ہر سال 5جنوری کشمیریوں کے یومِ حق خود ارادیت کے طور پر منایا جاتا ہے،صدر، وزیراعظم

اسلام آباد (صباح نیوز) صدر مملکت آصف علی زرداری ، وزیراعظم پاکستان میاں محمد شہباز شریف نے کہا کہ ہر سال 5جنوری کشمیریوں کے یومِ حق خود ارادیت کے طور پر منایا جاتا ہے۔یوم حق خود ارادیت کے موقع پر اپنے الگ الگ پیعامات میں انہوںنے کہا کہ پاکستان کشمیری عوام کے حق خودارادیت کی جدوجہد کی مکمل حمایت کرتا ہے،

صدر آصف علی زرداری نے اپنے پیغام میں کہا کہ آج دنیا بھر کے کشمیری اقوامِ متحدہ کے کمیشن برائے ہندوستان اور پاکستان کی جانب سے منظور کردہ قرارداد کی 76 ویں سالگرہ منا رہے ہیں۔ اس قرارداد میں تنازعہ جموں و کشمیر کا حل اقوامِ متحدہ کی سرپرستی میں ایک جمہوری انداز سے آزادانہ اور غیر جانبدارانہ استصواب رائے کے ذریعے کرنے کا فیصلہ کیا گیا تھا۔ یہ قرارداد عالمی قوانین اور انسانی حقوق کے معاہدوں کے مطابق کشمیریوں کے ناقابل ِتنسیخ حق ِخودارادیت کا اعادہ کرتی ہے۔صدر نے کہاکہ یہ امر باعثِ افسوس ہے کہ بھارت نے گزشتہ سات دہائیوں سے زائد عرصے سے غیر قانونی طور پر بھارتی زیرتسلط جموں و کشمیر کے عوام کو اس حق سے محروم رکھا ہوا ہے اور انہیں جبر، تشدد اور بربریت کا نشانہ بنا رہا ہے۔

انہوں نے کہاکہ 5 اگست 2019 سے بھارت ایسے اقدامات کر رہا ہے جن کا مقصد مقبوضہ جموں و کشمیر کے آبادیاتی اور سیاسی ڈھانچے کو بدلنا ہے تاکہ کشمیریوں کو ان کے اپنے ہی وطن میں بے اختیار کیا جا سکے۔ اِن مظالم کے باوجود کشمیری عوام کا جذبہ اٹوٹ ہے اور ان کی جدوجہد ِآزادی کو دبایا نہیں جا سکتا۔صدر مملکت نے کہاکہ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی ہر سال “عوام کے حق خود ِارادیت کے عالمی حصول ” پر ایک قرارداد منظور کرتی ہے جو جبری قبضے کے حالات میں رہنے والے لوگوں کی حالت ِزار اور حقوق کی طرف بین الاقوامی توجہ مبذول کراتی ہے۔ بین الاقوامی برادری، خاص طور پر اقوام ِمتحدہ، اس وعدے کی تکمیل اور مقبوضہ جموں و کشمیر کے لوگوں کو ان کا ناقابل تنسیخ حق ِخود ارادیت دلانے کی ذمہ دار ہے۔ انہوں نے کہ کہ میں آج عالمی برادری سے مطالبہ کرتا ہوں کہ وہ بھارت کو مقبوضہ جموں وکشمیر میں ظلم و بربریت اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں سے روکے۔

پاکستان اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی متعلقہ قراردادوں کے مطابق بہادر کشمیری عوام کی منصفانہ جدوجہد اور حق ِخودارادیت کے حصول میں ان کی مکمل سیاسی، سفارتی اور اخلاقی حمایت جاری رکھے گا۔وزیراعظم پاکستان میاں محمد شہبا ز شریف نے اپنے پیغام میں کہا کہ ہر سال پانچ جنوری، کشمیریوں کے یومِ حق خود ارادیت کے طور پر منایا جاتا ہے۔1949میں آج کے دن اقوام متحدہ کے کمیشن برائے ہندوستان اور پاکستان (UNCIP) نے تاریخی قرارداد منظور کی، جو جموں و کشمیر میں آزادانہ اور منصفانہ استصواب رائے کی ضمانت دیتی ہے، تاکہ کشمیری عوام کے لیے ان کے ناقابل تنسیخ حق خودارادیت دیا جا سکے۔ حق خود ارادیت، اقوام متحدہ کے چارٹر اور بین الاقوامی قانون کا بنیادی اصول ہے۔ ہر سال، اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی ایک قرارداد منظور کرتی ہے جو لوگوں کو اپنی تقدیر خود طے کرنے کے قانونی حق کی وکالت کرتی ہے۔ یہ قرارداد غیر ملکی قبضے کے تحت لوگوں کے حق خود ارادیت کے حصول کے لیے واضح حمایت کا اظہار کرتی ہے۔

انہوں نے کہاکہ یہ انتہائی قابل افسوس امر ہے کہ کشمیری عوام سات دہائیوں سے اس ناقابل تنسیخ حق کو استعمال نہیں کر سکی۔ آج وقت ہے کہ اقوام متحدہ سمیت عالمی برادری اپنے وعدوں پر عمل کرے اور ایسے بامعنی اقدامات اٹھائے، جن کی بدولت جموں و کشمیر کے عوام اپنے ناقابل تنسیخ حق خود ارادیت کا استعمال کرسکیں۔ انہوں نے کہاکہ عالمی برادری کو انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کو فوری بند کرنے، سیاسی قیدیوں کی رہائی اور کشمیری عوام کے بنیادی حقوق اور آزادیوں کی بحالی کا بھی مطالبہ کرنا چاہیے۔

بھارت، غیر قانونی طور پر مقبوضہ جموں و کشمیر پر اپنے قبضے کو مستحکم کرنے کے لیے ایسے متعدد اقدامات اٹھا رہا ہے، جن سے اس علاقے کی بین الاقوامی سطح پر تسلیم شدہ متنازعہ نوعیت کو نقصان پہنچے ۔ 5اگست 2019ء کے بعد سے کیے گئے غیر قانونی اور یکطرفہ اقدامات کے ایک سلسلے کے ذریعے، بھارت، متنازع علاقے کی آبادی کی نوعیت اور سیاسی ڈھانچے کو تبدیل کرنے کی کوشش کر رہا ہے، جس کا مقصد اکثریتی کشمیری عوام کو ان کے اپنے ہی وطن میں ایک بے اختیار اقلیتی برادری میں تبدیل کرنا ہے۔

بھارت کشمیریوں کے حق خود ارادیت اور آزادی کی جائز جدوجہد کو کچلتے ہوئے کشمیری عوام کو وسیع پیمانے پر منظم طریقے سے انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا نشانہ بنا رہا ہے۔وزیراعظم نے کہاکہ پاکستان کشمیری عوام کے حق خودارادیت، جو کہ اقوام متحدہ کے چارٹر اور متعلقہ قراردادوں کے عین مطابق ہے، کے حصول کے لیے ان کی منصفانہ جدوجہد میں، ان کی مکمل اخلاقی، سیاسی اور سفارتی حمایت جاری رکھنے کے اپنے پختہ عزم کا اعادہ کرتا ہے۔