کوئٹہ(صباح نیوز) بلوچستان میں سال 2024 کے دوران امن وامان کی صورتحال انتہائی مخدوش رہی اور صوبے میں جاری بدامنی ، دہشت گردی کے واقعات میں تشویشناک اضافہ ہوا۔ رواں سال صوبے میں کم از کم 150 بم دھماکے ہوئے ، 80 دستی بموں کے حملے30 راکٹ حملے۔ 40 بارودی سرنگ دھماکے اور پانچ خودکش حملے ہوئے۔ ان میں کوئٹہ ریلوے اسٹیشن پر خودکش حملے سمیت گوادر میں گوادر پورٹ اتھارٹی لسبیلہ میں سیکورٹی فورسز کے کیمپ پر تربت میں نیول بیس پر اور مچ میں سیکورٹی فورسز پر اجتماعی خودکش حملے شامل ہیں ۔ان واقعات میں مجموعی طور پر فوج ایف سی پولیس اور لیویز اہلکاروں اور شہریوں سمیت 200 سے زائد افراد جاں بحق اور 400 افراد زخمی ہوئے۔
جنوری کے دوسرے ہفتے کو بلیدہ تربت میں سیکورٹی فورسز کے قافلے پر حملے میں چار اہلکار جاں بحق ہوئے۔ 29جنوری کی رات کو کالعدم تنظیم کے مسلح افراد نے مچ اور کولپور شہر میں سیکورٹی فوسز پر حملے کئے۔حملہ آوروں نے سات خودکش حملے بھی کئے مسلح حملہ آوروں اور سیکورٹی فورسز کے درمیان فائرنگ کے تبادلے میں چار اہلکاروں سمیت دس افراد جاں بحق ہوئے۔جبکہ سات خودکش حملہ آوروں سمیت 9 حملہ آور بھی ہلاک ہوئے۔ جبکہ سیکورٹی اہلکاروں سمیت 19 افراد زخمی ہوئے۔6 فروری کو قلعہ سیف اللہ میں جمعیت کے مولانا عبدالواسع اور خانوزئی میں آزاد امیدوار کے انتخابی دفاتر پر بم دھماکوں میں 33 افراد جاں بحق اور 50 افراد زخمی ہوئے۔8 فروری کو عام انتخابات کے دن بلوچستان کے مختلف علاقوں میں پولنگ اسٹیشنوں پر 18 دھماکے اور راکٹ حملے ہوئے جن میں میں 3 افراد جاں بحق اور 20 افراد زخمی ہوئے۔ 13 جنوری کو تربت بلیدہ میں سیکورٹی فورسز کے قافلے پر بارودی دھماکے میں 5 اہلکار جاں بحق جبکہ ایک میجر سمیت 2 اہلکار زخمی ہوئے۔ 29 اور 30 جنوری کی رات کو مچ اور کولپور میں مسلح افراد کے حملوں میں چار سیکورٹی اہلکاروں سمیت 6 افراد جاں بحق اور 13 افراد زخمی ہوئے۔ان حملوں میں جوابی کاروائی میں 9 حملہ آوور بھی ہلاک ہوئے۔30 مارچ کو ہرنائی کے پہاڑی علاقے میں سیکورٹی فورسز کی گاڑی کے قریب بم دھماکے میں 15 اہلکار زخمی ہوئے۔ 7 اپریل کو خضدار میں پولیس کی گاڑی کے قریب بم دھماکے میں دو افراد جاں بحق جبکہ پانچ افراد زخمی ہوئے۔8 اپریل کو کچلاک کلی کتیر مسجد کے ہجرے میں دھماکے میں ایک پولیس اہلکار جاں بحق جبکہ پانچ اہلکاروں سمیت گیارہ افراد زخمی ہوئے۔ 2 مئی کو دکی میں بم دھماکے میں ایک شخص جاں بحق جبکہ سی ٹی ڈی اہلکاروں سمیت 19 افراد زخمی ہوئے۔3 مئی کو خضدار میں خضدار پریس کلب کے صدر مولانا محمد صدیق مینگل کی گاڑی پر بم دھماکے مولانا محمد صدیق مینگل اور دو راہگیر بھائی دھماکے کی زد میں آکر جاں بحق ہوئے۔ژوب سمبازہ میں آپریشن کے دوران فائرنگ کے تبادلے میں ایک میجر جاں بحق ہوا۔ 