خیبر پختونخو میں دریاؤں اور جنگلات سے متعلق کیس، حکام سے رپورٹ طلب


پشاور(صباح نیوز)پشاور ہائی کورٹ نے دریاؤں اور جنگلات کے حوالے سے کیس میں متعلقہ حکام سے رپورٹ طلب کر لی

۔بدھ کو پشاور ہائی کورٹ میں جنگلات اور دریا ؤں کے حوالے سے کیس کی سماعت چیف جسٹس قیصر رشید اور جسٹس شکیل احمد نے کی۔ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل سید سکندر شاہ، سیکرٹری معدنیات محمد ہمایوں، ڈپٹی کمشنر سوات، اے ڈی سی ایبٹ آباد عدالت میں پیش ہوئے۔عدالتِ عالیہ نے متعلقہ حکام سے جنگلات کی کٹائی اور دریاؤں سے ریت اوربجری نکالے جانے کے حوالے سے رپورٹ طلب کر لیا۔

دورانِ سماعت چیف جسٹس پشاور ہائی کورٹ قیصر رشید نے ریمارکس دئیے کہ کوئی ملک اپنے اثاثے اس طرح دوسرے ملک کو نہیں دیتا جس طرح یہاں دیئے جا رہے ہیں، بدقسمتی کی بات ہے کہ جب تک عدالت مداخلت نہیں کرتی ادارے سوئے رہتے ہیں۔

چیف جسٹس نے کہا کہ ہزاروں ٹن میٹریل دریاؤں سے روزازنہ کی بنیاد پر نکالا جا رہا تھا مگر کوئی پوچھنے والا نہ تھا، کسی کو یہ بھی پتہ نہیں تھا کہ اجازت کس نے دی ہے، محکموں میں ہو کیا رہا ہے، معدنیات کے محکمے نے غیر ضروری لیز دی، اپنے محکمے کو ٹھیک کریں، آپ سے پہلے افسران نے جو غلطیاں کی ہیں چاہتے ہیں وہ نہ دہرائی جائیں۔

جسٹس شکیل احمد نے ریمارکس دیئے کہ کرشنگ پلانٹس کی وجہ سے آلودگی کا مسئلہ پیدا ہو گیا ہے، آلودگی کی وجہ سے مختلف بیماریاں پھیلنے کا خدشہ ہوتا ہے، اس کو کنٹرول کرنے پر غور کریں، جس لیز سے ماحول کو نقصان پہنچ رہا ہو اس کی اجازت ہم نہیں دے سکتے۔

عدالت نے کمشنرز اور سیکریٹری معدنیات کو مل بیٹھ کر رپورٹ تیار کر کے آئندہ سماعت پر پیش کرنے کا حکم دے دیا۔ سماعت ملتوی کر دی گئی ۔