڈاکٹر فواد احمد نے ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی والدہ عصمت صدیقی کی نماز جنازہ میں شرکت کی ۔جماعت اسلامی کے رہنماؤں نے عصمت صدیقی کے انتقا ل پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہارکرتے ہوئے مرحومہ کے لیے دعائے مغفرت لواحقین و پسماندگان کے لیے صبر جمیل کی دعا کی ۔

عافیہ موومنٹ میڈیا انفارمیشن سیل سے جاری کردی بیان میں عافیہ موومنٹ کے ترجمان محمدایوب نے کہا کہ عصمت صدیقی   15 اگست، 1939 ء کو بلند شہر، یوپی ، برٹش انڈیا میں پیدا ہوئی تھیں۔ ان کے آبا و اجداد نے تحریک پاکستان میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیا تھا۔ عصمت صدیقی نے ابتدائی تعلیم برٹش انڈیا میں حاصل کی تھی ۔ان کے والد ان کے بچپن میں فوت ہو گئے تھے۔جس کے بعد نانا نے ان کی پروش پر خصوصی توجہ دی تھی۔ قیام پاکستان کے بعد والدہ کے ہمراہ پاکستان ہجرت کی۔ سرسید گرلز کالج سے گریجویشن کے بعد ڈاکٹر صالح محمد صدیقی سے ان کی شادی ہوگئی ۔ انہوں نے پسماندگان میں ایک صاحبزادے محمد علی صدیقی اور دو صاحبزادیوں ڈاکٹر فوزیہ صدیقی اور ڈاکٹر عافیہ صدیقی کو چھوڑا ہے۔  بے گناہ اسیر بیٹی کے انتظار میں 2 دہائیوں کے طویل کرب و ابتلا پر محیط روز و شب گزارتے گزارتے بالآخر وہ اپنے خالق حقیقی سے جا ملیں۔

ان 2 دہائیوں میں کئی بار ان کی آس بننے کے بعد ٹوٹتی رہی۔ ان کی آخری خواہش تھی کہ ان کی ملاقات ان کی بے گناہ اسیر بیٹی ڈاکٹر عافیہ سے ہوجائے لیکن حکمرانوں کی بے حسی کی وجہ سے ان کی یہ آرزہ تشنہ رہ گئی۔گزشتہ برس ڈاکٹر عافیہ نے اپنی والدہ کے نام خط لکھ کر قونصل جنرل کو دیا تھا جسے وزارت خارجہ نے آخر تک ان کو نہیں دیا، اس پر بھی وہ افسوس کا اظہار کرتی تھیں۔وہ اکثر کہا کرتی تھیں کہ ان کو اس حالت تک عافیہ کے ساتھ ہونے والے ظلم اور ناانصافیوں نے نہیں بلکہ ہمارے حکمرانوں کی بے حسی نے پہنچا یا ہے ۔   حکمرانوں کو اب ڈرنا چاہئے کیونکہ وہ حاکم اعلیٰ کی بارگاہ میں اپنی فریاد لے کر پہنچ گئی ہیں۔جنہوں نے ایک ماں سے جھوٹے وعدے کئے اور طفلی تسلیاں دیں وہ اب رب العالمین کے فیصلے کا انتظار کریں۔وہ اکثر یہ شعر پڑھا کرتی تھیں …