کراچی(صباح نیوز)امیرجماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمن نے اعلان کیا ہے کہ کے شدید گرمی اور حبس کے باوجود حکومت اور نیپرا کی بے حسی اور سرپرستی کے خلاف جمعہ یکم جولائی کو 4بجے دن کے الیکٹرک ہیڈ آفس پردھرنا دیں گے ،بد ترین لوڈشیڈنگ سے عوام کا جینا مشکل بنادیا ہے،روزانہ شہری سڑکوں پر احتجاج کررہے ہیں،عوام کی اذیت ناک کیفیت کے باوجود وفاقی اور صوبائی حکومت کے کان پرجوں تک نہیں رینگ رہی،تمام حکومتی جماعتیں کے الیکٹرک کو سپورٹ کررہی ہیں،کے الیکٹرک کے خلاف پانچ سال سے سپریم کورٹ میں کیس چل رہا ہے، سابق چیف جسٹس نسلہ ٹاور گرانے کے بجائے اگر کے الیکٹرک کی کارکردگی پر توجہ دیتے تو آج لوڈ شیڈنگ کا یہ حال نہیں ہوتا،ملک کے وزیر پانی و بجلی کہتے ہیں کہ ملک ٹھیک چل رہا ہے،مگر کراچی کو کیا دیا جاتا ہے اس سے کسی کو غرض نہیں،ہم ٹیکس اور بل دیتے ہیں مگر اس کے باوجود کراچی والوں کے ساتھ نا انصافی کی جارہی ہے،فیول ایڈجسٹمنٹ کے نا م پر صارفین سے اربوں روپے لیے جاتے ہیں لیکن ایک بھی پلانٹ فرنس آئل پر نہیں چلایا جاتا ،حکومتی جماعتیں بتائیں کہ کے الیکٹرک کو بغیر کسی معاہدے کے گیس کی سپلائی کیوں کی جارہی ہے ؟،ہم چیف جسٹس آف پاکستان سے اپیل کرتے ہیں کراچی کے ساڑھے تین کروڑ عوام کا مسئلہ حل کروائیں اور عوام کو کے الیکٹرک کے مظالم،اووربلنگ و لوڈشیڈنگ سے نجات دلائیں ۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے ادارہ نورحق میں پریس کانفرنس اوربلدیہ ٹاؤن میں خواتین کے مظاہرے سے علیحدہ علیحدہ خطاب کرتے ہوئے کیا ۔ اس موقع پر سکریٹری کراچی منعم ظفر خان ، نائب امیر کراچی ڈاکٹر اسامہ رضی ، امیر ضلع کیماڑی فضل احد،کے الیکٹرک کمپلنٹ سیل کے نگراں عمران شاہد ، سکریٹری اطلاعات زاہد عسکری ودیگر بھی موجود تھے ۔ علاوہ ازیں جماعت اسلامی کے تحت بد ترین لوڈشیڈنگ اور کے الیکٹرک کی نا اہلی کے خلاف جمعرات کوشہر بھر میں کے الیکٹرک کی IBCسمیت25سے زائد مقامات پر دھرنے دیے گئے ، خواتین بلدیاتی کنونشن کے بعد بلدیہ ٹاؤن میں خواتین کا مظاہرہ ہوا جس میں خواتین نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔
علاوہ ازیں مرزا آدم خان روڈ IBCلیاری ،علاقہ بہار کالونی و آگرہ تاج ، موسی لین IBC لیاری ،اولڈسٹی ، مین روڈ چاکیواڑہ ، کلاکوٹ،شاہین کمپلیکس IBCمین آئی آئی چندریگر روڈ، برنس روڈ، کیماڑی، کلفٹن ، مکی مسجد IBCگارڈن روڈ، ڈیفنس IBC،کالا پل مین روڈ،چنیسر گوٹھ، اختر کالونی ،گجر چوک منظور کالونی،فرینڈز CNGاسٹیشن محمودآبادمدراس چوک IBC ،ضلع کیماڑی کے تحت فرنٹیئر کالونی ،IBCنارتھ کراچی ، IBCسرجانی ٹاؤن ، IBCگڈاپ ، پاور ہائوس IBCبلاک19فیڈرل بی ایریا ، گول مارکیٹ IBCناظم آباد، نوروانی کباب ہائوس شاہراہ قائدین اور لانڈھی89 سمیت دیگر مقامات پر دھرنے دیئے گئے ۔ حافظ نعیم الرحمن نے مطالبہ کیا کہ گزشتہ 17سال میں کے الیکٹرک کو فیول ایڈجسٹمنٹ اور سہ ماہی ایڈجسٹمنٹ کی مد میں کھربوں روپوں دیئے جانے کا فارنزک آڈٹ کرواکر عوام کے سامنے رپورٹ پیش کی جائے بالخصوص بائیکو کمپنی سے حاصل کردہ فیول اس کی مد میںلیے جانے والے فیول ایڈجسٹمنٹ کو تحقیقات کا حصہ بنایا جائے۔ کے الیکٹرک اور بائیکو کمپنی دونو ں آف شور کمپنی ابراج گروپ کی ملکیت رہی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ نیپرا نے کراچی میں ہونے والی بدترین لوڈ شیڈنگ پر اپنی آنکھیں بند کی ہوئی ہیں اس کا کام صرف کے الیکٹرک کو مہنگا ٹیرف کی اجازت دینا ،فیول ایڈجسٹمنٹ اور سہ ماہی ایڈجسٹمنٹ کے نام پر نوازنا رہ گیا ہے ۔کے الیکٹرک کراچی کے صارفین کے کلا بیک کی مد میں 42ارب روپے سے زائد واجب الادا رقم دلانے کے لیے کوئی قانونی اقدام نہیں کیا جاتا۔ نیپرا چئیرمین نے ہمارے مطالبہ پر عید کے بعد اپنی قانونی ٹیم کراچی بھیجنے کا وعدہ کیا تھا جو تاحال وفا نہ ہوسکا تاکہ صارفین کے حق میں دیئے گئے فیصلے کے خلاف کے الیکٹرک کے اسٹے آرڈر کو عدالت سے خارج کروایا جاسکے ،نیپرا بتائے کہ 2018سے بار بار اعلانات کیے جانے کے باوجودکے الیکٹرک کا 900میگا واٹ بن قاسم پلانٹ تھری کیوں شروع نہ ہوسکا ۔انہوں نے کہاکہ کراچی سے بھاری مینڈیٹ لینے والی جماعتیں لوڈ شیڈنگ کے مسئلے پر آواز نہیں اٹھارہی ،انہی لوگوں نے کے الیکٹرک مافیا کو ہم پر مسلط کیا ہے۔ آج صورتحال یہ ہے کہ کراچی کے شہریوں کو سب سے زیادہ مہنگی بجلی ملتی ہے اور ہم ہی سب سے زیادہ بدترین لوڈشیڈنگ کا سامنا بھی کررہے ہیںکے الیکٹرک کی نجکاری کو 17سال کا طویل عرصہ گزرجانے کے باوجود کے الیکٹرک بجلی کی پیداوار میں خود انحصاری حاصل نہ کرسکا ،آج بھی اس کا انحصار سرکاری بجلی کمپنیوں کی پیدا شدہ بجلی این ٹی ڈی سی اور آئی پی پیز پر ہے نجکاری کرتے وقت یہ بات بتائی گئی تھی کہ نجی کمپنی اپنے ذرائع سے سستی بجلی پیدا کرکے بجلی کی پیداوار میں خود انحصاری حاصل کریگالوڈشیڈنگ کا خاتمہ ہوگا اور سرکاری خزانے سے سبسڈی بھی نہیں دینی پڑے گی ۔
حافظ نعیم الرحمن نے مزیدکہاکہ 17سال کا طویل عرصہ گزرجانے کے باوجود کے الیکٹرک سابقہ کے ای ایس سی کے مقابلے میں صرف 17فیصد بجلی کی پیداوار میں اضافہ کرسکا ،حیرت انگیز بات یہ ہے کہ بجلی کے پیداواری یونٹس میں اضافہ تو صرف 17فیصد مگر ریونیو میں اضافہ 600فیصد سے زائد کیسے ہوگیا؟جبکہ سابقہ کے ای ایس سی کے مقابلے میں کے الیکٹرک کی سبسڈی میں تقریباََ5ہزار فیصد کا اضافہ ہوگیا جو کہ سرکاری خزانے پر ایک بہت بڑا بوجھ ہے اور کے الیکٹرک سبسڈی وقت پر نہ ملنے پر کراچی کے شہریوں پر اذیت ناک لوڈ شیڈنگ کرکے حکومت کو بلیک میل کررہی ہے حکومت اور نیپرا جواب دے کہ کے الیکٹرک سستی بجلی پیدا کیوں نہ کرسکا اس کی بجلی تو سرکاری بجلی کمپنیوں سے بھی کئی گناہ مہنگی ہوگئی ہے وقت نے اس بات کو ثابت کردیا کہ نجکاری کا ڈھونگ آف شور کمپنی کو فائدہ پہنچانے کے لیے کیا گیا تھا اگر یہ نجکاری اتنی ہی فائدہ مند تھی تو اس تجربہ کو ملک کے باقی شہروں میںکیوں نہیں کیا گیا آخر کراچی کے شہریوں کو قربانی کا بکرا کیوں بنایا گیا ؟اگر نجی کمپنی کو سرکاری خزانے سے سبسڈی ہی دینی تھی تو پھر نجکاری کا فائدہ کیا ہوا ؟۔دوسری جانب
امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمان کی پاکستان ایسوسی ایشن آف پریس فوٹو گرافرز کو انتخابات میں کامیابی پر مبارک باد
امیرجماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمن ، نائب امیر کراچی و انچارج میڈیا سیل ڈاکٹر اسامہ رضی ،سکریٹری اطلاعات زاہد عسکری نے پاکستان ایسوسی ایشن آف پریس فوٹو گرافرز کے نومنتخب صدر سید عباس مہدی ،جنرل سکریٹری محمد جمیل،نائب صدر محمد نعمان،جوائنٹ سکریٹری اطہر خان ،خازن عمران علی اور گورننگ باڈی کے تمام اراکین کو کامیابی پر مبارکباد پیش کی ہے۔