پاکستان کا پہلا الیکٹرو آپٹیکل ای او۔1سیٹلائٹ 17جنوری کو لانچ کیا جائیگا،اسپارکو کا اعلان

اسلام آباد (صباح نیوز) پاکستان کے قومی خلائی ادارے اسپارکو نے اعلان کیا ہے کہ ملک کا پہلا دیسی الیکٹرو آپٹیکل(ای او۔1) سیٹلائٹ 17 جنوری کو لانچ کیا جائے گا۔ سیٹلائٹ کا مقصد قدرتی آفات کی نگرانی اور قدرتی وسائل کے انتظام کو بہتر بنانا ہے۔سرکاری میڈیا کے مطابق ای او ون سیٹلائٹ کو چین کے جیکوان سیٹلائٹ لانچ سینٹر سے17جنوری کو لانچ کیا جائے گا۔ یہ سٹیلائٹ اسپیس اینڈ اپر ایٹموسفیئر ریسرچ کمیشن (اسپارکو) کے لیے ایک اہم کامیابی ہے اور یہ خلائی سائنس اور ٹیکنالوجی میں پاکستان کی بڑھتی ہوئی صلاحیتوں کو ظاہر کرتی ہے۔

توقع کی جارہی ہے کہ یہ سیٹلائٹ پاکستان کی قدرتی وسائل کی تلاش، قدرتی آفات سے نمٹنے اور پائیدار ترقی کی کوششوں میں مدد دینے کی صلاحیت کا حامل ہو گا۔میڈیا رپورٹ کے مطابق اس سے زرعی پیداوار کی نگرانی، پیداوار کی پیش گوئی، آبپاشی کی ضروریات کا اندازہ لگانے اور غذائی تحفظ کے اقدامات میں مدد ملے گی۔اس کے علاوہ ای او-1 سیٹلائٹ بنیادی ڈھانچے کی ترقی پر نظر رکھ کر اور شہری پھیلا کا انتظام کرکے شہری ترقی میں مدد کرے گا۔ ان کا کہنا ہے کہ یہ ماحولیاتی نگرانی اور آفات کے انتظام میں بھی اہم کردار ادا کرے گا۔ سیلاب ، لینڈ سلائیڈنگ اور زلزلوں جیسے واقعات سے متعلق تازہ ترین معلومات فراہم کرے گا۔ یہ سیٹلائٹ معدنیات، تیل اور گیس کے شعبوں، گلیشیئرز کے پگلنے اور آبی وسائل کی نگرانی کرکے ان قدرتی وسائل کے اخراج اور تحفظ میں مزید کردار ادا کرے گا۔

ای او ون کا اجرا پاکستان کی خلائی تحقیق کی کوششوں میں ایک اہم سنگ میل ہے۔ پاکستان نے حالیہ مہینوں میں خلائی تحقیق میں نمایاں پیش رفت کی ہے۔ نومبر 2024 میں سپارکو نے اعلان کیا تھا کہ اس کا روور 2028 میں چاند کی سطح کی کھوج کے لیے چین کے چانگ ای 8 مشن میں شامل ہو جائے گا۔ اس سے قبل مئی 2024 میں پاکستان نے اپنا پہلا سیٹلائٹ چین کے چانگ ای 6 پروب کے ساتھ چاند پر لانچ کیا تھا جسے چاند کے دور دراز حصے پر اترنے کا ٹاسک دیا گیا ہے۔ چین اس طرح کے مشن کی کوشش کرنے والا پہلا ملک ہے۔ گزشتہ سال مئی میں پاکستان نے انٹرنیٹ اور مواصلات کے بنیادی ڈھانچے کو بہتر بنانے کے لیے ملٹی مشن کمیونیکیشن سیٹلائٹ پاک سیٹ-ایم ایم 1 لانچ کیا تھا۔ یہ اسپارکو اور چائنا گریٹ وال انڈسٹری کارپوریشن نے مشترکہ طور پر تیار کیا تھا۔