اسلام آباد(صبا ح نیوز) امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمن نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ حماس کو تسلیم کیا جائے ،حماس کا دفتر اسلام آباد میں کھولا جائے ۔ فلسطین کے بچوں کو تعلیم دی جائے ،سفارتی محاذ پر اسرائیل کو تنہا کرنے کا بیٹرا خود اٹھانا ہوگا۔ اسرائیل کی مصنوعات کا بائیکاٹ بھی کرنا ہوگا۔ امریکہ غلامی سے چھٹکارا نہیں پائیں گے ملک ترقی نہیں کرئے گا ،غزہ ملین مارچ ایف نائن پارک اسلام آباد میں منعقد ہوا۔ مارچ سے خطاب کرتے ہوئے امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ اللہ نے توفیق دی کہ ہم مظلوموں کے ساتھ اور ظالموں کے خلاف ہیں۔ لوگ خاموش ہوکر جابروں کاساتھ دے رہے ہیں ہم اس دور میں کھڑے ہیں۔انہوں نے کہاکہ غزہ میں اس وقت اسلام آباد سے زیادہ سردی ہے وہ کیمپوں میں سردی میں زندگی گزار رہے ہیں 2 ملین لوگ کیمپوں میں ہیں 46ہزار غزہ میں لوگوں کو شہید کیا گیا ہے جس میں زیادہ خواتین اور بچے ہیں اسرائیل نسل کشی کررہاہے ۔
عالمی چاٹرز کے تحت یہ کھلی نسل کشی ہے جواسرائیل کررہاہے اور اس کو سپورٹ کرنے والی سب سے بڑی قوت امریکہ ہے ۔ مذمتی تحریکوں کو دہشت گردقرار دے رہاہے اسرائیل کو امریکہ برطانیہ اور یورپ مدد فراہم کررہاہے ۔ مسلم ممالک کی بے حسی اور خاموشی بھی اس کو مزید مظالم کرانے میں مدد کررہی ہے انہوں نے کہاکہ غزہ پر چند ممالک کے علاوہ کوئی بات نہیں کررہاہے اسرائیل ہمارے بچوں کو شہید کرسکتا ہے ہمارے مجاہدوں کاوہ مقابلہ نہیں کرسکتا ہے ۔ حماس نے کل بھی 5 فوجیوں کو جہنم واصل کیا ہے اسرائیل ان کی قوت کو ختم نہیں کرسکا ہے ۔ جن ممالک کے پاس آرمی جہاز میزائل موجود ہیں ان کا مقابلہ کس طرح اسرائیل کرسکتا ہے ۔ امیر جماعت نے کہاکہ یتن یاہو گریٹر اسرائیل کی بات کررہاہے اسرائیل حرم تک جانے کی بات کررہاہے مگر کوئی تحفظ کے لیے کھڑا نہیں ہورہاہے انہوں نے کہاکہ حماس امت کا فرض کفایہ ادا کررہاہے ۔ مسلمان ممالک کے حکمران اپنے لوگوں کو فتح کررہے ہیں ۔امریکہ دہشتگردی کی سپورٹ کرتا ہے حماس فلسطین کی اصل فورس ہے وہ جمہوریت سے اقتدار میں آئے ۔امریکہ کو جمہوریت اور بادشاہ بھی اپنے مرضی کا پسند ہے ۔
امیر جماعت نے کہا کہ حماس کو دہشت گرد کہنے والا خود بہت بڑا دہشت گرد ہے ریڈ انڈین کی لاشوں پر امریکہ بنا ہے انہوں نے مقامی لوگوں کو قتل کیا امریکہ نے ہیروشیما اور ناگاساکی پر بم گرائے ۔ انہوں نے کہا کہ امریکہ ہماری میزائل ٹیکنالوجی پر حملہ آور ہیں یہ امریکہ کا دوہرا معیار ہے ۔ امریکہ نے جھوٹ بولا کہ عرق میں ماس ڈسٹکرشن کے ہتھیار ہیں مگر وہاں کچھ نہیں تھا ۔ امریکہ شعیہ سنی فسادات کرا تا ہے۔امیر جماعت نے کہا کہ حماس ہمارے ماتھے کاجھومر ہے انہوں نے بڑے بڑے لوگوں کے منصوبوں کو خاک میں ملایا ہے کسی ملک نے حماس کا ساتھ نہیں دیا ۔اسرائیل جہاد کامقابلہ نہیں کر سکتا ہے ۔