اسلام آباد(صباح نیوز)بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کی جانب سے 52ویں کامن ٹریننگ پروگرام کے زیر تربیت افسران کے وفد کا خیرمقدم کیا گیا۔ اس دورے کا مقصد مستقبل کے پالیسی سازوں کو بی آئی ایس پی کے مشن اور پسماندہ طبقات کی مدد کے حوالے سے سماجی و اقتصادی ترقی کے فروغ کیلئے مختلف اقدامات پر جامع بریفنگ فراہم کرنا تھا۔
شرکا سے خطاب کرتے ہوئے چیئرپرسن بی آئی ایس پی سینیٹر روبینہ خالد نے افسران کو مبارکباد پیش کی اور قوم کے مستقبل کی تشکیل میں ان کے اہم کردار پر زور دیا۔ انہوں نے افسران سے کہا کہ وہ بطور سفیر بی آئی ایس پی کے مثبت کردار کو اجاگر کرتے ہوئے ملک کی ترقی میں اپنا حصہ ڈالیں۔سینیٹر روبینہ خالد نے بی آئی ایس پی کی مستحق خواتین کیلئے بینظیر کفالت کے سہ ماہی وظیفہ کو 10,500 روپے سے بڑھا کر 13,500روپے کرنے کے بارے میں آگاہ کیا ۔
انہوں نے پروگرام کی ابتدا پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ یہ شہید محترمہ بینظیر بھٹو کا ویژن تھاجس کا تصورانہوں نے دبئی میں جلاوطنی کے دوران پیش کیا۔انہوں نے کہا کہ بی آئی ایس پی نے پاکستان کی غریب خواتین کو شناخت دی جس کا کریڈٹ صدر آصف علی زرداری کو جاتا ہے۔سینیٹر روبینہ خالد نے ادائیگیوں کے لیے بائیو میٹرک تصدیق کے ذریعے خواتین کو بااختیار بنانے، امداد کی تقسیم میں شفافیت اور وقار کو یقینی بنانے پر مزید زور دیا۔ انہوں نے مستحق گھرانوں کی زندگیوں کو بہتر بنانے میں سکل ٹریننگ کی اہمیت کو اجاگر کرتے ہوئے کہا کہ دنیا بھر میں ہنرمند افراد کی مانگ ہے، یہاں تمام وسائل دستیاب ہیں ہمیں صرف ہنر مند افراد کو متعلقہ اداروں سے منسلک کرنے کی ضرورت ہے۔
“قبل ازیں سیکرٹری بی آئی ایس پی عامر علی احمد نے بی آئی ایس پی کے بنیادی اقدامات بشمول بینظیر کفالت، بینظیر نشوونما، بینظیر تعلیمی وظائف اور بی آئی ایس پی این ایس ای آر ڈیٹا بیس کے بارے میں تفصیلی بریفنگ دی۔ انہوں نے نوعمر لڑکیوں کیلئے غذائیت کے پروگرام کے بارے میں بھی تفصیل سے بتایا اور کہا کہ کس طرح موبائل رجسٹریشن گاڑیاں دور دراز علاقوں میں پروگرام میں اندراج کی سہولت فراہم کر رہی ہیں۔سیکرٹری بی آئی ایس پی عامر علی احمد نے شرکا کو حال ہی میں متعارف کرائے گئے ادائیگی کے نئے نظام اور مستحق خواتین کیلئے ڈیجیٹل اور مالیاتی خواندگی پروگرام کے بارے میں بھی آگاہ کیا۔ انہوں نے وضاحت کی کہ اس سے قبل صرف دو بینک ادائیگی کی تقسیم کے لیے خدمات فراہم کر رہے تھے۔ ادائیگی کے نئے ماڈل کے تحت، بی آئی ایس پی نے چھ بینکوں کی خدمات حاصل کرلی ہیں اور مستحقین کو ادائیگیوں میں شفافیت کو یقینی بنانے کے لیے پورے ملک کو 15 کلسٹرز میں تقسیم کیا گیا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ بی آئی ایس پی اپنے ادائیگی کے طریقہ کار کو مزید بہتر بنانے کے لیے اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے ساتھ مشاورت کر رہا ہے جس کے تحت ہر مستحق خاتون کو اپنی مرضی کا بینک منتخب کرنے کا اختیار حاصل ہوگا۔ انہوں نیمستحقین میں بچت کا رجحان پیدا کرنے کیلئے BISP بچت اسکیم اورشکایات کے ازالے کیلئے کال سینٹر کی اہمیت پر بھی روشنی ڈالی۔ڈاکٹر محمد طاہر نور، ایڈیشنل سیکرٹری BISP، نے پروگرام کی ٹارگٹنگ کے طریقہ کار ، COVID-19 اور سیلاب جیسے حالات کے دوران متاثرہ افراد کی بروقت امداد کو یقینی بنانے کے حوالے سے بی آئی ایس پی کے کردار پر رشنی ڈالی۔بعد ازاں، سوال و جواب سیشن کا انعقا د بھی کیا گیا جس میں سینیٹر روبینہ خالد اور عامر علی احمد نے شرکا کے سوالات کے جوابات دیئے۔ اختتام پر سول سروسز اکیڈمی کی جانب سے سینیٹر روبینہ خالد، سیکرٹری عامر علی احمد اور ایڈیشنل ڈاکٹر طاہر نور کو شیلڈز پیش کی گئیں۔سول سروس اکیڈمی کی محترمہ شہر بانو نے چیئرپرسن بی آئی ایس پی اور سیکرٹری کا بی آئی ایس پی پر بریفنگ کیلئے شکریہ ادا کیا