اسلام آباد(صباح نیوز)سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے امور کشمیر و گلگت بلتستان نے فنانس ڈیپارٹمنٹ کو گلگت بلتستان کو ون ٹائم گرانٹ دینے اور گلگت بلتستان اور آزاد کشمیر کو اہم آئینی فورمز پر مبصر نمائندگی دینے کی سفارش کر دی،حکام نے بتایاکہ بجلی کے منصوبوں میں چین سورن گانٹیز مانگتا ہے گلگت بلتستان میںٹیرف کی وجہ سے بھی چینی سرمایہ سرمایہ کاری نہیں کررہے چین اس وقت تین شعبوں میں ہمارے ساتھ اشتراک کررہے ہیںزراعت،تجارت اور سپیشل اکنامک زونز میں اشتراک کررہے ہیں۔
سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے امور کشمیر و گلگت بلتستان کا اجلاس چیئرمین سینیٹر ساجدمیر کی زیرصدارت پارلیمنٹ ہاؤس میں ہوا۔ایڈیشنل چیف سیکرٹری گلگت بلتستان کی بریفنگ دیتے ہوئے بتایاکہ گلگت بلتستان کی آبادی تقریبا سترہ لاکھ ہے سیاحت کے اعتبار سے بلتستان میں زیادہ سرمایہ کاری ہو رہی ہیںسیاحت کے حوالے سے موسمیاتی تبدیلی کا زہن میں رکھا جاتا ہے دس مینجمنٹ پلان بنائے ہوئے ہیں ویزا پالیسی کو آسان بنانے سے متعلق بھی اقدامات تجویز کیے ہیں غیر ملکی سیاح زیادہ ترمہم جوئی کیلئے آتے ہیں،سکی ریزارٹس پراجیکٹس کے حوالے سے فیزبیلٹی بنائیں ہیںکیبل کار،ایئر سفاری فارن ٹورسٹس کی ریسکیو بڑا چیلنج ہے این ایف سی فارمولا کے تحت شیئر نہ ہونے سے پراجیکٹس کی تکمیل میں مشکلات ہیںگرمیوں میں بجلی کی ڈیمانڈ 254میگاوات جبکہ پیداوار 122میگاواٹ ہے گلگت کا ایئر پورٹ چھوٹا ہے جبکہ سکردو کا ایئرپورٹ بڑا ہے نئے گلگت میں ائیرپورٹ کے حوالے سے فزیبلٹئی بنائی ہے سکردو میں گرمیوں کے دوران دس دس فلائٹس آتی ہیںمسئلہ گلگت کیلئے ہیںگلگت بلتستان میں ایئر سفاری کامیاب ہو سکتی ہے گلگت میں جون میں چودہ فلائٹس آئے ہیں
جولائی میں سولہ فلاٹس آئے ہیںجب تک اے ڈی پی اور پی ایس ڈی پی میں ون ٹائم فرنٹ نہیں ملتا منصوبے مکمل نہیں ہو سکتے ۔کم از کم ایک دفعہ تیس سے پینتیس ارب کی گرانٹس درکار ہیں۔گلگت کے لیے سی پیک میں بھی کوئی خاص منصوبہ نہیں۔کمیٹی نے فنانس ڈیپارٹمنٹ کو ون ٹائم گرانٹ کی سفارش کر دی کمیٹی نے گلگت بلتستان اور آزاد کشمیر کو اہم آئینی فورمز پر مبصر نمائندگی دینے کی بھی سفارش کر دی۔چیف سیکرٹری گلگت بلتستان نے بتایاکہ سکردو میں اپر کلاس اور اپر مڈل کلاس کے لوگ آتے ہیںاس کی وجہ ایئرپورٹ بڑا ہے اور زیادہ فلاٹس چلتے ہیںاس کی وجہ سے معیشت پر بھی فرق پڑتا ہے گلگت میں لور کلاس کے سیاح آتے ہیں۔
سینیٹر ذیشان خانزادہ نے کہاکہ پاور ان کا سب سے بڑا مسئلہ ہے ہائیڈرو میں ٹائم اور پیسہ بھی زیادہ چاہئے جس ٹائم پر بجلی چاہئے اس وقت پانی نہیں ہوتاان کو سولر منصوبے پر کام کرنا چاہیے ائیر سفاری پر کام ضرور ہونا چاہیے یہ انٹر کنکٹیویٹی کیلئے اہم ہے۔حکام نے بتایاکہ چین انفراسٹرکچر کے منصوبے میں کام کر رہا ہے بجلی کے منصوبوں میں چین سورن گانٹیز مانگتے ہیںگلگت بلتستان کا ٹیرف کی وجہ سے بھی چینی سرمایہ کار انرجی کے شعبے میں سرمایہ کاری نہیں کررہے چین اس وقت تین شعبوں میں ہمارے ساتھ اشتراک کررہے ہیںزراعت،تجارت اور سپیشل اکنامک زونز میں اشتراک کررہے ہیں۔