انہوں نے کہا کہ پاکستان ایک نظریاتی ملک ہے پاکستان کی تحریک میں فلسطین کی بھی آواز اٹھتی تھی ۔ قرارداد پاکستان کے ساتھ قرار داد فلسطین بھی پاس ہوئی تھی ۔ قائداعظم بھی فلسطینیوں کی آزادی کی بھی بات کرتے تھے ۔انہوں نے کہاکہ فلسطین میں قبلہ اول ہے فلسطین سے عقیدہ کا تعلق ہے ۔ہم اس کی حفاظت کرنے والوں کے ساتھ اور بمباری کرنے والوں کے خلاف ہیں اور جو بمباری کرنے والوں کو سپورٹ کرتے ہیں ان کے بھی خلاف ہیں۔ حافظ عبد الرحمان نے کہا کہ حکومتیں بنانی ہوں تو امریکہ سے مدد مانگتے ہیں جیلوں سے نکلنا ہوں تو امریکہ سے مدد مانگتے ہیں یہ کیسی آزادی ہے انہوں نے کہ ہم حکومت اور تحریک انصاف کے درمیان مذاکرات کی حمایت کرتے ہیں ۔
تحریک انصاف سے شکوہ ہے کہ ہمار ی آل پارٹیز کانفرنس میں شرکت کرنے سے انکار کیا عمران خان جیل سے اعلان کریں کہ ہم حماس کی حمایت کرتے ہیں اس طرح ہم سمجھیں گے کہ اصل غلامی کے خلاف ہیں ۔انہوں نے کہا کہ حکمران پہلے ٹرمپ اور بائیڈن سے ڈرتے تھے اب گرنیل سے بھی ڈرتے ہیں ۔ حکمران طبقے کو بتاتا ہوں کہ امریکہ غلامی سے چھٹکارا نہیں پائیں گے ملک ترقی نہیں کرئے گا ۔ بھارت کے میزائل امریکہ کو برداشت ہیں بھارت کشمیر میں امریکہ کی سپورٹ سے دہشت گردی کرر ہا ہے ۔انہوں نے کہا کہ ہمیں پاکستان کو ایک کرنا ہوگا ۔تقسیم کرنے والے ہمارے نہیں ہوسکتے ہیں۔ اوپر بیٹھے لوگ متحد ہوتے ہیں عوام کوتقسیم کرتے ہیں تاکہ ان کی حکومت طاقتور ہوجائے عوام طاقتور ہوگی تو حکمران کمزور ہوں گے ۔
امیر جماعت نے کہا کہ میزائل ٹیکنالوجی کی تحفظ کی بات کرتے ہیں تو اس کا مطلب یہ نہیں کہ ہم۔جرنیلوں کی بات کرتے ہیں ایٹم بم ڈاکٹر عبدالقدیر نے بنایا ہے جرنیلوں نے نہیں بنایا ہے ۔ جب پاکستان بنا اس وقت کچھ نہیں تھا ملک کی معیشت حکمرانوں نے تباہ کی ہے ۔آرمی رجیم سے پوچھنا چاہتا ہوں کہ فیض حمید کےخلاف کارروائی کررہے ہیں تو باجوہ کے خلاف کب کارروائی کروگے ؟ جب حق پر کارروائی نہیں کریں گے تو تمہاری تمام کاراوئیاں مشکوک ہوں گی ۔ہم نے حکومت سے کہاتھا کہ او آئی سی کا اسلامک سمٹ کے ساتھ فوجی سربراہوں کی بھی سمٹ بلائیں اور اسرائیل کے خلاف واضح پیغام دو۔انہوںن یے کہا کہ اب سوشل میڈیا کا دور ہے آب پروپیگنڈہ سے زیادہ دیر تک عوام کو بیوقوف نہیں بناسکتے ہیں ۔ آج ہمارے حکمران امریکہ سفارت خانے کے سامنے احتجاج سے بھی ڈرتے ہیں۔ حق اور سچ کے لیے ڈٹ کر کھڑا ہونا ہوگا حکومت سے مطالبہ ہے کہ حماس کو تسلیم کیا جائے ۔حماس اسرائیل کے خلاف قانونی جہاد کررہاہے حماس کا دفتر اسلام آباد میں کھولا جائے ۔ فلسطین کے بچوں کو تعلیم دی جائے سفارتی محاذ پر اسرائیل کو تنہا کرنے کا بیٹرا خود اٹھانا ہوگا۔ اسرائیل کی مصنوعات کا بائیکاٹ بھی کرنا ہوگا۔
