سینیٹ کی قائمہ کمیٹی موسمیاتی تبدیلی کی ذیلی کمیٹی کا راول ڈیم میں آلودہ پانی آنے پر اظہار برہمی

اسلام آباد (صباح نیوز)سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے موسمیاتی تبدیلی کی ذیلی کمیٹی میں انکشاف ہواہے کہ پاک ای پی اے نے راول ڈیم میں وزیراعلیٰ کیمپ آفس کی تعمیر کے لیے این او سی جاری کردیا ہے ۔سینیٹ کی قائمہ کمیٹی موسمیاتی تبدیلی کی ذیلی کمیٹی نے راول ڈیم میں آلودہ پانی آنے پر شدید برہمی کا اظہار کرتے ہوئے اگلے اجلاس میں چیئرمین سی ڈی اے کو طلب کرلیا،کمیٹی نے راولپنڈی اور اسلام آباد میں  آلودہ پانی سے ہونے والی بیماریوں کا ڈیٹا طلب کرلیا۔ ڈی جی ای پی اے نے بتایا کہ راول ڈیم کا پانی اس آلودہ ہے  راول ڈیم کے نالوں میں سیوریج بھی آرہاہے۔

راول ڈیم سے دو کلومیٹر کے درمیان کسی قسم کی تعمیرات نہیں ہوسکتی ہیں ۔راول ڈیم نیشنل پارک کا حصہ ہے ۔سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے موسمیاتی تبدیلی کی ذیلی کمیٹی کا اجلاس آغا شاہ زیب درانی کی زیرصدارت پارلیمنٹ لاجز میں ہوا۔کمیٹی میں سینیٹر نسیمہ احسان  سیکرٹری موسمیاتی تبدیلی،ڈی جی ای پی اے سی ڈی اے اور ایریگیشن ڈیپارٹمنٹ پنجاب نے شرکت کی ۔ڈی جی ای پی اے نے بتایا کہ راول ڈیم میں جع نالے آتے ہیں ان سے سیوریج کا پانی بھی راول ڈیم میں آجاتا ہے نسیمہ احسان نے سوال کیا کہ کیا یہ گٹر کی تصویر ہے یا ڈیم کی تصویر ہے جس پر ڈی جی ای پی اے نے بتایا کہ یہ راول ڈیم کی تصویر ہے ۔

بنی گالہ مری بارکہو سے بھی آلودہ پانی آتا ہے ۔ 64فیصد آلودہ پانی اسلام آباد سے آرہاہے باقی آلودہ پانی پنجاب سے آرہاہے ۔سیوریج کا پانی راول ڈیم میں شامل ہونے سے ہی مچھلیاں مرجاتی ہیں کوئی زہر نہیں ملاتا ہے ۔ اب تک تین مرتبہ 2007سے اب تک مچھلیاں مری ہیں 2015کے بعد دو مرتبہ راول ڈیم میں مچھلیاں مری ہیں۔راول ڈیم کے اردگرد 2 کلومیٹر تک تعمیرات نہیں ہوسکتی ہیں یہ نیشنل پارک کا حصہ ہے ۔کنوینر کمیٹی شاہ زیب درانی نے کہاکہ یہاں تو ڈیم کے اوپر تعمیرات بن گئی ہیں۔ ڈیم کے پانی کے سمپل لیکر اس کا ڈیٹا کمیٹی کو دیں کم ازکم دو لیبارٹریوں سے ٹیسٹ کئے جائیں۔ پی سی ایس آئی آر سے بھی ٹیسٹ کئے جائیں ۔ ایک ہفتے میں کمیٹی کو رپورٹ دی جائے۔ نسیمہ احسان نے کہاکہ کیا راول ڈیم کا پانی پینے کے قابل ہے ہم خود منرل واٹر پیتے ہیں اور پنڈی کے عوام کو گٹر والا پانی دے رہے ہیں۔ اس کی وجہ سے یرقان اور جگر کے امراض پھیل رہے ہیں ۔وفاقی سیکرٹری نے کہاکہ راولپنڈی میں جانے والا پانی ٹریٹ ہوکر جاتا ہے اس کی رپورٹ ٹھیک ہے وہ پانی پینے کے قابل ہے ۔شاہ زیب درانی نے کہاکہ ڈیم میں جو پانی آرہاہے وہ آلودہ ہے ۔

ڈی جی ای پی اے نے بتایا کہ  ڈیم سے پانی صاف جاتا یے مگر پرانے پائپ لائنوں کی وجہ سے جب گھروں اور دفتروں تک پہنچتا ہے تو وہاں پانی آلودہ ہوتا ہے ۔ کمیٹی نے وزارت صحت پنجاب سے راولپنڈی میں ہونے والے آلودہ پانی کی وجہ سے ہونے والی بیماریوں اور اس کا مکمل ڈیٹا طلب کرلیا۔ایم ڈی واسا نے بتایا کہ پی سی آر ڈبلیو آر سے ہم پانی کے ٹیسٹ کرواتے ہیں ۔ ہم زیرزمین پانی اور ڈیم سے پانی سپلائی کرتے ہیں ۔ راولپنڈی میں باقاعدہ سیوریج سسٹم نہیں ہے ۔ہم اپنا سسٹم بھی اپ گریڈ کررہے ہیں۔ راول ڈیم میں پانی آلودہ آرہاہے جس کی وجہ سے ہمیں پانی صارف کرنے میں وسائل زیادہ خرچ کرنے پڑرہے ہیں ۔ سی ڈی اے حکام نے بتایاکہ راول ڈیم میں آنے والے تین نالوں پر ٹریٹمنٹ پلانٹ بنانے کامنصوبہ ہے 20دسمبر کو ٹینڈر کھل گیا ہے ۔

سی ڈی اے اپنی مکمل کوشش کر رہی ہے ۔ اسلام آباد انتظامیہ کی ذمہ داری بنتی ہے ۔ ڈی سی اس کا ذمہ دار ہے. کمیٹی نے اگلے اجلاس میں چیئرمین سی ڈی اے کا طلب کرلیا۔ اگلے ہفتے کمیٹی نے ڈیم کا دورہ کرنے کا فیصلہ کرلیا۔ اسلام آباد میں آلودہ پانی سے ہونے والی بیماریوں کاڈیٹا وفاقی وزارت صحت سے طلب کرلیا  گیا۔ڈی جی ای پی اے فرزانہ الطاف نے بتایا کہ راول ڈیم میں 4 جگہ پر تعمیرات ہورہی ہیں ایک جگہ پنجاب ایگری گیشن ڈیپارٹمنٹ کے افسر کا گھر بن رہاہے اس کا این او سی نہیں لیاگیا ہے ۔ ہم نے راول ڈیم میں بننے والے سرکٹ ہاوس کا این او سی دے دیا ہے ۔ راول ڈیم آبپاشی کالونی زون تین میں راولپنڈی چیف انجینئر کا گھر بن رہا ہیچیف انجینئر ہاس کی تعمیر کو فوری روکا جائیکیونکہ پہلے ہی اس میں ماحولیاتی قوانین کی خلاف ورزی ہو چکی ہے صرف جرمانہ لگانے سے ماحولیاتی نقصان کا ازالہ نہیں ہو سکتا۔حکام پنجاب ایری گیشن ڈیپارٹمنٹ نے بتایا کہ کالونی کے اندر تعمیرات اور مینٹیننس ہوتی رہتی ہیں۔چیف انجینئر ہاس  کی تعمیر آبپاشی کی کالونی کے اندر ہو رہی ہے۔