کوئٹہ(صباح نیوز)جمعیت علما اسلام پاکستان کے سینئر رہنما و سابق سینیٹر حافظ حسین احمد نے کہا کہ مودی کے برسراقتدار آنے کے بعد بھارت میں روایات اور رواداری جیسے الفاظ ختم ہوتے جا رہے ہیں،مودی نے مقبوضہ کشمیر میں مسلمانوں پر جو ظلم و ستم شروع کیا تھا اب وہ پورے بھارت میں پھیل چکا ہے،بھارت میں مسلمانوں کے خلاف جو بھی شخص شر انگیز بیان دیتا ہے تو اس کو وہاں کا میڈیامیں اہمیت دی جاتی ہے گزشتہ ماہ بھارتی شہر ہردوار میں ایک دھرم سنسد کا انعقاد کیا گیا تھا جس میں مقررین نے ہندوں سے مسلمانوں کا نسلی صفایا کرنے کی اپیل کی تھی اسی طرح کا دھرم سنسد آئندہ ہفتے علی گڑھ میں منعقد کرنے کا اعلان کیا گیا ہے ایسی باتیں کرکے کچھ لوگ ایک خیالی خوف کا ماحول بنانا چاہتے ہیں۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے اپنی رہائشگاہ جامعہ مطلع العلوم میں میڈیا اور مختلف وفود سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ بھارت مذہبی آزادی کے شعبے میں دنیا بھر میں قائدانہ رول ادا کرنے کی پوزیشن میں تھا لیکن بھارت اب ایک ایسی ریاست بن گیا ہے جہاں اقلیتوں کو امن نصیب نہیں ہے مسلم ممالک سے بھارت کو سیکھنا چاہیے کہ مذہبی آزادی کیا ہوتی ہے اور کیسے اس کو برقرار رکھا جاتا ہے بھارت میں اسلام اور مسلمانوں کو نشانہ بناتے ہوئے اشتعال انگیز تقاریر کرنا کوئی نئی بات نہیں ہے بھارت میں ہزاروں فرقہ ورانہ فسادات ہوچکے ہیں اور مسلمانوں کو بعض اوقات قتل عام جیسی صورت حال تک کا سامنا کرنا پڑا ہے تاہم پہلی مرتبہ کسی دھرم سنسد سے مسلمانوں کا نسلی صفایا کرنے کی بات کہی گئی ہے اور کہا گیا ہے کہ اگر 20 لاکھ مسلمانوں کا قتل عام کردیا جائے تو بقیہ مسلمان بے چوں و چرا ہندو راشٹر تسلیم کرلیں گے،
انہوں نے کہا کہ انسانی حقوق کی عالمی تنظیمیں کشمیر اور بھارت میں مسلمانوں کی نسل کشی ظلم و بربریت پر کیوں خاموش ہیں، انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ اور او آئی سی مقبوضہ کشمیر اور پورے بھارت میں مسلمانوں پر ہونے والے مظالم بند کرانے کے لیے اقدامات اٹھائے اگر مسلمانوں پر ہونے والے ظلم بند نہ ہوئے تو خطے کا امن تباہ ہوسکتا ہے۔