غزہ ملین مارچ سے خانقاہ بری امام کے پیر سید حیدر علی گیلانی نے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ ریلی میں مدعو کرنے پر جماعت اسلامی کا شکریہ ادا کرتا ہوں ۔ نائب امیر جماعت اسلامی پاکستان میاں اسلم نے کہاکہ آج باطل جس کی سرپرستی امریکہ کررہاہے 450دنوں سے فلسطین پر دہشت گردی کررہاہے آج بھی حماس کے مجاہد اسرائیل کے خلاف کھڑے ہیں فلسطینیوں کی جدوجہد نے ثابت کردیا ہے کہ حق طاقت ہے طاقت حق نہیں ہے ۔ پوری دنیا کے جوان فلسطینیوں سے متاثر ہیں ۔ دنیا پھر میں فلسطینیوں کی حمایت میں اضافہ ہورہاہے ۔ وہ وقت جلد آئے گا جب فلسطینی کامیاب ہوں گے ۔ جلد فلسطین آزاد ہوگا اور اس کا دارالخلافہ بیت المقدس ہوگا ، عالم دین علامہ جواد نقوی نے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ آج اعظیم شان جلسہ غزہ کے لیے منعقد کرنے پر حافظ نعیم کا شکریہ ادا کرتا ہوں۔ غزہ کو ڈیڑھ سال ہونے والا ہے اور ہر روز پہلے سے زیادہ ظلم ہورہاہے شہر ملبے کے ڈھیر بن گئے اور ہزاروں خاندان مکمل ختم ہوگئے ہیں ۔غزہ پر امت مسلمہ کی خاموشی سب سے زیادہ تکلیف دہ ہے ۔ غزہ پر 57ملک خاموش ہیں صرف ایک ملک نے بات کی اب اس ملک کے لیے بھی مشکلات پیداکی جارہی ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ مسلم ممالک کے حکمران فلسطین فروشی کررہے ہیں ۔ حکمرانوں نے اسلام آباد میں فلسطین پر ریلی جلسوں پر پابندی لگائی ہوئی ہے ۔ آج فلسطین کا ساتھ نہ دیا تو کل اس سے بدتر سلوک ہمارے ساتھ ہوگا۔امریکہ کا صدر ڈونلڈ ٹرمپ پاکستان کے میزائل سسٹم کو ختم کرنا چاہتے ہیں ۔
نائب امیر جماعت اسلامی پاکستان ڈاکٹر عطاالرحمن نے کہاکہ فلسطین ہمارا سیاسی مسئلہ نہیں بلکہ دینی مسئلہ ہے ۔ مسجد اقصی مسلمانوں کا قبلہ اول رہاہے۔فلسطین نبیوں کی سر زمین ہے ۔ قائداعظم محمد علی جناح نے کہاتھا کہ فلسطین ہماری خارجہ پالیسی کا مرکز ہوگا۔ حکمران فلسطین کے حوالے سے اقدامات کریں مطالبات کرنا عوام کا کام ہوتا ہے ۔ فلسطین کے حوالے سے پروگراموں میں حکومت رخنا ڈال رہی ہے ۔ ان کو اس طرح کے پروگرموں کو سپورٹ کرنا چاہیے تھا۔انہوں نے کہاکہ حکمران بیانات کے بجائے اگر عملی اقدامات کریں تو قبلہ اول آزاد ہوگا۔
امیر جماعت اسلامی آزاد کشمیر ڈاکٹر مشتاق نے کہاکہ حافظ نعیم نے پاکستانی عوام کو فلسطینیوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کے لیے تیار کیا ۔ ملت اسلامیہ کے دو بڑے مسئلے ہیں ایک کشمیر اور دوسرا فلسطین کا مسئلہ ہے ۔انہوں نے کہا کہ بھارت اور اسرائیل کا گٹھ جوڑ ہے۔اگر اسرائیل فلسطین میں جیت گیا تو بھارت بھی یہی ماڈل کشمیر میں رائج کرئے گا ۔ اسرائیل بھارت کے گٹھ جوڑ کو ناکام بنانے ضروری ہے ۔انہوں نے کہا کہ فلسطینی اپنے لہو میں نہلارہے ہیں ۔فلسطین میں امن کے بغیر دنیا میں امن نہیں ہو سکتا ہے ۔ امیر جماعت اسلامی شمالی پنجاب ڈاکٹر طارق سلیم نے کہاکہ یورپ جانوروں کے حقوق کی بات کرتا ہے مگر غزہ میں شہروں کو بارود برسنا نظر نہیں آرہاہے ۔دہشتگرد ناانصافیوں کے نتیجے میں بنتے ہیں ۔غزہ پر ہونے والے مظالم کا حساب لیا جائے گا۔