اسلام آباد(صباح نیوز) 5 جنوری پی ٹی آئی کا تحریری مطالبات پر بڑا یوٹرن، مذاکرات ناکامی کے خطرات سے دوچار ہو گئے۔ پی ٹی آئی کے مرکزی رہنما اور مذاکراتی کمیٹی کے رکن اسد قیصر نے تحریری مطالبات دینے کی یقین دہانی سے پیچھے ہٹ گئے۔تفصیلات کے مطابق نجی ٹی وی سے انٹرویو کے دوران اسد قیصر نے مقف اختیار کیاکہ “ہم نے جو باتیں میٹنگز کے دوران کہی ہیں، وہ ‘منٹس’ بن چکی ہیں انہیں ہی تحریری مطالبات سمجھا جائے، “کاغذ دینا نہ دینا ‘فارمیلٹی’ ہے،” اسد قیصر کے اس بیان کے بعد مذاکرات پر نئے سوال کھڑے ہو گئے ہیں۔ سیاسی مبصرین نے اسد قیصر کے بیان کو ‘نئی شرائط’ سے تعبیر کرتے ہوئے کہا ہے کہ پی ٹی آئی نے دونوں پہلے مذاکراتی اجلاسوں میں کرائی گئی اپنی یقین دہانیوں پر یوٹرن لے لیا ہے۔ حالانکہ دونوں مشترکہ اعلامیوں میں پی ٹی آئی لیڈروں نے تحریری مطالبات حکومتی مذاکراتی کمیٹی کو دینے کا وعدہ کیا تھا۔
اسد قیصر نے یہ بھی کہا کہ عمران خان کے علاوہ جیل میں قید دیگر پی ٹی آئی لیڈروں سے بھی ان کی ملاقاتیں کرائی جائیں۔ پہلے پی ٹی آئی مذاکراتی ٹیم نے صرف عمران خان سے ملاقات کی شرط رکھی تھی۔پی ٹی آئی نے اب یہ شرط بھی رکھی ہے کہ حکومتی کمیٹی اصل فیصلہ سازوں اور سٹیک ہولڈرز کو بھی آن بورڈ لے کیونکہ ہمیں ان کی سوچ کا کچھ علم نہیں۔ سٹیک ہولڈرز کی شرکت سے ہی ایسا معاہدہ ہو سکتا ہے جس میں کوئی ابہام نہ ہو۔ اسد قیصر نے یہ بھی کہا کہ ہماری کمیٹی صرف سہولت کاری اور رابطے کا کام کر رہی ہے، اصل فیصلے عمران خان نے ہی کرنے ہیں۔اسی لیے ہم عمران خان اور دوسرے لیڈروں سے مسلسل ملاقاتوں کا موقع فراہم کیا جائے۔ ایسا نہیں ہوتا تو ہم اس عمل میں شریک نہیں رہیں گے۔
مبصرین کے مطابق اس بیان سے مذاکرات میں ڈیڈ لاک کا خطرہ پیدا ہو گیا ہے اور آئندہ اجلاس کا انعقاد غیر یقینی کا شکار ہوگیا ہے۔ حکومتی کمیٹی کے ترجمان سینٹر عرفان صدیقی پہلے ہی یہ کہہ چکے ہیں کہ اگر وعدے کے مطابق پی ٹی آئی اپنے مطالبات تحریری شکل میں پیش نہیں کرتی تو مذاکرات مشکلات کا شکار ہو سکتے ہیں۔