اسلا م آباد(صباح نیوز)اپوزیشن اتحاد تحریک تحفظ آئین پاکستان کے سربراہ محمود خان اچکزئی نے ملکی معاملات پر تمام اداروں کی گول میز کانفرنس بلانے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ حکمرانوں کو پاکستان کے حالات کا اندازہ تک نہیں۔ملک میں آئین کوبحال اورچوری مینڈیٹ واپس کیا جائے۔اسلام آباد میں سربراہ ایم ڈبلیو ایم علامہ راجہ ناصرعباس کے ہمراہ پریس کانفرنس کے دوران اپوزیشن اتحاد کے سربراہ نے کہا کہ دنیا کے ممالک ہمارے ہاں امن نہیں دیکھنا چاہتے، حکمرانوں کو پاکستان کے حالات کا اندازہ تک نہیں۔
انہوں نے کہا کہ ملکی معاملات پر افواج اور عدلیہ سمیت تمام اداروں کی گول میز کانفرنس بلائی جائے۔اپوزیشن اتحاد کے سربراہ نے مزید کہا کہ چین ہمارا دوست ہے، اس کے افغانستان سے اچھے تعلقات ہیں، بیجنگ کو ملا کر پڑوسیوں سے اچھے تعلقات قائم کیے جائیں۔ان کا کہنا تھا کہ پڑوسی ممالک بشمول روس اور بھارت کو ملاکر ایک گول میز کانفرنس بلائی جائے۔انہوںنے حکومت پی ٹی آئی مذاکرات کے عمل پر سوال اٹھا یا اور کہا کہ جس حکومت کے پاس جائز مینڈیٹ ہی نہیں ہے اس سے کس بات کے مذاکرات ہورہے ہیں؟ محمود اچکزئی نے مزید کہا کہ ہم مذاکرات کی کامیابی کے لیے دعا کریں گے مگر جہاں یہ معاملہ ہو وہاں دعا قبول نہیں ہوتی۔ان کا کہنا تھا کہ شہبازشریف ہمارے دوست ہیں مگر وہ تو پرویز مشرف کے وزیراعظم بننے کے لیے بھی تیار تھے۔اپوزیشن اتحاد کے سربراہ نے انکشاف کیا کہ سابق وزیراعظم نوازشریف نے ہمت کرکے شہباززشریف کو پرویز مشرف دور میں وزیراعظم بننے سے روکا تھا مگر اب نوازشریف بھی پیچھے ہٹ گئے ہیں،انہوں نے کہا کہ ہمارا مطالبہ ہے کہ ملک میں آئین کوبحال اورچوری مینڈیٹ واپس کیا جائے۔
محمود خان اچکزئی نے کہا کہ شہباز شریف کی جعلی حکومت ملک کو جان بوجھ کر خانہ جنگی کی طرف لے جارہی ہے ،محمود خان اچکزئی نے کہا کہ پاکستان جن حالات سے گزر رہا ہے وہ سب کو پتا ہے، غیر آئینی، غیر جمہوری حکمرانوں کو اس کی کوئی خبر اور فکر نہیں، اس ملک میں روزنامہ 20 سے 30 لوگ گولی سے قتل ہوتے ہیں، اس ملک میں قلم پر پابندی ہے اس ملک میں اسمبلی میں بولنے پر پابندی ہے ان حالات میں ہمسائے افغانستان پر بمباری تک بات پہنچ گئی ہے۔محمود خان اچکزئی نے کہا کہ تمام پارٹیوں کی آل پارٹیز کانفرنس بلانے کی ضرورت ہے، آل پارٹیز کانفرنس میں فوج اور صحافیوں کو بھی بلایا جائے، ہمارا فرض ہے کہ ہم بیٹھ کر اس خطے کو میدان جنگ نہ بننے دیں،انہوں نے کہا کہ زمین کے اندر جہاں معدنیات ہوں وہاں فوج آجاتی ہے، بلوچ، سندھ اور پنجاب ایک پاکستان ہے جہاں معدنیات ہیں وہاں کے لوگوں کو بھی انگیج کیا جائے، جس علاقے میں معدنیات ہوتی ہیں ان کے لوگوں کو حصہ ملنا چاہیے، قصدا اور عملا شہباز شریف کی جعلی حکومت ملک کو خانہ جنگی کی طرف لے جارہی ہے۔
سربراہ ایم ڈبلیو ایم علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے کہا کہ پاکستان صرف آئین کی حکمرانی کے تحت چل سکتا ہے اس وقت پاکستان میں معاشی، اخلاقی اور سیاسی بحران ہیاس حکومت کا ہر گزرتا دن مسائل میں اضافہ کر رہا ہے، رجیم چینج آپریشن ہوا، پی ڈی ایم آئی، نگران حکومت آئی اب یہ جعلی حکومت آئی ان سب سے کچھ بھی نہیں ہوا، سب کچھ بلڈوز کیا جارہا ہے۔انہوں نے کہا کہ تمام ادارے تباہ کردیے گئے ہیں عدلیہ کو مفلوج کردیا گیا عدلیہ کا استقلال ختم کردیا گیا ہے عدلیہ انتظامیہ کے زیر نگرانی کردی گئی ہے پاکستان کے آئین کے ڈھانچے کو ختم کردیا گیا ہے آئینی ترامیم ملک کے ساتھ کھیلنے کے مترادف ہے، پاکستان تباہی کے دہانے پر ہے کوئی پلاننگ ہی نہیں ہے۔
علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے کہا کہ یہ حکومت عوام کا اعتماد کھو چکی ہے ہماری دنیا میں کوئی اہمیت نہیں رہی پہلے ہمارا دشمن انڈیا تھا اب ایک نیا دشمن بنا لیا ہے اپنے برادر اسلامی ملک افغانستان کو دشمن بنایا جارہا ہے، بلاول بھٹو زرداری اور اسحاق ڈار ایک بار بھی وہاں نہیں گئے ہمارا کلچر ایک جیسا ہے کیوں دشمنیاں پیدا کرر ہے ہیں؟ علامہ راجہ ناصر عباس کا اپنی گفتگو میں کہنا تھا کہ عمران خان نی کہا ملک صرف قانون کی حکمرانی سیچل سکتا ہے، ملک میں سیاسی،معاشی سمیت ہرقسم کا بحران ہے، موجودہ حکومت کا ہرگزرتا دن ملک کوبحرانوں میں دھکیل رہا ہے، نالائقوں کومسلط کرکیملک کوتباہ کردیا گیا۔انہوں نے کہا کہ پہلے بھارت اوراب افغانستان کودشمن بنایا جا رہا ہے، بلاول بھٹونیبطوروزیرخارجہ ایک بھی افغانستان کا دورہ نہیں کیا تھا جبکہ اسحاق ڈاربھی افغانستان نہیں گئے، افغانستان ہمارا ہمسایہ اوربھائی ہے،سربراہ ایم ڈبلیو ایم کا کہنا تھا کہ کرم کا مسئلہ ایک ہفتیکیاندرحل ہوسکتا تھا، مسئلہ بروقت حل نہ ہونا صوبائی حکومت اوراداروں کی مشترکہ نااہلی ہے جبکہ کراچی میں پیپلزپارٹی کی فاشسٹ حکومت نے مظاہرین پرلاٹھیاں برسائیں۔