اسلام آباد(صباح نیوز)سال 2024میں ڈیفنس آف ہیومن رائیٹس نے19جبری گمشدہ افراد کی درخواست درج کی جن میں سے 5 رہا ہوئے 1کو ماورائے عدالت قتل اور 1 کو حراستی مرکز میں ٹریس کیا گیا۔ 42جبری گمشدہ افراد کے کیسز اقوام متحدہ کو بھیجے گئے جبکہ جبری گمشدگیوں کے حالیہ واقعات میں سے 3 افراد کی مدد کے لیے فوری کاروائی شروع کی گئی۔ ڈیفنس آف ہیومن رائیٹس نے سالانہ رپورٹ جاری کی ۔جس میں بتایا گیاکہ سال 2024 میں ڈیفنس آف ہیومن رائیٹس نے جبری گمشدگیوں کے مسئلے کے حل اوران کی وکالت کرتے ہوئے بنیادی حقوق کے تحفظ کے لیے اپنا ہدف مقرر کیا ۔ ڈی ایچ آر نے گزشتہ سال کے دوران تقریبا انیس(19) جبری گمشدہ افراد کی درخواست درج کی جن میں سے 5 افراد رہا ہوئے اور وہ اپنے پیاروں کے پاس لوٹ آئے۔1 فرد کو حراست میں ماورائے عدالت قتل کر دیا گیا اور 1 فرد کو حراستی مرکز میں ٹریس کیا گیا۔
مزید برآں ڈیفنس آف ہیومن رائیٹس نے اقوام متحدہ کو 42 جبری گمشدہ افراد کے کیسز بھیجے اور جبری گمشدگیوں کے حالیہ واقعات میں سے 3 افراد کی مدد کے لیے فوری کاروائی شروع کر دی گئی۔ ڈیفنس آف ہیومن رائیٹس نے سپریم کورٹ آف پاکستان میں ایک مشترکہ پٹیشن دائر کی، جس میں ملک کے سب سے بڑے مسئلے “جبری گمشدگی” پر روشنی ڈالی گئی اور بتایا گیا کہ کیسے شہریوں کو اغوا کیا جاتا ہے اور سالوں تک لاپتہ رکھا جاتا ہے۔ 1384 تا حال لاپتہ افراد کی لسٹ بھی ساتھ منسلک کی گئی۔ اس کے علاوہ ملک کی مختلف ہائی کورٹس میں جبری گمشدہ افراد کے 13 نئے کیسز درج کئے گئے اور کمیشن آف انکوائری کے خلاف درخواست برائے توہین عدالت بھی درج کروائی گئی۔ قانونی مدد کے ساتھ ساتھ، ڈی ایچ آر نے ان واقعات سے متاثرہ 70 خاندانوں کو نفسیاتی مدد بھی فراہم کی۔ اس سال ڈیفنس آف ہیومن رائیٹس نے لاہور، کراچی، ملتان، پشاور اور مردان میں دورے کرنے کے ساتھ ساتھ سول سوسائٹی، کارکنوں، وکلا اور دیگر اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ کراچی میں اور آن لائن مشاورتی اجلاس بھی کئے۔ حکومت کے امدادی پیکج کے اعلان کے جواب میں،
ایک میڈیا پریس کانفرنس کا اہتمام کیا. گیا تا کہ متاثرہ خاندانوں کی آواز سنی جائے۔ ہماری وکالت کی کوششیں لاپتہ افراد کے عالمی دن (30 اگست 2024) پر ایک بڑے احتجاج کے ذریعے جاری رہیں اور چار اضافی مظاہروں کے ذریعے حالیہ گمشدگیوں کو اجاگر کیا گیا، جن میں احمد فرہاد، راجہ مدثر، متعدد کشمیری، اور صحافی مدثر نارو شامل ہیں۔ڈیفنس آف ہیومن رائٹس نے اس سال بھی جبری گمشدگی سے تمام افراد کے تحفظ کی بین الاقوامی کنونشن ICPPED کی توثیق کے لیے اپنی جدوجہد جاری رکھی. اور ملک میں ہونے والی انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں جیسے کہ اختلاف رائے کو روکنا، تقریر اور اجتماع کی آزادی پر پابندی لگانا، اور جبری گمشدگی کی مذمت کی