9 مئی کو گوادر سر بندر مقام پر مسلح افراد کی فائرنگ سے پنجاب سے تعلق رکھنے والے سات مزدور جاں بحق اور ایک زخمی ہوا۔گیارہ اگست کو مستونگ کھڈ کوچہ میں مسلح افراد کی فائرنگ سے ڈپٹی کمشنر پنجگور ذاکر بلوچ جاں بحق ہوئے۔24اگست کو پشین میں پولیس لائن کے قریب بم دھماکے میں دو بچوں سمیت تین افراد جاں بحق اور 17 افراد زخمی ہوئے۔25 اور 26 اگست کی رات کو کالعدم تنظیم بی ایل اے مجید برگیڈ نے ایک بڑے منصوبہ بندی کے تحت کئی علاقوں بڑے حملے کئے جن میں 14 سیکورٹی اہلکاروں سمیت 57 افراد شہید اور 20 افراد زخمی ہوئے۔
مسلح تنظیم کے حملہ آوروں نے 25 اگست کی رات کو ایک ہی وقت مسافر بسوں اور سیکورٹی فورسز کے کیپموں اور چیک پوسٹوں اور تھانوں پر حملے شروع کئے۔ مسلح حملہ آوروں نے موسی خیل کے مقام پر پنجاب جانے والی مسافر بسوں کو روک کر 23 مسافروں کو شناخت کے بعد بسوں سے اتار کر فائرنگ کرکے شہید کردیا۔مسلح حملہ آوروں نے 35 گاڑیوں اور ٹرکوں کو آگ لگادی قلات میں لیویز چیک پوسٹ پر حملے میں پانچ اہلکاروں سمیت گیارہ افراد جاں بحق ہوئے۔کولپور میں ریلوے پل کو دھماکے سے اڑا دیا گیا۔دوزان میں 4 افراد کو شناخت کے بعد ٹرکوں سے اتار کر قتل کردیا گیا۔لسبیلہ میں سیکورٹی فورسز کے کیمپ پر کالعدم تنظیم کی ایک خاتون ماہل بلوچ سمیت تین خودکش حملہ آوروں نے خودکش کار بم حملے کئے۔مستونگ ، گلنگور اور گوادر میں مسلح افراد نے لیویز چیک پوسٹ اور تھانے پر حملے کئے اور اہلکاروں کو یرغمال بناکر ان سے اسلحہ چھین لیا ۔ان حملوں کے حوالے سے آئی ایس پی آر کی جانب سے جاری ہونے بیان میں کہاگیاکہ ان حملوں میں 21 حملہ آووروں کو ہلاک کیا گیا۔ 14ستمبر کو کچلاک میں پولیس گاڑی کے قریب بم دھماکے میں دو اہلکار جاں بحق ہوئے۔ 21 ستمبر کو ژوب میں اے ٹی ایف اہلکاروں کی گاڑی پر مسلح افراد فائرنگ سے تین اہلکار جاں بحق ہوئے۔27 ستمبر کو پنجگور میں مسلح افراد کی فائرنگ سے پنجاب سے تعلق رکھنے والے سات مزدور جاں بحق ہوئے۔
یکم نومبر کو مستونگ اسکول کے سامنے بم دھماکے میں چھ بچوں سمیت 9 افراد جاں بحق اور 20 زخمی ہوئے۔9نومبر کو کوئٹہ ریلوے اسٹیشن پر کوئٹہ سے راولپنڈی جانے والے جعفر ایکسپریس کی روانگی سے کچھ دیر قبل پلیٹ فارم میں خودکش حملیمیں 20سیکورٹی اہلکاروں سمیت 27افراد جاں بحق اور 62افراد زخمی ہوئے ۔ 3 جون کو دکی میں کوئلہ کانوں پر مزدوروں پر مسلح افراد کی فائرنگ سے 2 مزدور جاں بحق اور ایک زخمی ہوگیا۔یکم جولائی کو تربت کے علاقے گیبن میں بم دھماکے میں دو خواتین سمیت تین افراد زخمی ہوئے۔30 جولائی کو پشین میں لیویز چوکی پر نامعلوم افراد کی فائرنگ سے دو لیویز اہلکار جاں بحق ہوئے۔7 دسمبر کو دکی میں سیکورٹی فورسز کی چیک پوسٹ پر مسلح افراد کے حملے میں 2 اہلکار جاں بحق ہوئے۔25 دسمبر کو تربت میں سیکورٹی فورسز کے قافلے پر بم حملے میں دو اہلکار جاں بحق اور چار زخمی ہوئے۔