سرینگر: مقبوضہ جموں وکشمیرمیں عمرعبداللہ کی زیر قیادت حکومت محض ایک دکھاوا ہے اورآج بھی تمام اختیارات نئی دہلی کے پاس ہیں جس کی نمائندگی لیفٹننٹ گورنر منوج سنہا کررہے ہیں، اس کی تازہ مثال یہ ہے کہ عمر عبداللہ حکومت نے گزشتہ ماہ لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا کو 5دسمبر(شیخ عبداللہ کا یوم پیدائش) اوریوم شہدائ(13جولائی) کی چھٹیاں بحال کرنے کی تجویز پیش کی تھی لیکن جنرل ایڈمنسٹریشن ڈپارٹمنٹ کی طرف سے لیفٹیننٹ گورنر کے حکم سے جاری کردہ چھٹیوں کی فہرست میں یہ چھٹیاں شامل نہیں کی گئی ہیں جس سے اس بات کا اندازہ بخوبی لگایاجاسکتا ہے کہ اصل اختیار کس کے پاس ہے ۔ ان چھٹیوں کو 5اگست 2019کے غیرقانونی اقدامات کے بعد بھارتی حکومت نے ختم کردیا تھا۔ جو وزیر اعلیٰ ایک چھٹی بحال کرنے کا اختیار نہ رکھتا ہو وہ ترقی اور خوشحالی کے کونسے جھنڈے گاڑے گا اورعوام اسے کیا توقع رکھ سکتے ہیں۔ چھٹیوں کی فہرست نے مقبوضہ جموں و کشمیر کے سیاسی حلقوں میں ایک بحث کو جنم دیاہے ۔
نیشنل کانفرنس کی طرف سے پہلا سرکاری ردعمل رکن اسمبلی جڈی بل اور پارٹی کے چیف ترجمان تنویر صادق کی طرف سے آیا۔ انہوں نے کہاکہ آج کی چھٹیوں کی فہرست اور فیصلے سے بی جے پی کی طرف سے کشمیر کی تاریخ اور جمہوری جدوجہد کو نظر انداز کرنے کی عکاسی ہوتی ہے۔انہوں نے ایکس پر ایک پوسٹ میں کہاکہ اگرچہ ہم نے شیخ محمد عبداللہ جیسے قائدین اور 13جولائی کے شہداء کی یاد میں تعطیلات کو شامل کرنے کی استدعاکی تھی لیکن ان کو شامل نہ کرنے سے ان کی اہمیت یا ہماری میراث کم نہیں ہوتی۔ یہ چھٹیاں ایک دن بحال ہو جائیں گی۔ عمر عبداللہ حکومت کی تشکیل کے بعد گزشتہ دو ماہ میں این سی لیڈروں نے باربارکہا کہ چھٹیاں بحال کر دی جائیں گی جیسا کہ پارٹی منشور میں کہا گیا ہے۔
وزیر اعلی عمر عبداللہ اور ان کے سیاسی مشیر ناصر اسلم وانی نے اس حوالے سے محتاط رویہ اختیار کیا تاہم کچھ لوگوں نے سخت ردعمل ظاہر کیا۔نیشنل کانفرنس کے صوبائی صدربرائے کشمیر شوکت احمد میر نے شیخ عبداللہ کے یوم پیدائش پر تعطیل کے بارے میں سوالات کا جواب دیتے ہوئے کہاکہ 5اگست 2019کے بعدبھارتی حکومت نے کئی ایسے فیصلے کیے جو عوام کے مفاد میں نہیں ہیں اور لوگوں کے جذبات کے خلاف ہیں۔ انہوں نے شیخ صاحب کے یوم پیدائش کے موقع پر 5 دسمبر کی تعطیل کو منسوخ کرنے کے علاوہ یوم شہداء کی تعطیل بھی منسوخ کر دی جو جموں و کشمیر کے لوگوں کی خاطر اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کرنے والے شہدا ء کی قربانیوں کی یادگار ہے۔انہوں نے کہاکہ حکومت ان تمام حالات سے باخبر ہے اور مناسب وقت پر اس کا فیصلہ کرے گی۔جموں میں نائب وزیر اعلی سریندر چودھری نے کہاکہ چھٹی کا اعلان ہو جائے گا، تم ذرا صبر کرو۔ اس کا اعلان کیوں نہیں کیا جائے گا؟ یہ تعطیل کوئی عام دن نہیں بلکہ شیخ عبداللہ کا یوم پیدائش ہے جس نے ہمیں یہ ریاست جموں و کشمیر دی۔ نیشنل کانفرنس کے رہنمائوں نے ان تعطیلات کو بحال کرنے کا وعدہ کیا تھا لیکن لیفٹننٹ گورنر کے سامنے ان کی ایک نہ چلی اور اس سے بھارتی حکومت کے نزدیک ریاستی حکومت کی اہمیت کا اندازہ لگایا جاسکتا ہے۔
نیشنل کانفرنس وہ جماعت ہے جس نے جموں وکشمیر پر بھارت کے قبضے کو برقراررکھنے اوراس کو مضبوط کرنے کے لیے سب کچھ کردیا ۔ شیخ عبداللہ لے کر فاروق عبداللہ اوراب عمر عبداللہ تک پوری قیادت بھارت کی فرمانبردار بن کر رہ گئے یہاں تک کہ اپنے ہی لوگوں کو خون میں نہلانے سے بھی گریز نہیں کیا ۔مقبوضہ جموں وکشمیر میں بھارت نے گزشتہ 77سال سے جو قتل وغارت جاری رکھا ہوا ہے اس میں یہ لوگ اس کے آلہ کار بن کررہ گئے اورکشمیریوں پر ہروہ ظلم ڈھاتے چلے گئے جس کا نئی دلی سے حکم آتا تھا لیکن اس کے باوجود آج ان کی حالت یہ ہے کہ نام نہاد حکومت کے باوجود وہ ایک چھٹی تک بحال نہیں کرسکتے ۔بھارت نے ان سے خوب کام لیا اور ان کو اپنے ہی لوگوں کے خلاف استعمال کیالیکن آج بھی ان پر اعتبارکرنے کے لئے تیار نہیں۔کیا ان کا ضمیر کبھی جاگے گا؟